حضرت نوح
بسم اللہ الرحمان الرحیم
[ حضرت نوح علیہ السلام ]
نام نسب اور قرآن میں آپ کا تذکرہ =
آپ علیہ السلام کا سلسلہ نسب یوں ہے نوح بن لامک بن متوشلخ بن خنوخ بن برد بن مھلابیل بن قینن بن انوش بن شیث بن آدم علیہ السلام
ابن جریر کی روایت کے مطابق آپ کی ولادت حضرت آدم کی وفات کے ایک سو چھبیس سال بعد ہوئی ہے اور بھی روایات ہیں
بہر حال اللہ تعالی نے آپ کو تب مبعوث فرمایا جب لوگوں نے گمراہی اور کفر کا راستہ اختیار کر لیا تھا آپ علیہ السلام نے لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دی
قرآن مجید میں مختلف مقامات پر آپ کا واقعہ بیان کیا گیا ہے
حضرت نوح
مثلا سورت الاعراف میں ارشاد فرمایا
(ترجمہ =تحقیق ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا انہوں نے کہا اۓ میری قوم اللہ کی عبادت کرو نہیں ہے کوئی الٰہ تمہارا اس کے سوا بے شک میں تمہیں بڑے دن کے عذاب سے ڈراتا ہوں ان کی قوم کے سرداروں نے کہا ہم تمہیں کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں فرمانے لگے میں کسی گمراہی میں نہیں ہوں البتہ تمام
جہانوں کے پالنے والے کا رسول ہوں تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچاتا ہوں۔اور تمہیں نصیحت کرتا اور اللہ کی طرف سے جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے کےا تم
اس بات میں تعجب کرتے ہو کہ تم میں سے ہی ایک شخص کی طرف تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی ہے کہ تمہیں ڈراۓ تاکہ تم پرھیزگار بنوتاکہ تم پر رحم کیا جاۓ
انہوں نے ان کو جھٹلایا پس ہم نے نجات دی ان کو اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں اور غرق کر دیا ان لوگوں کو جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا بے شک وہ اندھے لوگ تھے – )
اسی طرح اور بھی مقامات مثلاً سورت یونس سورت ہود سورت انبیاء سورت شعراء سورت نوح وغیرہ میں بھی آپ کی قوم کا تذکرہ موجود ہے
حضرت نوح
(دنیا میں بت پرستی کا آغاز)
حضرت نوح اور حضرت آدم علیھما السلام کے درمیان بہت زیادہ عرصہ ہے ان کے درمیان کچھ ایسے واقعات پیش آۓ جن کی وجہ سے لوگ بت پرستی میں
مبتلا ہوگۓ اس تبدیلی کا سبب اس روایت سے پتا چلتا ہے جو امام بخاری نے سورت النوح کی آیت {وقالو لا تذرن آلھتکم ولاتذرن ودا ولا سواعا ولا یغوث ولا یعوق ولانسرا} کی تفسیر میں بیان فرمائی ہے
حضرت نوح
امام ابن جریر نے اپنی تفسیر میں بیان فرمایا کہ یہ نیک لوگ تھے جب ان کا انتقال ہو گیا تو ان کے پیروکاروں نے ان کی تصاویر بنا کر رکھ لیں تا کہ ان کو دیکھ کر
عبادت کا شوق بڑھے جب ان تصویر بنانے والوں کا انتقال ہو گیا تو ابلیس نے ان کے پیروکاروں کو یہ وسوسہ ڈالا کہ تمہارے آباواجداد ان کی عبادت کرتے تھے
لہذا انہوں نے ان کی عبادت شروع کر دی جب دنیا گمراہی میں مبتلا ہو گئی تو اللہ نے حضرت نوح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا آپ علیہ السلام نے لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دی لیکن قوم کے سرداروں نے آپ کی مخالفت کی اور کہا کہ تم کھلی گمراہی میں میں ہو جیسے کہ پیچھے تذکرہ ہو چکا ہے
اس کے باوجود بھی حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم کو توحیدکی دعوت دیتے رھے
اس دوران کئی صدیاں گزر گیئں کبھی قوم کے لوگ کوئی مطالبہ کرتے تو کبھی کوئی جیسےکہ قرآن سےمعلوم ہوتا ہے کہ کہتے کہ جو لوگ تمہارے پاس بیٹھتے
ہیں یہ کمزور لوگ ہیں ان کو دور کر دو تم ہم تمہارے پاس بیٹھ جائیں گے لیکن آپ علیہ السلام نے ان کو دور کرنے سے انکار کر دیااس طرح کےاور بھی مطالبات کرتے
حضرت نوح
صدیاں بیت گیئں لیکن قوم کا بحث و مباحثہ ختم نہ ہوا آخر کار قوم نے نوح علیہ السلام کو عذاب لانے کی دھمکی دی جیسے کہ قرآن مجید میں ہے
ترجمہ= (کہنے لگے اے نوح تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑا کیا پس جس چیز سے تم ہمیں ڈراتے ہو وہ لا کر دکھاؤ اگر تم سچے ہو فرمایا وہ اللہ تم پر لاۓ گا اگر اس نے چاہا اور تم اس سے بچ نہیں سکو گے) {سورت ھود}
یہ صورتِحال دیکھ کر اللہ تعالی نے نوح علیہ السلام کو کشتی بنانے کا حکم دیا چنانچہ فرمایا ترجمہ= (اور کشتی بنائیے ہمرے حکم سے ہمارے سامنے اور جن لوگوں نے ظلم کیا ان کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرنا) {سورت ھود}
جب کشتی تیار ہوگئی تو اللہ نے نے حکم دیا اپنے ماننے والوں کو بھی اس میں سوار کر لو اور ہر جاندار ایک جوڑا بھی سوار کر لو چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا اور سب کشتی میں سوار ہوگئے
اس کے بعد اللہ کا حکم ہوا اور زمین کے نیچے سے اور آسمان سے پانی برسنا شروع ہوا اور باقی سب لوگ اس میں غرق ہو گئے یہاں تک کہ آپ کو نہ ماننے والے آپ کا بیٹا اور بیوی بھی غرق ہو گئے جب اللہ کا حکم پورا ہن گیا تو اللہ نے زمین و آسمان کو حکم دیا کہ رک جاؤ چنانچہ ارشاد فرمایا
ترجمہ =(اور کہا گیااے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان رک جا اور پانی خشک ہو گیا اور اللہ کا حکم پورا ہو گیا اور کشتی جودی پر جا رکی اور کہا گیا ظالموں پر لعنت ہے) {سورت ھود }
جب پانی خشک ہو گیا تو اللہ نے حکم دیا کہ سلامتی کے ساتھ نیچے اتر آؤ اس کے بعد جو انسان بچ گئے تھے ان کی نسل کو بھی ختم کر دیا گیا اور صرف نوح علیہ السلام کی نسل باقی رہی آج کل جتنی بھی اقوام دنیا میں موجود ہیں یہ سب آپ علیہ السلم کے تین بیٹوں حام سام یافث کی طرف منسوب ہیں
ایک روایت کے مطابق آپ کے تینوں بیٹے طوفان کے بعد پیدا ہوۓ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ تینوں اپنی ماؤں کے ساتھ کشتی میں موجود تھے جیسا کہ تورات سے پتا چلتا ہے حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ نوح علیہ السلام کے تین بیٹے تھے حام سام یافث اور آور آگے ان تینوں کے بھی تین تین بیٹے تھے
سام کی نسل سے عربی فارسی اور رومی وجود میں آۓ اور یافث کی نسل سے ترک صقابلہ اور یاجوج ماجوج وجود میں آۓ اور حام کی نسل سے قبطی سوڈانی اور بر بر قوم وجود میں آۓ
حضرت نوح
حضرت نوح علیہ السلام کی اپنے بیٹوں کو وصیت =
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک بدو آیا اس نے سیحان (شام کا ایک شہر) کا جبہ پہنا ہوا تھا اس میں ریشم کے بٹن لگے ہوۓ تھے اس نے کہا تمہارا ساتھ محمد شہسواروں کی اولاد شہسواروں کو ذلیل کر کے اور کمزور لوگوں کو بلند کرنا
چاہتا ہے آپ نے اس کے جبے کا گریبان پکڑ کر فرمایا میں تجھے بے عقلوں کا لباس پہنے ہوۓ دیکھتا ہوں جب حضرت نوح کا انتقال ہونے لگا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا میں تجھے دو چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور دو چیزوں سے روکتا ہوں پہلی چیز جس کا حکم دیتا ہوں وہ لاالہ الا اللہ ہے اور دوسری چیز سبحان الله ہے اس لیۓ
کہ سبحان اللہ تمام جانداروں کی تسبیح ہے اور اس کی وجہ سے مخلوق کو رزق ملتا ہے
اور جن دو چیزوں سے روکتا ہوں وہ تکبر اور شرک ہے
اور تکبر کی وضاحت آپ نے یہ فرمائی کہ تکبر حق سے انکار کرنا اور لولوگوں کو حقیر سمجھنا ہے
surah nooh urdu translation
surah nuh translation in urdu
surah nuh with urdu translation
surah e nooh
surah nooh
nooh surah
surah nooh in which para