سورة المرسلات : ترتیبی نمبر 77 نزولی نمبر 33
مکی سورت: سورہ مرسلات مکی ہے۔
آیات: اس میں ۵۰ آیات اور ۲ رکوع ہیں۔
وجه تسمیه
آیت نمبرا میں ہے: وَالْمُرْسَلَتِ عُرُفًا
( ہواؤں کی قسم جو نرم نرم چلتی ہیں) پس انہی ہواؤں کی نسبت سے سورۃ کا نام بھی سورۀ مرسلات ہے۔
پانچ قسمیں:
اس سورت کی ابتداء میں پانچ قسمیں کھا کر فرمایا ہے کہ:
“جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ وہ یقیناً ہونے والی ہے۔” یعنی قیامت اور حساب و جزا کا معاملہ ہو کر رہے گا اس میں تخلف نہیں ہو سکتا۔
اس کے بعد یہ سورت ان نشانیوں کو بیان کرتی ہے جو قیامت کے قریب واقع ہوں گی ۔ یعنی:
۱۔ ستارے بے نور کر دیے جائیں گے۔
۲۔ آسمان توڑ پھوڑ دیا جائے گا۔
۳۔ پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے کر کے اڑا دیے جائیں گے۔
۴۔ اور رسولوں کو مقررہ وقت پر لایا جائے گا۔
يوم الفصل:
قیامت کے دن کو اللہ نے “یوم الفصل” کہا کیونکہ اس دن مخلوق کے درمیان عدل و انصاف پر مبنی فیصلہ کیا جائے گا۔
دس بار تکرار :
قیامت کو یوم الفصل قرار دینے کے بعد اسے جھٹلانے کے بارے میں اللہ فرماتے ہیں:
(وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ ) (اس دن جھٹلانے والوں کی تباہی ہے)
یہ آیت اور یہ الفاظ اس سورت میں دس بار آئے ہیں۔ اس تکرار کا مقصد تخویف اور ترہیب ہے۔
سابقین :
علاوہ ازیں یہ سورت مجرمین سابقین کا ذکر کرتی ہے۔ جنہیں اللہ نے تباہ و برباد کر دیا۔
مخاطبین:
اور مخاطبین سے سوال کرتی ہے کہ کیا ہم نے تم کو حقیر پانی سے پیدا نہیں کیا ؟ پھر مختلف مراحل سے گزار کر خوبصورت انسان بنا دیا۔
بعث بعد الموت کے حسی دلائل :
بعث بعد الموت کے بعض حسی دلائل بھی یہاں مذکور ہیں۔ جن سے ثابت کیا گیا ہے کہ وہ اللہ جو زمین کو مردوں اور زندوں کو سمیٹنے والی بنا سکتا ہے اور میٹھے پانی سے سیراب کر سکتا ہے۔ وہ دوبارہ زندہ بھی کر سکتا ہے۔
مکذبین اور متقین کا انجام :
اگلی آیات میں مکذبین اور متقین کے الگ الگ انجام کا بیان ہے۔
۱۔ مکذبین کو بھڑکتی ہوئی آگ کی طرف لے جایا جائے گا۔
۲۔ اور متقین کو ٹھنڈے سائے اور بہتے چشموں کے پاس جگہ دی جائے گی۔
آخری آیات میں دوبارہ مجرموں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ:
کھا پی لو اور تھوڑے سے مزے اڑالو! بالآخر تمہارے لیے ہلاکت اور تباہی کے سوا کچھ نہیں۔