Prophet Isa (AS) essay in Urdu
. . . . . . بسم اللہ الرحمان الرحیم. . . . . . .
(حضرت عیسیٰ ابن مریم السلام )
اللہ تعالیٰ نے سورۃآل عمران کی ابتدائی آیات میں عیسائیوں کے عقیدہ تثلیث کو بیان کیا ہے اور فرمایا کہ لعنت ہے ان پر جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں عیسیٰ علیہ السلام تو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے پیدا کیا
اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران میں اپنے کچھ برگزیدہ بندوں کا تذکرہ فرمایا جس میں آل عمران کا تذکرہ بھی ہے عمران حضرت مریم علیہ السلام کے والد کا نام ہے حضرت مریم کی والدہ نے دعا کی تھی کہ اگر میرا بیٹا پیدا ہوگا تو میں اس کو اللہ کیلئے وقف کروں گی لیکن بیٹا پیدا نہ ہوا اور حضرت مریم علیہ السلام پیدا ہوئیں تو ان کو ہی وقف کر دیا اور انہوں نے چضرت زکریا علیہ السلام کے ہاں پرورش پائی
حضرت زکریا علیہ السلام چونکہ حضرت مریم کے خالو تھے اور بیت المقدس کے خادم بھی تھے قرعہ اندازی میں بھی آپ کا نام آیا اس لیے حضرت مریم علیھا السلام کو ان کے حوالے کر دیا گیا اور انہوں نے مسجد کی ایک جانب ان کیلئے الگ کمرہ بنا کر دیا اور آپ وہیں رہتی اور
عبادت کرتیں اور بیت المقدس کی خدمت بھی کرتیں
حضرت مریم علیھا السلام کو اللہ تعالیٰ نے تمام جہان کی عورتوں پر فضیلت عطا فرمائی اور اس فضیلت کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ اپنی عبادت میں مصروف تھیں کہ فرشتہ آپ کے پاس تشریف لایا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے برگزیدہ بندوں میں شامل فرمایا ہے اور آپ کیلئے ایک اور خوشخبری ہے کہ آپ سے ایک پچہ پیدا ہوگا اور وہ پیدا بھی بغیر باپ کے ہوگا اور وہ نبی ہوگا اور وہ بچپن میں اور ادھیڑ عمر میں لوگوں سے بات کرے گا اس بات پر حضرت مریم علیھا السلام نے تعجب کا اظہار کیا تو فرمایا کہ یہ سب اللہ
کیلئے آسان ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے
حضرت مریم علیھا السلام نے اللہ کے حکم پر سرخم تسلیم کر لیا اور اس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی آپ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لےکر قوم کی طرف آئیں تو انہوں نے باپ کے بغیر بچے کے پیدا ہونے پر تعجب کیا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ماں کی گود میں کلام کرتے ہوئے اپنی ماں کی پاکدامنی کی گواہی دی اور فرمایا کہ میں اللہ کا بندہ اور نبی ہوں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نےسب سے پہلے جو کلام کیا اس میں فرمایا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں آپ نے اللہ کا بیٹا ہونے کا یا خدا ہونے کا دعوہ نہیں کیا اس سے عیسائیوں کے عقیدہ تثلیث کی تردید ہے اسی طرح قرآن میں مختلف مقامات پر آپ کے اللہ کے بیٹے ہونے اور خدا ہونے کی ترید مختلف انداز سے کی گئی ہے
(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات)آپ کے چند معجزات مندرجہ ذیل ہیں
(۱)اللہ تعالیٰ نے آپ کو پیغمبر بنایا( ۲ ) ایک خاص معجزہ جو آپ کے علاوہ کسی کو نہیں ملا کہ آپ علیہ السلام بغیر والد کے پیدا ہوے (۳) آپ کی پیدائش پر آپ کی والدہ کی پاکدامنی بیان کرنے کیلئے آپ نے کلام فرمایا (۴) آپ اللہ کے حکم سے گارے سے پرندے کی شکل بناتے اور اس میں پھونک مارتے تو وہ اللہ کے حکم سے اڑنے لگتا (۵) اور آپ مادرزاد نابینا کو اللہ کے حکم سے ٹھیک کر دیتے اور برص کی بیماری والے شخص کو بھی تندرست کر دیتے( ۶) اور آپ مردہ کو اللہ کے حکم سے زندہ فرما دیتے تھے (۷) ایک مرتبہ آپ کی قوم نے تیس روزے رکھے جب تیس روزے پورے ہوگئے تو آپ کی قوم نے کہا کہ آپ اللہ سے دعا کریں کہ اللہ ہمارے لیے آسمان سے ایک دستر خوان اتارے جس سے ہم کھائیں گے تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ ہماری عبادت قبول ہوگئی ہے پہلے تو آپ نے دعا کرنے سے منع فرمادیا لیکن ان کے اصرار پر دعا فرمائی تو آسمان سے دسترخوان نازل ہوا اور سب لوگوں نے کھایا یہ سلسلہ کچھ عرصہ چلتا رہا لیکن بعد میں بنی اسرائیل کی بداعمالیوں کی وجہ سے یہ سلسلہ بند ہو گیا
حضرت عیسیٰ علی نبینا وعلیہ السلام نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی خبر بھی دی چنانچہ ارشاد فرمایا
ترجمہ= ( اور جب عیسیٰ بن مریم نے کہا کہ ای بنی اسرائیل میں اللہ کا رسول ہوں تصدیق کرنے والا ہوں اس چیز کی جو مجھ سے پہلے یعنی تورات کی اور تمہیں خوشخبری سناتا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد ہے اس کانام احمد ہے ) {سورۃ الصف}
(رفع آسمانی یا صلیب پر موت )
قرآن وحدیث سے پتا چلتا ہے کہ آپ کے مخالفین نےآپ کے خلاف بادشاہ کو باتیں کی اور اس کو آپ کے قتل پر آمادہ کر لیا تو اس نےآپ کو قتل کرنے کا حکم دے دیا اور ان لوگوں نے آپ پر حملہ کردیا حملہ کے وقت آپ اپنے گھر میں تھے اور کچھ ایمان والے بھی آپ کے ساتھ تھے جب آپ کو معلوم ہوا کہ حملہ ہوا ہے تو آپ نے اپنے حواریوں سے پوچھا کہ کون میری جگہ پر اپنی جان قربان کرے گا تو ان میں سے ایک تیار ہو گیا اور اللہ کےحکم سے وہ آپ کی شکل میں تبدیل ہو گیا اور مخالفین نے اس کو پکڑ کر سولی پے لٹکا دیا اور آپ علیہ السلام کو اللہ نے بحفاظت آسمانوں میں اٹھا لیا
(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے فضائل )
قرآن مجید میں آپ کو مسیح اور آپ کی والدہ مریم کو صدیقہ کہا گیا ہے مسیح کہنے وجہ یہ ہے کہ آپ تبلیغ کیلئے اکثر سفر میں رہتے اور آپ کی والدہ پر یہودی الزام تراشتے تھے
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کو ایک مانے اس کے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹہراۓ اور مجھ پر ایمان لاۓ اور اس بات کی گواہی دے کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور اس کے پیغمبر اور اللہ کے کلمہ ہیں جو اللہ نے مریم کی طرف بھیجا اور اللہ کی روح ہیں اور جنت حق ہے اور جہنم بھی حق ہے اللہ تعالیٰ اس شخص کو ضرور جنت میں داخل فرمائیں گے