صدقہ فطر کا بیان
صدقہ فطر کس پر واجب ہوتا ہے؟
جومسلمان اتنامال دار ہو کہ اس پر زکوۃ واجب ہو یا اس پر زکوۃ تو واجب نہیں لیکن ضروری
اسباب سے زائد اتنی قیمت کا مال و اسباب ہے جتنی قیمت پر زکوۃ واجب ہو تو اس پر عید کے دن
صدقہ دینا واجب ہے چاہے وہ تجارت کا مال ہو یا تجارت کا نہ ہو اور چاہے سال پورا گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو اور اس صدقہ کو شرع میں صدقہ فطر کہتے ہیں ۔
1)مسئلہ کسی کے پاس رہنے کا بڑا قیمتی گھر ہے اور پہننے کے بڑے قیمتی قیمتی کپڑے ہیں اور
خدمت کے لیے دو چار خادم ہیں۔ گھر میں آٹھ دس ہزار کا ضروری سامان بھی ہے جو سب کام میں
آ تا ہے مگر ز یو نہیں ہے اور نہ ہی کچھ روپیہ ہے یا زائد کھ رو پیداور ضرورت سے زائد سامان ہے مگر
وہ ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت سے کم ہے تو ایسے شخص پر صدقہ فطر واجب نہیں ۔
2)مسئلہ بنسی کے دوگھر میں ایک میں خو در ہتا ہے اور ایک خال…
جاتا ہے تو عیدالفطر کی صبح صادق ہوتے ہی اس پر صدقہ فطر واجب ہو جاتاہے۔
صدقہ فطر کے فائدے :
صدقہ فطر ادا کرنے سے ایک حکم شرعی کے انجام دینے کا ثواب تو ملتا ہی ہے ۔اِس کے ساتھ دو مزیدفائدے اور ہیں ۔اوّل یہ کہ صدقہ فطر روزوں کو پاک صاف کرنے کا ذریعہ ہے۔ روزے کی حالت میں جو فضول باتیں کیں اورجو خراب اور گندی باتیں زبان سے نکلیں صدقہ فطر کے ذریعے روزے اُن چیزوں سے پاک ہوجاتے ہیں۔ دُوسرا فائدہ یہ ہے کہ عید کے دن ناداروں اور مسکینوں کی خوارک کا انتظام ہو جاتا ہے اور اِسی لیے عید کی نماز کو جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ دیکھو کتنا سستا سودا ہے کہ محض دوسیر گیہوں دینے سے تیس روزوں کی تطہیر ہو جاتی ہے۔ یعنی لایعنی اور گندی باتوں کی روزے میں ملاوٹ ہو گئی اِس کے اثرات سے روزے پاک ہو جاتے ہیں ۔