قربانی کے جانور:
Qurbani Ke Janwar Aur Iske Sharait
مسئلہ 01:
بکرا، بکری، بھیڑ، دنبہ، گائے، بیل، بھینس، بھینسا، اونٹ اونٹنی ان جانوروں کی قربانی درست ہے۔ ان کے علاوہ کسی اور جانور کی قربانی درست نہیں ہے۔
مسئلہ 02:
اگر بکری کی عمر ایک سال سے کم ہو تو اس کی قربانی درست نہیں ہے۔ جب پورے ایک سال کی ہو تب قربانی درست ہے۔ جبکہ گائے اور بھینس کی عمر اگر دو برس سے کم ہو تو اسکی بھی قربانی درست نہیں۔ پورے دو برس کی ہو جائیں تب انکی قربانی درست ہے۔ اونٹ پانچ برس سے کم ہو تو قربانی درست نہیں ہے۔
تنبیہ:
بکری جب پورے ایک سال کی ہو جاتی ہے اور گائے جب پورے دو سال کی ہو جاتی ہے اور اونٹنی جب پورے پانچ سال کی ہو جاتی ہے تو ان کے نچلے جبڑے کے دودھ کے دانتوں میں سے سامنے کے دو دانت گر کر دو بڑے دانت نکل آتے ہیں۔ نر اور مادہ دونوں کا یہی ضابطہ ہے۔ تو وہ دو بڑے دانتوں کی موجودگی جانور کے قربانی کے قابل ہونے کی اہم علامت ہے۔ لیکن اصل یہی ہے کہ جانور اتنی عمر کا ہو اس لیے اگر کسی نے خود بکری پالی ہو اور وہ چاند کے اعتبار سے ایک سال کی ہوگئی ہو لیکن اس کے دو دانت ابھی نہ نکلے ہوں تو اس کی قربانی درست ہے۔ لیکن محض عام بیچنے والوں کے قول پر کہ یہ جانور پوری عمر کا ہے اعتماد نہیں کر لینا چاہیے اور دانتوں کی مذکورہ علامت کو ضرور دیکھ لینا چاہیے۔
مسئلہ 03:
اگر کوئی دنبہ یا بھیٹر ایک سال سے کم ہو لیکن وہ دنبہ یا بھیڑ اگر اتنا موٹا تازہ (صحت مند) ہو کہ ایک سال کے جانوروں میں رکھیں تو وہ سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس دنبہ اور بھیٹر کی قربانی بھی درست ہے اور اگر ایسا نہ ہو پھر ضروری ہے کہ وہ ایک سال کا ہونا چاہیے۔
مسئلہ 04:
جو جانور اندھا ہو یا کانا ہو یا اس کی ایک آنکھ کی روشنی تہائی سے زیادہ جاتی رہی ہو تو پھر اس کی قربانی درست نہیں۔ اور جس جانور کا ایک کان تہائی سے زیادہ کٹ گیا ہو یا اسکی دم تہائی سے زیادہ کٹی ہوئی ہو تو اسکی بھی قربانی درست نہیں۔ اور جو جانور اتنا لنگڑا ہے کہ صرف تین پاؤں سے چلتا ہے چوتھا پاؤں زمین پر رکھا ہی نہیں جاتا یا چوتھا پاؤں رکھتا ہے لیکن اس سے چل نہیں سکتا تو اس کی بھی قربانی درست نہیں ہے۔ لیکن اگر چلتے وقت وہ پاؤں زمین پر رکھ کر چلتا ہے اور چلنے میں اس سے سہارا بھی لیتا ہے لیکن لنگڑا کر چلتا ہے تو اب اس کی قربانی درست ہے۔ رسولی والے جانور کی قربانی کرنا بھی درست ہے۔
مسئلہ 05:
اگر کوئی جانور اتنا دبلا ہو کہ بالکل مریل جانور کی طرح ہو کہ جس کی ہڈیوں میں بالکل گودا نہ ہو اس کی بھی قربانی درست نہیں ہے۔ لیکن اگر جانور اتنا دبلا نہ ہو تو پھر اتنے دبلے ہونے سے کوئی ضرر نہیں ہے۔ اس کی قربانی درست ہے لیکن صحت مند جانور کی قربانی کرنا زیادہ بہتر ہے۔
مسئلہ 06:
جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں تو اس کی قربانی درست نہیں ہے اور اگر کچھ دانت گر گئے لیکن کچھ باقی ہیں اگر وہ جانور ان باقی دانتوں سے وہ چارہ کھا سکتا ہو تو پھر اس کی قربانی جائز ہے۔
مسئلہ 07:
جس جانور کے پیدائش ہی سے سینگ نہیں ہیں یا سینگ تو تھے لیکن ٹوٹ گئے یا اوپر سے خول اتر گیا ہو تو اس کی قربانی درست ہے۔ البتہ اگر سینگ جڑ سے یعنی دماغ کی ہڈی کے سرے سے ٹوٹ گئے ہوں یا اکھٹر گئے ہوں اور چوٹ کا اثر دماغ تیک پہنچ گیا ہو تو ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہے۔
مسئلہ 08:
بکری کا اگر ایک تھن یا اس کا سرا کسی بیماری سے ضائع ہو گیا ہو یا پیدائش سے ہی نہ ہو تو اس کی قربانی درست نہیں ہے۔ اونٹی اور گائے کے اگر دو تھن یا ان کے سرے نہ ہوں تو ان کی بھی قربانی نہیں ہوگی اور اگر صرف ایک تھن نہ ہو تو پھر بھی قربانی ہو جائے گی۔
اگر بکری کے ایک تھن اور گائے یا اونٹنی کے دو تھنوں سے دودھ اترنا بند ہو گیا ہو یعنی وہ سوکھ گئے ہوں اور باقی سے دودھ آتا ہو تو ان کی بھی قربانی درست نہیں ہے۔
مسئلہ 09:
جلالہ جانور یعنی وہ جانور جو نجاست کھاتا ہو اور اس کی وجہ سے اس کا گوشت بدبودار ہو گیا ہو تو اس حالت میں اس کی قربانی درست نہیں ہے۔
مسئلہ 10:
بکری کی زبان نہ ہو مثلاً کٹ گئی ہو تو اس کی قربانی درست ہے اور اگر گائے کی زبان تہائی یا تہائ سے زائد کٹی ہوئی ہو تو اس کی قربانی درست نہیں کیونکہ گائے اپنی زبان سے چارہ لیتی ہے جب کہ بکری اپنے دانتوں سے لیتی ہے۔
مسئلہ 11:
جس دنبے کی پیدائشی چکتی نہ ہو تو اس کی قربانی درست نہیں اور اگر چکتی تو ہو لیکن اگر تہائی یا زائد کٹی ہوئی ہو تو پھر بھی قربانی درست نہیں ہے۔
مسئلہ 12:
بانجھ جانور کی قربانی درست ہے خواہ وہ ابتداء ہی سے بانجھ ہو یا بعد میں بانجھ ہو گیا ہو۔
اگر کوئی جانور خنثیٰ ہو اس کی قربانی درست نہیں ہے۔
مسئلہ 13:
اگر کوئی جانور حاملہ ہو تو حاملہ جانور کی قربانی بھی ہو جاتی ہے لیکن جس کی ولادت قریب ہو اس کو ذبح کرنا مکروہ ہے۔ اور وہ بچہ جو پیٹ میں سے نکلے وہ اگر زندہ ہو تو اس کو بھی ذبح کر لیا جائے اور اس کو بھی کھانا حلال ہوگا اور اگر وہ مردہ نکلے تو اس کو کھانا جائز نہیں۔
مسئلہ 14:
خصی جانور کی قربانی درست ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بارے میں منقول ہے کہ آپ نے دو سینگ والے اور چت کبرے خصی مینڈھوں کی قربانی کی۔
مسئلہ 15:
اگر کسی شخص نے کوئی جانور قربانی کے لیے خرید لیا پھر اس میں کوئی ایسا عیب پیدا ہو گیا جس سے قربانی درست نہیں تو اس کے بدلے دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے۔ لیکن اگر وہ شخص غریب آدمی ہو جس پر قربانی کرنا واجب نہیں ہے تو اس کے واسطے درست ہے کہ اسی جانور کی قربانی کردے۔
مسئلہ 16:
اگر جانور خریدنے کے وقت وہ جانور عیب دار تھا تو غریب کے لیے اس کی قربانی درست ہے اور اگر عیب دور ہو جائے تو مال دار کے لیے بھی اس کی قربانی درست ہے۔
نوٹ: اگر جانور ذبح کرتے وقت کوئی عیب لگ جائے تو وہ عیب معاف ہے اور قربانی درست ہو جاتی ہے۔
مسئلہ 17:
گائے، بھینس اور اونٹ میں اگر سات آدمی شریک ہو کر قربانی کریں تو یہ بھی درست ہے لیکن شرط یہ ہے کہ ان میں سے کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہ ہو اور سب کی نیت قربانی کرنے کی یا عقیقہ کی ہو صرف گوشت کی نیت نہ ہو۔ اگر کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم ہوگا تو کسی ایک شخص کی بھی قربانی درست نہ ہوگی۔ مثلاً آٹھ آدمیوں نے مل کر ایک گائے خریدی اور اس کی قربانی کی تو انکی قربانی درست نہیں ہوئی کیونکہ ہر ایک کا حصہ ساتویں حصے سے کم ہے۔
اسی طرح ایک بیوہ اور اس کے لڑکے کو ترکہ میں گائے ملی تو اس مشترکہ گائے کی قربانی کی تو درست نہیں ہوئی کیونکہ اس میں بیوہ کا حصہ ساتویں حصے سے کم ہے۔
مسئلہ 18:
اگر گائے اور اونٹ میں بجائے سات حصوں کے صرف دو حصے ہوں یعنی دو آدمی مل کر ایک گائے یا اونٹ ذبح کریں اور اس طرح دونوں میں سے ہر ایک کے حصہ میں ساڑھے تین حصے ہوتے ہوں تو یہ جائز ہے۔ کیونکہ دونوں میں سے کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہیں ہے۔ اسی طرح اگر تین یا چار یا پانچ یا چھ آدمی مل کر بھی ایک گائے کی قربانی کریں تو یہ بھی جائز ہے۔
مسئلہ 19:
اگر چار آدمیوں نے مل کر چار بکریاں یکساں قیمت کی خریدیں اور ہر بکری پر ان میں سے ایک کا نام لگائے بغیر ان چاروں کو ذبح کر دیا گیا تو چاروں کی قربانی ہوگئی۔ اگر چہ بہتر یہ ہے کہ ہر جانور پر ایک خاص شخص کا نام لگا دیا جائے کہ یہ بکری فلاں کی ہے اور وہ فلاں کی ہے۔
مسئلہ 20:
اگر کسی شخص نے قربانی کے لیے گائے خریدی اور خریدتے وقت یہ نیت کی کہ اگر کوئی اور مل گیا تو اس کو بھی اس گائے میں شریک کر لوں گا اور مل کر قربانی کریں گے۔ اس کے بعد کچھ اور لوگ گائے میں شریک ہو گئے تو یہ بھی درست ہے۔
مسئلہ 21:
اگر کسی مال دار آدمی کی گائے خریدتے وقت شریک کرنے کی نیت تھی بلکہ پوری گائے اپنی طرف سے قربانی کرنے کا ارادہ تھا۔ اب پھر اس میں کسی اور کو شریک کرے تو بہتر نہیں ہے۔ لیکن اگر پھر بھی شریک کر لیا اور قربانی کی تو قربانی درست ہو جائے گی۔
لیکن اگر مال دار کے بجائے کسی غریب آدمی نے پوری گائے اپنی طرف سے ذبح کرنے کی نیت سے خریدی تو اس کے لیے کسی اور شخص کو شریک کرنا جائز نہیں۔ لیکن اگر کسی کو شریک کر لیا تو جس کو شریک کیا ہے اس کی قربانی ادا ہو جائے گی لیکن اس غریب شخص پر واجب ہے کہ جتنے حصے اس نے دوسروں کو دیے ان کا تاوان اس طرح ادا کرے کہ اگر ابھی قربانی کے دن باقی ہیں تو اتنے حصے اور قربانی کرے اور اگر قربانی کے دن گزر گئے تو ان حصوں کی قیمت مساکین وغیرہ کو دے دے۔
مسئلہ 22:
ایک شخص نے اپنی قربانی میں پوری گائے یا اونٹ ذبح کیا تو مکمل کا مکمل جانور واجب قربانی میں شمار ہوگا لیکن اگر ایک شخص نے اپنی قربانی میں دو بکریاں ذبح کیں تو ان میں سے ایک واجب قربانی اور دوسری نفلی قربانی ہوگی۔
مسئلہ 23:
اگر سات آدمیوں نے مل کر قربانی کے لیے گائے خریدی پھر قربانی سے پہلے ان سات میں سے ایک شخص مر گیا تو اگر اس کے وارثوں نے جو سب بالغ ہوں میت کی طرف سے قربانی کرنے کی اجازت دے دی تو سب کی قربانی درست ہو جائے گی اور اگر اجازت لینے سے پہلے باقی شرکاء نے قربانی کر دی تو کسی کی قربانی بھی درست نہیں ہوگی۔
Related searches
قربانی کا جانور کیسا ہونا چاہیے
قربانی کے جانور کا دودھ استعمال کرنا
قربانی کے جانور کو بدلنا کیسا
قربانی کے جانور سے نفع اٹھانا
قربانی کے جانور کا سینگ ٹوٹنا
قربانی کے جانور سے جفتی کروانا
قربانی کے جانور میں عیب پیدا ہو جائے
قربانی کے جانور کو کتے نے کاٹ ل