Toheed | اللہ پر یقین | Believe in Allah | 5 Aqaid e Islam in Urdu ( topic no 1 part II) | Iman | Believe | Best Topic On Allah Per Iman

تقدیر پر ایمان رکھنا | Tqdeer | Taqdeer | 5 Aqaid e Islam in Urdu | The Best Topic On Tqdeer ( part 5) | |
تقدیر پر ایمان رکھنا | Tqdeer | Taqdeer | 5 Aqaid e Islam in Urdu | The Best Topic On Tqdeer ( part 5) | |

اللہ پر یقین

اللہ سے ہونے کی امید اور اللہ کے غیر سے کچھ نہ ہونے کا یقین

 

یہ ہے اللہ پر یقین کا بنیادی جزو ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا اس بات پر کامل یقین ہونا چاہیے کہ اللہ وہ طاقت ہے جو سب کچھ کرنے پر قادر ہے اور اللہ وہ ذات ہے جس کے قبضہ قدرت میں سب کچھ ہے وہ جو کچھ کرنا چاہے کر سکتا ہے اس کے اختیار میں سب کچھ

ہے اس دنیا میں موجود ہر چیز اللہ کے حکم کے مطابق چل رہی ہے اس نے انسانوں اور جنوں کے علاوہ تمام مخلوقات کو جس چیز کا حکم دیا ہے وہ وہی کر رہی ہیں سورج چاند ستارے سب اپنے اپنے مدار میں چل رہے ہیں کسی کی جرات نہیں کہ وہ اپنے مدار کو چھوڑ کر دوسرے

کی مدار میں تیر سکے اسی طرح رات اور دن اپنے اپنے مقررہ وقتوں پر چل رہے ہیں دن کی طاقت نہیں کہ وہ رات سے پہلے ا سکے اور رات کی طاقت نہیں کو دن میں مداخلت کر سکے اس کو جس کام پہ لگایا وہ وہی کر رہے ہیں اس چیز میں جو خصوصیت رکھی ہے اگر وہ چاہے

تو اس کو ختم بھی کر سکتا ہے اگر وہ چاہے تو اسے کچھ دیر کے لیے سلب کر سکتا ہے اگر وہ چاہے تو اس کو بحال کر سکتا ہے یہ باتیں یوہی ہوائی باتیں نہیں ہیں بلکہ اللہ اس پر قدرت رکھتا ہے وہ یہ سب کر سکتا ہے ذہن میں اس کے کچھ مثالیں دی جاتی ہیں تاکہ یہ بات اچھی طرح سے ذہن نشین ہو جائے

 

اللہ پر یقین

اگ میں جلانے کی صفت ہے

 

بھاگ کے اندر جلانے کی صفت ہے اللہ نے اس میں رکھی ہے ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ اگ جلاتی ہے اس کے اندر جیسی بھی چیز ڈال دو وہ چلا کے رکھ دیتی ہے وہ چیز بھی لی ہو یا خشک ہو جیسی بھی ہو وہ جلا دیتی ہے لیکن اس کے اندر یہ صفت کس نے رکھی ہے اگ

کے اندر یہ صفت اللہ پاک نے رکھی ہے لیکن وہ جب چاہے اس میں سے یہ صفت ختم بھی کر سکتا ہے اور جب چاہے اس میں سے یہ صفت کچھ دیر کے لیے سلب بھی کر سکتا ہے پھر اس میں یہ صفت بحال بھی کر سکتا ہے

اس کی مثال اس قصے سے بیان کی جاتی ہے

جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اگ میں ڈالا گیا تو کیا ہوا ان کی کو ہم نے ایک لمبے ایسے تک اگ جلائی دور دراز سے لکڑیاں لا لا کر اس اگ میں ڈالیں اور تمام منکرین اسلام نے اس اگ میں حصہ ڈالا کہ کہیں وہ پیچھے نہ رہ جائے اور اپ کو خوب بھڑکایا گیا اس قدر بھڑکایا گیا

کہ اگر ایک اڑتا ہوا پھر اندھا اس اگ پر سے گزرتا تو وہ جل کر اس اگ میں گر جاتا اور اگ کی تپش اور گرمائش اس قدر دور تک جاتی کہ کوئی قریب نہ جا سکتا انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اگ میں ڈالنے کے لیے جب ارادہ کیا تو اب ان کی پریشانی یہ تھی کہ حضرت

ابراہیم علیہ السلام کو اگ میں ڈالا کیسے جائے تو انہوں نے بھڑکا لی تھی اور اس قدر تیز اور شدید اگ کو جمع کر لیا تھا لیکن جب اس میں اگ کو ڈالنے کا وقت ایا تو یہ پریشانی ہو گئی کہ اب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اگ میں کیسے ڈالا جائے پھر انہوں نے یہ طے کیا کہ ایک منجنیق

بناتے ہیں جس کے ذریعے سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اگ میں ڈالا جائے گا دیکھیے ظلم کی انتہا اگ اس قدر شدید تھی کہ خود سے

اگ میں ڈالا بھی نہ گیا اور اگ میں ڈالنے کے لیے مجنیک استعمال کی گئی جس کے ذریعے سے دور سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نشانہ لگا کر اگ میں ڈالا گیا

 

ادھر میرے رب کا حکم کیا ہوا میرے رب نے اپنی طاقت قوت اور قدرت دکھائی اور اپ کو حکم دیا اے اگ تو ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا تو اگ کے اندر جلانے کی طاقت ہے یہ بات کون نہیں جانتا کہ اپ جلا سکتی ہے لیکن جب میرے رب نے چاہا تو یہ طاقت ختم کر دی

اس کا مطلب یہ ہوا کہ اپ کے اندر جلانے کی طاقت رکھنے والا بھی اللہ ہے اور اس کو ختم کرنے والا بھی اللہ ہے

اللہ نے اگ سے فرمایا

یا نار کونی بردا و سلاما
ترجمہ اپ ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا

یہ حکم ہونا ہی تھا کہ وہی اگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے پھولوں کی سیج بن گئی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو وہاں پرسکون زندگی میسر ائی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خود فرمایا کہ وہ 40 دن جو میرے اگ میں گزرے وہ میری زندگی کے بہترین دن تھے

 

اللہ پر یقین

چھری میں کاٹنے کی صفت ہے

چھری کاٹ سکتی ہے اور اللہ نے اس کے اندر کاٹنے کی صفت رکھی ہے بریک کے لیے کارڈ کر سکتی ہے جب میرا رب چاہتا ہے جب میرا رب یہ حکم فرما دے کہ تو نے نہیں کاٹنا تو اسی چھری میں سے یہ صفت ختم ہو جاتی ہے

کون نہیں جانتا اس واقعے کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کر رہے ہیں تو انہوں نے یہ خواب اپنے بیٹے کو سنایا بیٹے نے کہا اے ابا جان اب اللہ کا حکم پورا کیجئے بے شک اپ مجھے صابرین میں سے پائیں گے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پوری

 

نیت اور تیاری سے اپنے بیٹے کو لیا اور چل پڑے جب ایک ویران میدان میں پہنچے تاکہ اپنے بیٹے کی قربانی کر سکیں اپنی انکھوں پر پٹی باندھی اور اپنے بیٹے کی انکھوں پر پٹی باندھی اور بیٹے کو لٹا دیا اور بیٹے کی گردن پر چھری چلا دی لیکن میرے رب کا حکم ہوا اور چھری سے

کاٹنے کی صلاحیت ختم ہو گئی چھٹی نہ کاٹ سکی بیٹا صحیح سلامت تھا اور اس کی جگہ ایک دنبہ کی قربانی کرتی اب بتائیے بھلا کون نہیں جانتا کہ

چھری میں کاٹنے کی صلاحیت ہے لیکن چھری کارڈ صرف تب سکتی ہے جب اس کو حکم ہوتا ہے جب میرے رب کا حکم نہیں ہوتا تو چھری نہیں کاٹتی اس سے کاٹنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے

 

اللہ پر یقین

مچھلی کے پیٹ سے زندہ سلامت نکلنا

ہر ذی روح جانور اس کے معدے میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ہر اس چیز کو ہضم کر لیتا ہے جو اس کے پیٹ میں پہنچ جاتی ہے جو اس کے معدے میں پہنچ جاتی ہے وہ ہضم ہو جاتی ہے لیکن یہ صلاحیت جب میرا رب چاہے ختم کر دیتا ہے حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی

نے نگل لیا لیکن میرے رب نے مچھلی کے معدے کو یہ حکم نہیں دیا کہ وہ ان کو ہضم کر سکے میرے رب نے مچھلی کے معدے سے یہ

صلاحیت ختم کر دی حضرت یونس علیہ السلام 40 دن تک مچھلی کے پیٹ میں رہے لیکن مچھلی کا معدہ ان کو ہضم نہ کر سکا نہ ہی ان کو کسی قسم کا نقصان پہنچا سکا 40 دن کے بعد وہ مچھلی کے پیٹ سے زندہ سلامت باہر نکل ائے

 

 

اللہ پر یقین
پانی میں ڈبونے کی صفت ہے

 

کون نہیں جانتا کہ پانی میں ڈبونے کی صفت ہے لیکن جب میرا رب چاہے تو اس کے اندر سے یہ صفت ختم کر دیتا ہے اس کا ثبوت ہمیں حضرت موسی کے قصے سے ملتا ہے حضرت موسی علیہ السلام اپنے پورے لشکر سمیت دریا میں سے صحیح و سالم گزر گئے لیکن اسی وقت

اسی دریا میں فرعون اپنے پورے لشکر سمیت غرق ہو گیا ایسا کیوں ہوا ایسا اس لیے ہوا کہ اللہ نے پانی سے ڈپونے کی صفت کچھ دیر کے لیے سلب کر دی میرے رب نے پانی کو حکم دیا راستہ بنا دو میرے محبوب بندے اور اس کے لشکر کے لیے ۔ تو پانی نے فورا راستہ بنا دیا پانی

فورا دو حصوں میں بٹ گیا اور درمیان میں ایک خشک راستہ بنا دیا ایسا کیوں ہوا اس لیے ہوا کہ تمام مخلوقات اللہ کے حکم کے تابع ہیں اس

لیے کہ حکمرانی صرف اللہ کی ہے اللہ کے حکم کے سوا کسی کا کچھ زور نہیں چلتا حکم صرف اللہ کا چلتا ہے جس چیز کو اس نے جو طاقت دے رکھی ہے وہ جب چاہے اس میں سے یہ طاقت چھین سکتا ہے

 

اللہ پر یقین
جب راستہ نظر نہ ائے تب اللہ پر بھروسہ اور یقین

یہ سارے واقعات بیان کرنے کا مقصد یہ تھا تاکہ ہمارا بھروسہ اپنے رب پر مضبوط ہو دیکھیے یہ وہ والے واقعات ہیں اس میں مد مقابل بہت مضبوط اور طاقتور تھے اور انہوں نے انبیاء کرام کو نقصان پہنچانے کی پوری کوششیں کر لی تھیں لیکن میرے رب نے ان کے لیے

اس مصیبت سے نکلنے کا راستہ پیدا فرما دیا وہ راستہ کیوں پیدا فرمایا اس لیے کہ انہیں یقین کا عمل تھا کہ اللہ ہمیں اس مصیبت سے ضرور نجات دیں گے کیونکہ ہم حق پر ہیں اور حق پر چلنے کی وجہ سے اس مصیبت میں گرفتار ہوئے ہیں تو جس رب کے حکم پر چل کر ہمیں یہ

پریشانی اور مشکلات پہنچی ہیں وہ رب ان پریشانیوں اور مشکلات کو ختم کرنے پر قادر ہے حضرت موسی علیہ السلام کی قوم نے کہا اے موسی ہم تمہارے گئے اگے پانی ہے اور پیچھے فرعون ہے ان کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے لیکن حضرت موسی علیہ السلام گھبرائے نہیں

اور انہوں نے فرمایا کہ میرا رب ضرور کوئی نہ کوئی راستہ نکالے گا اور پھر میرے رب نے ایسا ہی کیا کیا ہی راستہ نکال دیا اور حضرت موسی کی قوم دریا پار کر گئی

islam k 5 bunyadi aqaid
5 aqaid e islam names in urdu
aqaid e islam kitne hain
how many aqaid e islam in urdu
islami aqaid in urdu pdf
bunyadi aqaid of islam in urdu
islam ke bunyadi aqaid pdf
aqaid e islam pdf
toheed in islam
toheed urdu
toheed ki iqsam
toheed ki iqsam in urdu
toheed pdf
toheed ki tareef
islam k bunyadi aqaid in urdu pdf
islam ki bunyadi aqaid in urdu notes
islam k 7 bunyadi aqaid in urdu
islam ke bunyadi aqaid kitne hain
5 aqaid e islam names in urdu
bunyadi aqaid of islam in english
bunyadi aqaid pdf
islam ki bunyadi aqaid dawateislami

 

Leave a Comment