سورة البلد : ترتیبی نمبر 90 نزولی نمبر
مکی سورت سورہ بلد مکی ہے۔
آیات اس میں ۲۰ آیات ہیں۔
وجه تسمیه :
آیت نمبرا میں ہے: لا اقسم بهذا البلد
(ہمیں اس شہر (مکہ) کی قسم )۔ اس شہر کی نسبت سے اسے سورہ بلد کہا جاتا ہے۔
سورت کا موضوع:
اس سورت کا موضوع انسان کی سعادت اور شقاوت ہے۔
تین قسمیں:
سورت کی ابتداء میں اللہ نے تین قسمیں کھا کر فرمایا ہے کہ ہم نے انسان کو بڑی مشقت میں پیدا کیا ہے۔ یعنی اس کی زندگی محنت و مشقت اور جفاکشی سے عبارت ہے:
۱۔ کبھی فقر و فاقہ
۲۔ کبھی حوادث اور آلام
۳۔ اور کبھی حوادث اور آلام
۴۔ پھر بڑھایا اور موت ،
۵۔ پھر قبر کی تاریکی،
۶۔ اور منکر نکیر کے سوالات
۷۔ پھر قیامت اور اس کی ہولناکیاں
غرضیکہ ابتداء سے انتہاء تک مشقت ہی مشقت۔
فخر وریا :
اس کے بعد ان کفار کا تذکرہ ہے۔ جنہیں اپنی قوت پر بڑا گھمنڈ تھا۔ وہ فخر وریا کی نیت سے اموال خرچ کرتے تھے۔ ایسے لوگوں کو آنکھوں، ہونٹوں، زبان اور ہدایت جیسی نعمتیں یاد دلائی گئی ہیں۔
ایمان اور عمل صالح :
پھر قیامت کے شدائد و مصائب کا تذکرہ ہے۔ جن سے ایمان اور عمل صالح کے علاوہ کوئی چیز چھٹکارا نہیں دے سکتی۔
سورت کے اختتام پر انسانوں کو اونچی گھاٹی پر چڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اونچی گھاٹی سے مراد وہ اعمال ہیں جو نفس پر شاق گزرتے ہیں یعنی:
۱۔ انسانوں کی گرد نہیں چھڑانا غلامی سے قید و بند سے اور جہنم کی آگ سے۔
۲۔ یونہی قیموں اور مسکینوں کو کھانا کھلانا۔
۳۔ اس کے ساتھ چند اور صفات کا ہونا بھی ضروری ہے۔ یعنی:
۳۔ ایمان بالله ،
۴۔ ایک دوسرے کو صبر کی،
۵۔ اور آپس میں رحم کرنے کی وصیت۔