Qanoon e wirasat | warson ka bian | wirasat ka qanoon | islami qanoon wirasat | the best division of inheritence in islam (2023) | bivi ka haq | bap ka haq |shoher ka haq | | وارثوں کا بیان اور ان کی اقسام

  warson ka bian وارثوں کا بیان اور ان کی قسمیں:   عمومی طور پر جو وارث پائے جاتے ہیں انکی تین قسمیں ہیں: 1۔ ذوی الفروض۔ 2۔ عصبات نسبی۔ 3۔ ذوی الارحام 01۔ ذوی الفروض: سے مراد وہ وارث ہیں کہ جن کا حصہ شریعت میں پہلے سے مقرر اور متعین ہے۔ 02۔ عصبات … Read more

Wirasat | Wirasat ki taqseem| Islami Qanoon e Wirasat in Urdu pdf | wirasat ka Qanoon in islam | The Best Division of Inheritance According to Islamic Law | wirasat ka qanoon in pakistan (2023)

Wirasat علم فرائض کی تعریف:   علم الفرائض اسلام میں نہایت قابل قدر علم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نہایت وضاحت کے ساتھ اس کی تعلیم فرمائی ہے اور ہر وارث کے حصے کو واضح طور پر جدا جدا مقرر اور متعین فرمادیا ہے۔ اور چونکہ عربی زبان میں مقرر کرنے اور متعین … Read more

Halala In Quran | What is Nikah Halala | The Best Concept of Halala In Islam (20230) | حلالھ سے کیا مراد ھے

Halala In Quran حلالہ: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دے اور یہ تینوں طلاقیں سنت کے مطابق دے یا خلاف سنت دے، خواہ ایک ہی لفظ سے تین طلاقیں دے یا مدخولھ بیوی کو الگ الگ مجلس میں تین طلاقیں دے تو اس شخص کے نکاح سے اسکی بیوی نکل جائے گی … Read more

نماز اوابین کا طریقہ | How to perform salat al Awwabin? | Salaat al-Awaabeen | Nafal Namaz

نمازِ اوابین: مغرب اور عشاء کے درمیان جو وقت ہوتا ہے اس وقت کو بہت قیمتی شمار کیا گیا ہے اس وقت کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس وقت میں چند نوافل پڑھ لینا اجر اور ثواب کا باعث ہے۔ اور پھر مزید یہ کہ قرآن مجید میں بھی ایسے لوگوں کی تعریف کی گئی ہے۔ … Read more

How to perform Salatul Tasbih | صلاۃ التسبیح | salatul tasbih padhne ka tarika

صلاۃ التسبیح: صلوٰة التسبيح نفل نماز ہے۔ اور احادیث مبارکہ میں اس نماز کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے عباس اے چچا … Read more

Duha (نماز چاشت) | Chasht Nawafil Prayer Timing | Nafl prayer

چاشت: جب سورج بلند ہو جائے اور دھوپ اتنی زیادہ پھیل جائے کہ دوسرا پہر شروع ہو جائے تو زوال سے پہلے پہلے جو نماز پڑھی جاتی ہے اسے اصطلاح میں نمازِ “چاشت” کہتے ہیں۔ سورج میں گرمی آجانے کے بعد زوال سے قبل دو، چار، آٹھ رکعات پڑھتے ہیں۔ دس گیارہ بجے کے قریب … Read more

Namaz Ishraq Padhne Ka Tarika | Rakat Aur Niyat |اشراق کی نماز کا طریقہ |How To Perform Salat ul Ishraq

اشراق: سورج طلوع ہونے کے تقریباً 15 منٹ بعد جب مکروہ وقت ختم ہو جاتا ہے پہلے پہر تک جو نماز پڑھی جاتی ہے اسے اصطلاح میں نمازِ اشراق کہتے ہیں۔ نسائی کی ایک روایت میں ہے کہ جب سورج مشرق کی جانب ایسے ہوتا ہے جیسا کہ عصر کے وقت مغرب کی جانب ہوتا … Read more

Night Prayer (نماز شب) | نمازِ تہجد کی فضیلت | Tahajjud Ki Namaz Kay Fazail

 نمازِ تہجد: تہجد کی نماز نفل نماز ہے جو کہ عشاء کے بعد کچھ دیر نیند کرکے رات کے آخری تہائی حصہ میں پڑھی جاتی ہے۔ نمازِ تہجد کی رکعات کی تعداد آٹھ ہے۔ تہجد کی رکعات کم سے کم چار بھی پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے اور زیادہ سے زیادہ … Read more

Prayers Timings | islamic prayer times | fajr time | maghrib time | namaz time | نمازوں کے اوقات | fajr time karachi & lahore

نمازوں کے اوقات:

نمازوں کے اوقات کی تین قسمیں ہیں:

1۔ اوقات الصحۃ الاداء:
یہ ان وقتوں کو کہتے ہیں جن میں اگر نماز پڑھی جائے تو نماز صحیح بھی ہو جائے اور ادا میں شمار ہو لیکن قضاء میں شمارنہ ہو یعنی وقت کا کچھ حصہ ایسا بھی ہو جس میں نماز پڑھنا مکروہ ہو اور اس میں ایسا حصہ بھی ہوسکتا ہے جس میں نماز پڑھنا اولی اور افضل اور مستحب ہو۔

نمازوں کے اوقات_2۔ اوقات استج
یہ نماز ادا کرنے کے وقت کا وہ حصہ ہے جس میں نماز پڑھنا مستحب ہے یعنی اس وقت سے آگے پیچھے نماز ادا کرنا بھی جائز ہے۔

3۔ اوقات کراہت:
وہ اوقات کہ جن میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
اب ذیل میں ہر نماز کے تینوں اوقات کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے۔

نمازوں کے اوقات_ظہر: 

نمازوں کے اوقات_ظہر: 

نمازِظہر کے وقت کی ابتداء بالاتفاق زوال شمس سے شروع ہوتی ہے شروع شروع میں صحابہ کا کچھ اختلاف ہوا تھا۔ بعض زوال سے پہلے بھی ظہر کو جائز سمجھتے تھے لیکن پھر بعد میں اتفاق ہو گیا کہ وقت ظہر زوال سے شروع ہوتا ہے۔ البتہ جمعہ کے بارے میں امام احمد بن حنبل اور اسحاق کا قول ملتا ہے کہ زوال سے پہلے بھی جائز ہے۔
وقت ظہر کی انتہا میں اور وقت عصر کے ابتداء میں ائمہ کا اختلاف ہوا ہے۔ امام مالک، امام شافعی، امام احمد، صاحبین (امام ابو یوسف اور امام محمد) اور جمہور کا مسلک یہ ہے کہ جب سایہ اصلی کے علاوہ ہر چیز کا سایہ اس کی ایک مثل ہو جائے تو ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور امام ابو حنیفہ کی اس مسئلہ میں کئی روایتیں ہیں:
پہلی روایت یہ ہے کہ ظہر کا وقت مثلین تک ہے یعنی جب سایہ دو مثل ہو جائے تو ظہر کا وقت ختم اور عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ امام صاحب کا قول مشہور قول یہی ہے۔
2۔ امام صاحب کی دوسری روایت اس مسئلہ میں جمہور کے موافق ہے یعنی سایہ اصلی کے علاوہ ہر چیز کا سایہ اس کی ایک مثل ہو جائے ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور عصر کاوقت شروع ہو جاتا ہے۔
3۔ تیسری روایت امام صاحب سے یہ ہے کہ جب سایہ ایک مثل ہو جائے (سایہ اصلی کے علاوہ) تو ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور عصر کا وقت ابھی شروع نہیں ہو گا بلکہ نمازِعصر کا وقت مثل ثانی کے بعد شروع ہوگا۔ دونوں مثل کے درمیان میں وقت مہمل ہے یہ نہ ظہر کا وقت ہے اور نہ عصر کا۔
4۔ امام صاحب سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ عصر کا وقت تو مثل ثانی ہونے پر شروع ہوگا اور ظہر کا وقت مثل ثانی سے ذرا پہلے ختم ہو جاتا ہے۔
نماز ظہر کا مستحب وقت یہ ہے کہ موسم گرما میں اسے ٹھنڈا کرکے یعنی تھوڑا دیر سے پڑھنا مستحب ہے جب کہ موسم سرما میں کچھ جلدی کرکے پڑھنا مستحب ہے، اس کی دلیل آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے کہ “ابردوا بالظهر فإن شدة الحر من فيح جهنم” اور دوسری دلیل حضرت انس کی یہ حدیث ہے کہ “کان رسول الله صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا كان في الشتاء بكر بالظهر وإذا كان في الصيف ابرد بها” یعنی سردیوں میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ظہر کو جلدی پڑھتے تھے اور گرمی میں اسے ٹھنڈا یعنی دیر کرکے پڑھتے تھے، اس مسئلے میں یہ حدیث نہایت واضح ہے اور سردی گرمی دونوں موسم سے متعلق حنفیہ کے نظریے اور ان کے مسلک کی تائید ہے۔ 

نمازوں کے اوقات_ عصر:
عصر کی نماز کا وقت جمہور کے نزدیک غروب آفتاب سے ختم ہوتا ہے بعض کے نزدیک عصر کا وقت صرف مثلین تک ہے۔ اور بعض کے نزدیک عصر کا وقت اصفرارِشمش تک ہے۔
عصر کی نماز کا مستحب وقت یہ ہے کہ عصر کی نماز گرمی اور سردی دونوں موسم میں تاخیر سے پڑھنا افضل اور مستحب ہے۔ اس استحباب کی وجہ یہ ہے کہ عصر کی نماز کے بعد نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے، لہذا جتنی تاخیر سے نماز ہوگی اتنا ہی نماز سے پہلے نوافل پڑھنے کا زیادہ سے زیادہ موقع ملے گا، لیکن اس تاخیر میں یہ خیال رہے کہ اتنی تاخیر بھی نہ ہو جس سے مکروہ وقت میں نماز ادا کرنی پڑے، صاحب ہدایہ فرماتے ہیں کہ سورج کی ٹکیہ میں تغیر و تبدل آنے سے پہلے پہلے عصر کی نماز پڑھ لینا مستحب ہے، اور بالکل اس وقت میں عصر پڑھنا کہ نگا میں سورج کی ٹکیہ پر جمنے لگیں مکروہ ہے۔ 

نمازوں کے اوقات _مغرب:
مغرب کا وقت سب اماموں کے نزدیک غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔ مغرب کے آخر وقت میں اختلاف ہے۔ بعض حضرات کے نزدیک مغرب کا وقت مضیق (تنگ) ہے یعنی صرف اتنا وقت ہے کہ سورج ڈوبنے کے بعد طہارت کرکے تین رکعت پڑھ سکے۔ جمہور کہتے ہیں کہ مغرب کا وقت مضیق نہیں بلکہ موسع (کھلا) ہے پھر جو حضرات توسع کے قائل ہیں ان کا بھی اختلاف ہے۔ صاحبین اور ائمہ ثلاثہ کے نزدیک شفق احمر (سورج غروب ہونے کے بعد سرخ رنگ کی سرخی) کے غروب تک وقت ہے اور امام صاحب کا مشہور قول یہ ہے کہ غروب شفق ابیض تک وقت ہے۔
مغرب کی نماز کا مستحب وقت یہ ہے کہ مغرب کی نماز کو جلدی پڑھنا یعنی اذان کے بعد تاخیر کیے بغیر پڑھنا مستحب ہے اور اس کو مؤخر کرنا مکروہ ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ یہود اس نماز کو تاخیر سے پڑھتے تھے، لہذا اگر ہم بھی تاخیر سے پڑھنے لگیں تو ظاہر ہے کہ یہود کے ساتھ مشابہت لازم آئے گی اور ہمیں ان کی مشابہت سے ہر حال میں بچنا ہے اور بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ مغرب کی نماز کو جلدی پڑھا جائے۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا کہ جب تک میری امت کے لوگ مغرب کو جلدی اور عشاء کو تاخیر سے پڑھتے رہیں گے اس وقت تک وہ خیر پر قائم رہیں گے۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بھی مغرب کو جلدی پڑھنا ثابت ہوتا ہے۔ 

نمازوں کے اوقات_عشاء:
ایک قول کے مطابق مغرب کا وقت ختم ہونے کے بعد عشاء کا وقت شروع ہوگا۔ دوسرے قول کے مطابق غروب شفق احمر کے بعد وقت شروع ہوتا ہے۔ 

عشاء کے آخری وقت میں اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک عشاء کا وقت رات کے تہائی حصہ تک ہے۔ امام مالک اور امام شافعی کا ایک ایک قول بھی ایسا ہی ہے۔ بعض کے نزدیک نصف اللیل تک ہے۔ امام شافی اور امام مالک کا ایک ایک قول اس طرح بھی ہے۔ اور احناف کا مذہب یہ ہے کہ عشاء کا وقت طلوع الفجر تک ہے۔
عشاء کی نماز کا مستحب وقت یہ ہے کہ عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مؤخر کرنا (دونوں موسم میں) مستحب ہے۔ اس کی دلیل آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے ہے کہ “لولا أن أشق على أمتي لأخرت العشاء إلى ثلث اللیل” یعنی اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مؤخر کر کے پڑھتا۔ اور دوسری دلیل یہ ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد فضول باتوں اور قصہ گوئیوں سے منع فرمایا ہے، اب ظاہر ہے جب عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھی جائے گی تو لوگوں کو اس کے بعد گھر جانے اور گھر جا کر آرام کرنے اور سونے کی فکر ہوگی، نہ کہ گپ شپ مارنے کی، اس لیے اس حوالے سے بھی عشاء کو تہائ رات تک مؤخر کرکے پڑھنا مستحب ہے۔ جبکہ بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ عشاء کی نماز کو گرمیوں میں جلدی پڑھنا مستحب ہے، اس لیے کہ گرمیوں میں چونکہ رات چھوٹی ہوتی ہے اور لوگ جلدی سونے کی کوشش کرتے ہیں، اب اگر عشاء کو مؤخر کرکے پڑھا جائے گا تو بہت سے لوگ جماعت میں شریک نہیں ہوسکیں گے اور جماعت میں لوگوں کی تعداد کم ہو جائے گی، اس لیے گرمیوں میں عشاء کی نماز کو جلدی پڑھنا مستحب ہے۔ 

فجر:

Read more

طلاق سے رجوع کرنے کی صورتیں |Talaq Raji (Revocable Divorce) & Talaq Baín |طلاقِ رجعی میں رجوع کرنے کا بیان

مرض الموت میں طلاق دینے کا بیان:

یہاں پر بیمار سے مراد وہ شخص ہے جو ایسی بیماری میں مبتلا ہو کہ جس سے عام طور پر موت واقع ہو جاتی ہے۔
مسئلہ 01:
اگر کسی شخص نے بیماری کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی پھر اس عورت کی ابھی عدت ختم نہیں ہوئی تھی کہ اسی بیماری میں وہ شخص مرگیا تو شوہر کے مال میں سے جتنا بیوی کا حصہ ہوتا ہے اتنا اس عورت کو ملے گا چاہے ایک طلاق دی ہو یا دو طلاقیں دیں ہوں یا تین اور چاہے طلاق طلاقِ رجعی دی ہو یا طلاقِ بائن سب کا ایک حکم ہے۔ لیکن اگر عدت ختم ہو چکی تھی تب وہ شخص مرا تو عورت کو کسی قسم کا کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ اسی طرح اگر مرد اسی بیماری میں نہیں مرا بلکہ اس بیماری سے تندرست ہو گیا تھا اور پھر دوبارہ بیمار ہو گیا اور مرگیا تب بھی اس عورت کو کوئی حصہ نہیں ملے گا چاہے عدت ختم ہو چکی ہو یا نہ ہوئی ہو۔
مسئلہ 02:
کسی عورت نے اپنے شوہر سے طلاق بائن مانگی تھی اور پھر مرد نے طلاق بائن دے دی تو عورت کو اس شخص کی میراث میں کسی قسم کا کوئی حصہ نہیں ملے گا، چاہے شوہر عدت کے اندر مرے یا عدت کے بعد دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔ البتہ اگر شوہر نے طلاق رجعی دی ہو خواہ عورت نے طلاق رجعی مانگی ہو یا طلاق بائن مانگی ہو اور عدت کے اندر شو ہر مر جائے تو پھر اس عورت کو میراث میں سے حصہ ملے گا۔

مسئلہ 03:
اگر کسی شخص نے بیماری کی حالت میں اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تو گھر سے باہر جائے گی تو تجھے طلاقِ ہائن ہے۔ پھر عورت باہر چلی گئی اور طلاق بائن واقع ہوگئی تو اس صورت میں عورت کو کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ کیونکہ اس عورت نے خود ایسا کام کیا جس سے طلاق واقع ہوئی اور اگر شوہر نے یوں کہا کہ اگر تو کھانا کھایا تو تجھے طلاقِ بائن ہے یا پھر یوں کہا اگر تو نے نماز پڑھی تو تجھ کو طلاق بائن ہے۔ اب اگر ایسی صورت میں شوہر عدت کے اندر مر جائے تو عورت کو حصہ ملے گا کیونکہ اب عورت کے اختیار سے طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ کھانا کھانا اور نماز پڑھنا تو ہر صورت میں ضر
مسئلہ 04:
اگر کسی تندرست آدمی نے اپنی بیوی کو کہا کہ جب تو گھر سے باہر نکلے تو تجھ کو طلاقِ بائن ہے۔ پھر جس وقت وہ عورت گھر سے باہر نکلی تو اس وقت وہ شخص بیمار تھا اور پھر اسی بیماری میں وہ شخص اس عورت کی عدت کے دوران مر گیا تب بھی اس عورت کو کسی قسم کا کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
مسئلہ 05:
اگر کسی شخص نے تندرستی کے زمانہ میں اپنی بیوی سے کہا کہ جب تیرا باپ پردیس سے آئے تو تجھ کو طلاقِ بائن ہے۔ اور جب اسکی بیوی کا باپ پردیس سے آیا تو اس وقت شوہر بیمار تھا اور اسی بیماری میں مرگیا تو اس عورت کو کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ لیکن اگر شوہر نے یہ بیماری کی حالت میں کہا ہو اور پھر اسی بیماری میں عورت کی عدت کے اندر مر گیا تو پھر اس عورت کو حصہ ملے گا۔

Read more