تقدیر | Tqdeer | Taqdeer | 5 Aqaid e Islam in Urdu | The Best Topic On Tqdeer ( part 6) | Fate |

 

تقدیر پر ایمان رکھنا | Tqdeer | Taqdeer | 5 Aqaid e Islam in Urdu | The Best Topic On Tqdeer ( part 5) | |
تقدیر پر ایمان رکھنا | Tqdeer | Taqdeer | 5 Aqaid e Islam in Urdu | The Best Topic On Tqdeer ( part 5) | |

تقدیر

تقدیر (پارٹ 2)

 

 

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہماری قسمت میں سب کچھ لکھا ہوا ہے تو پھر اگر ہم کچھ برا کریں تو اس میں ہمارا کیا قصور

 

 

تو ائیے اس ٹاپک پر تفصیلی گفتگو کرتے ہیں دیکھیے یہ بات بالکل درست ہے کہ ہماری قسمت میں سب کچھ لکھا ہوا ہے جو ہمارے پیدا ہونے سے پہلے لکھ دیا گیا تھا لیکن وہ قسمت میں کیوں لکھ دیا گیا تھا کیونکہ اللہ کو پتہ تھا کہ میرے بندے نے اعمال ہی اسی طرح کے کرنی

ہے اس نے اسی طرف جانا ہے اللہ کو سب کچھ پہلے معلوم تھا اس نے لکھ دیا اللہ کو معلوم تھا کہ میرے بندے نے ایسے ہی کام کرنے ہیں اور اس نے ایسے اعمال کر کے حالات ہی ایسے پیدا کر لینے ہیں

انسان اللہ کی ایسی مخلوق ہے جس کو اللہ نے اچھا یا برا کرنے کا اختیار دے رکھا ہے انسان اور جن یہ دو ایسی مخلوقات ہیں جن کو اختیار دیا گیا ہے کہ جو چاہو کرو چاہو تو اچھا کرو چاہو تو برا کرو لیکن یہ اختیار دینے کے بعد اللہ نے ہمیشہ ان کی رہنمائی کے لیے انبیاء کرام بھیجے اور اسمانی

کتب بھیجیں تاکہ میرے بندے بھٹک نہ جائیں بالکل اسی طرح سے اخری امت کے لیے اللہ نے حضرت محمد کو بھیجا اور ان کے ذریعے سے قران بھیجا تھا کہ میرے بندے اس سے رہنمائی حاصل کر لیں اور برائی کی طرف نہ جائیں تو اب جب انسان کے اندر نیکی اور بدی کا

مادہ موجود ہے تو بعض انسان نیکی کی طرف مائل ہوتے ہیں اور بعض برائی کی طرف مائل ہوتے ہیں

جو نیکی کی طرف مائل ہوتے ہیں وہ خیر کے کاموں میں بڑھتے چلے جاتے ہیں اور ان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور اپنے نفس کو روندتے چلے جاتے ہیں ہر جگہ نفس کو مارتے ہیں اور اللہ کے حکم کو فالو کرتے ہیں

اور جو برائی کی طرف مائل ہوتے ہیں تو وہ برائی ہی کرتے چلے جاتے ہیں

 

تقدیر

دیکھیے اللہ نے ان کے اندر خیر کا مادہ بھی رکھا تھا لیکن وہ اپنے اختیار سے برائی کی طرف مائل ہوئے اور بری راہ اختیار کی اسی بری راہ پر چلتے چلتے ایک وقت ایسا اگیا کہ وہ کسی بہت برے جرم کا ارتکاب کر بیٹھے لیکن اس بری راہ کو چنا تو اس انسان نے اپنی مرضی اور اپنی اختیار

 

سے تھا اس کو اچھی راہ چننے کا بھی تو اختیار دیا گیا تھا لیکن وہ غلط راہ پر چل پڑا پھر یہی نہیں کہ صرف اچھی راہ چننے کا اختیار دیا بلکہ اللہ نے یہ احسان بھی کیا کہ ہماری تعلیم کے لیے اور ہمیں سمجھانے کے لیے ایک نبی بھیجا ہماری رہنمائی کے لیے ایک کتاب بھیجی ہم اس سے

رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں لیکن نہیں کر رہے تو یہ ہماری غلطی ہے

دوسری بات یہ کہ دنیا کا کوئی ایسا معاملہ نہیں جس کا حل اللہ نے قران میں نہ بتایا ہو مسئلے کا حل شریعت محمدیہ میں موجود ہے اگر ہم نے غلطی کی اور غلط راہ چن لی اس پر چل پڑے تو اب ہمیں اس بری راہ سے واپس ہٹنے کا راستہ بھی دکھایا لیکن ہم اپنے اختیار سے نہیں ہٹے یہ

سب ہم اپنی مرضی سے کرتے گئے جب اینڈ پر ہم سے بہت بڑی غلطی ہو گئی بہت بڑا سانحہ ہو گیا تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ ہماری قسمت میں لکھا تھا اس سے پہلے تو ہم اپنے اختیار سے چلتے رہے اس راہ پر اور ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم اپنے اختیار سے غلط رستے پہ چلتے رہے

 

تقدیر پر ایمان رکھنا | Tqdeer | Taqdeer | 5 Aqaid e Islam in Urdu | The Best Topic On Tqdeer ( part 5) | |
تقدیر پر ایمان رکھنا | Tqdeer | Taqdeer | 5 Aqaid e Islam in Urdu | The Best Topic On Tqdeer ( part 5) | |

یہ بات سچ ہے کہ ہمیں پہلے معلوم نہیں تھا کہ ہماری قسمت میں کیا لکھا ہے لہذا ہمیں کوشش بھی اچھے کے لیے کرنی چاہیے تھی اور رستہ بھی اچھا منتخب کرنا چاہیے تھا

 

تقدیر

 

میں اپ کو یہ بات ایک مثال سے سمجھاتی ہوں

 

لیکن یہ مثال اس شخص کے لیے ہے جو بالکل ٹھیک ہو کوئی مینٹلی ڈسٹربنس نہ ہو جیسے ذہنی مریض یا ڈپریشن وغیرہ کا مریض نہ ہو

مثال کے طور پر ایک شخص بالکل تندرست ہو توانا ہے اور یہ حالات سے تنگ ا کر یا کسی اور وجہ سے خود کشی کرتا ہے یہ بات ٹھیک ہے کہ یہ ایک حادثہ تھا اس کی زندگی میں لکھا تھا اور اس کی موت بھی ایسے ہی لکھی تھی لیکن اب قصور یہاں کس کا ہے خود کشی کرنے والے کا

اس نے خودکشی کی تو اپنی اختیار سے ہے اس کے رب نے اس کو سمجھ بوجھ دی تھی اور یہ بتا رکھا تھا کہ خودکشی حرام ہے اور اس کو رہنمائی کے لیے اپ بھی فراہم کر رکھی تھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ بھی فراہم کر رکھا تھا پھر اس نے اس کے ذریعے سے اپنے

مسائل اور اپنے حالات کا حل کیوں نہ ڈھونڈا اس نے خود کو حالات کے سامنے بے بس اور مجبور پایا تو خود کشی کی راہ اختیار کر لی جو کہ اس نے اپنے اختیار سے کی

 

ہاں یہ بات اللہ کو معلوم تھی کہ یہ ایسی حالات پیدا کرے گا حالات اس کو خودکشید کی طرف لے جائیں گے شروع میں میں نے ایک بات کی تھی کہ انسان اور جن یہ دو ایسی مخلوقات ہیں جن کو اللہ نے اختیار دیا ہے کہ یہ چاہیں تو اچھی رائے اختیار کر لیں چاہیں تو بری راہ

اختیار کر لیں ان دو مخلوقات کے علاوہ باقی تمام مخلوقات کے اندر یہ مادہ نہیں ہے اللہ نے ان کے ذمے جو کام لگا رکھا ہے وہ شروع دن سے کسی کام پہ لگی ہیں اور اخر تک یعنی قیامت تک یا اپنی زندگی کے اختتام تک کسی کام پر لگی رہیں گی اس کے برعکس نہیں کر سکتی تو ان کو

اپنے اعمال پر اختیار نہیں اس لیے یہ وہی کرتی ہیں جس کا ان کو حکم دیا جاتا ہے

 

 

تقدیر

علماء اکرام اس کی وضاحت اس مثال سے بیان کرتے ہیں

 

ایک ٹیچر ہے اس کے پاس دو بچے ہیں ایک بالکل نہیں پڑھتا اس کا رزلٹ زیرو ہے بالکل نہیں پڑھتا اسے کسی چیز کا کچھ پتا نہیں اپنی جماعت کے تمام سلیبس سے وہ بالکل بے خبر ہے ٹیچر کو یہ سب معلوم ہے وہ پیپر لینے سے پہلے ہی کا رزلٹ زیرو لگا دیتا ہے اور اسی ٹیچر

کے پاس ایک دوسرا طالب علم ہے جو لائک فائق ہے اس علم میں مہارت رکھتا ہے اس کا رزلٹ 100 پرسنٹ ہے کو معلوم ہے یہ پرچہ حل کر لے گا اور اس میں 100 فیصد نمبر حاصل کرے گا وہ پیپر سے پہلے ہی اس کے 100 میں سے 100 نمبر لگا دیتا ہے لیکن اب وہ

تسلی کے لیے طالب علموں کے پیپر لیتا ہے جب وہ ان کے پیپر چیک کرتا ہے وہ بچہ جس کے نمبر ٹیچر نے زیرو لگائے تھے اس کا پیپر بالکل اسی طرح سے صاف ہے اس نے بالکل کچھ بھی نہیں لکھا اس لیے اس کو اب بھی زیرو نمبر ہی ملے وہ طالب علم جو پڑھنے والا تھا اس

کا پیپر واقعہ ہی ایسا ہے نے کسی قسم کی کوئی غلطی نہیں کی لکھائی بھی اچھی ہے لیے اس کو 100 میں سے 100 نمبر مل گۓ

وہ بچہ جس کے نمبر ٹیچر نے زیرو لگائے تھے اس کو پتہ چل جائے کہ ٹیچر نے پیپر سے پہلے ہی نمبر زیرو لگا دیے تھے تو کیا اب یہ بچہ ٹیچر پر اعتراض کر سکتا ہے اپ نے میرے نمبر پیپر سے پہلے ہی زیرو لگا دیے تھے اسی وجہ سے میرے نمبر زیرو ائے ہیں وجہ سے میں پیپر حل

نہیں کر سکا اسی وجہ سے میں ناکام رہا بچہ یہ اعتراض کبھی بھی نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے سامنے کا رزلٹ موجود ہے

 

تقدیر
ہم قسمت کے لکھے پر مجبور نہیں

 

بالکل اسی طرح سے اللہ کو معلوم تھا کہ میرے بندے کس طرح کے اعمال کریں گے اور ان کو ان کے اعمال کس طرف لے کر جائیں گے اللہ چونکہ عالم الغیب ہے اس لیے وہ سب کچھ جانتا تھا اس کے علم میں تھا کہ میرے بندے کیا کریں گے اس لیے اس نے تقدیر میں

یہ سب لکھ دیا باقی تقدیر میں یہ سب لکھ کر اللہ نے ہمیں ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ اللہ کو یہ معلوم تھا کہ میرا بندہ اعمال ہی ایسے کرے گا اور وہ حالات ہی ایسے پیدا کرے گا جن کا انجام یہ ہوگا

اس لیے یہ اعتراض کہ میری قسمت میں ایسا لکھا تھا اس وجہ سے ایسا ہوا ہے یہ بات سچ ہے قسمت میں ایسا لکھا تھا لیکن ہمیں اعمال کرنے سے پہلے تو معلوم نہیں تھا کی قسمت میں کیا لکھا ہے اپنے اختیار سے الگ اور برے کام کرتے گئے بالاخر ان برے اعمال نے ہمیں ناکامی کی راہ پر لا کھڑا کیا

hindi movie taqdeer
hello taqdeer
believe
belief
i still believe
believe meaning in urdu
believe meaning in urdu
believe meaning in english
islam ke bunyadi aqaid
islam kay bunyadi aqaid
islam k bunyadi aqaid
bunyadi aqaid
aqaid e islam in urdu
islam k bunyadi aqaid
islam kay bunyadi aqaid
islam k bunyadi aqaid
bunyadi aqaid
aqaid e islam in urdu
belief
i still believe
ibelieve
belief meaning
believe in allah meaning in urdu
believe in myself
believe in mlaika meaning in urdu
believe meaning in urdu

Leave a Comment