Surah ‘Abasa Ki Tafseer | Surah ‘Abasa Chapter | سوره عبس | Surah ‘Abasa ka Khulasa

سوره عبس ترتیبی نمبر 80 نزلی نمبر 24

مکی سورت: سورہ عبس مکی ہے۔
آیات اس میں ۴۲ آیات ہیں۔ 

Surah 'Abasa Ki Tafseer | Surah 'Abasa Chapter | سوره عبس | Surah 'Abasa ka Khulasa
Surah ‘Abasa Ki Tafseer | Surah ‘Abasa Chapter | سوره عبس | Surah ‘Abasa ka Khulasa

رکوع :

یہاں سے آخر تک ہر سورت ایک رکوع پر ہی مشتمل ہے۔ اس لیے رکوعات کی تعداد بار بار بتانے کی ضرورت نہیں۔

وجہ تسمیہ :

آیت نمبر ا میں ہے: عبس و تولی
“(محمد مصطفی ﷺ) ترش رو ہوئے اور منہ پھیر بیٹھے ۔”
پس اسی وجہ سے سورت کا نام سورہ عبس رکھ دیا گیا۔

نابینا صحابی کا قصہ:

اس سورت کی ابتداء میں نابینا صحابی حضرت عبد اللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کا قصہ مذکور ہے۔ جو طلب علم کے لیے ایسے موقع پر رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں آگئے جب کہ آپ چند سرداران قریش کو دعوت اسلام دینے میں مصروف تھے۔ ایسی اہم مصروفیت کے وقت ان کے آنے سے آپ ﷺ کو طبعی طور پر ناگواری ہوئی اور آپ نے ان کی بات کا جواب دینے سے اعراض کیا۔ اس پر سورہ عبس کی یہ آیات نازل ہوئیں جن میں اللہ نے آپ ﷺ کو تنبیہ فرمائی۔

یہ ہیں وہ جن کی وجہ سے اللہ نے مجھے تنبیہ فرمائی:

اس کے بعد جب بھی حضور اکرم ﷺ حضرت ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کو دیکھتے تو ان کا استقبال کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے:
” یہ ہیں وہ جن کی وجہ سے اللہ نے مجھے تنبیہ فرمائی تھی ۔” اور ان سے دریافت فرماتے کہ:
“کوئی کام ہے تو بتاؤ۔”

مدینہ کا والی :

آپ ﷺ نے حضرت ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کو نا بینا ہونے کے باوجود دو غزوات کے موقع پر انہیں مدینہ پر والی مقرر فرمایا۔

قرآن کی صداقت اور حقانیت کی دلیل:

یہ واقعہ اور اس جیسے دوسرے واقعات جن میں حضور اکرم ﷺ کو تنبیہ فرمائی گئی ہے۔ ان کا قرآن کریم میں مذکور ہوتا اس کی صداقت و حقانیت کی دلیل ہے۔ اگر معاذ الله !
قرآن آپ ﷺ کا خود تراشیدہ کلام ہوتا تو آپ ﷺ ایسی آیات اس میں ہرگز ذکر نہ فرماتے جن میں خود آپ ﷺ سے باز پرس کی گئی ہے۔

اپنی اصل کو بھول کر:

حضرت ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ ذکر کرنے کے بعد یہ سورت انسان کے ناشکرا ہونے کو بتاتی ہے جو اپنی اصل کو بھول کر اللہ کے سامنے سرکشی اختیار کرتا ہے۔

قدرت کے تکوینی دلائل:

اگلی آیات میں رب تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیت کے تکوینی دلائل ہیں۔

نفسانفسی کا عالم :

اور اختتام پر قیامت کا وہ ہولناک منظر بیان کیا گیا ہے۔ جب انسان خوفزدہ ہو کر قریب ترین رشتوں کو بھی بھول جائے گا۔ نفسا نفسی کا عالم ہوگا۔ کسی کو کسی کی فکر نہیں ہوگی۔ ہر کسی کو اپنی ذات کا غم کھائے جارہا ہوگا۔ بہت سے چہروں پر کامیابی کی چمک ہوگی اور بے شمار چہروں پر نا کامی کی ذلت اور تاریکی چھائی ہوگی۔

قدرت کے تکوینی دلائل:

اگلی آیات میں رب تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیت کے تکوینی دلائل ہیں۔ 

People also ask

Leave a Comment