سورة نوح : ترتیبی نمبر 71 نزولی نمبر 71
مکی سورت : سورہ نوح مکی ہے۔
آیات : اس میں ۲۸ آیات اور ۲ رکوع ہیں۔
وجه تسمیه:
اس سورت میں صرف حضرت نوح علیہ السلام کا قصہ بیان ہوا ۔ اسی وجہ سے اس سورت کا نام سورہ نوح ہے۔
حضرت نوح علیہ السلام کو شیخ الانبیاء بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی عمر تمام انبیاء علیہ السلام سے زیادہ طویل تھی اور حضرت آدم علیہ السلام کے بعد دنیا والوں کی طرف وہ سب سے پہلے رسول تھے۔ انہوں نے اپنی قوم کو اللہ کی عبادت اور اپنی اطاعت کی دعوت دی اور اس دعوت کے سلسلے میں مبالغہ کی حد تک کوشش کی ۔ رات کو بھی دعوت دی اور دن کو بھی ۔ خفیہ بھی سمجھایا اور علانیہ بھی۔ لیکن وہ جتنی زیادہ دعوت دیتے۔ قوم اتنی ہی ان سے دور بھاگتی۔
حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو استغفار کی تلقین کی اور فرمایا کہ اگر تم استغفار کرو گے اور گناہوں سے باز آجاؤ گے تو :
۱۔ اللہ تم پر موسلا دھار بارش برسائے گا
۲۔ تمہیں مال اور اولا د عطا کرے گا
۳۔ تمہیں باغات دے گا
۶۔ اور تمہارے لیے نہریں جاری کر دے گا۔
اللہ کی نعمتیں :
پھر انہیں اللہ کی نعمتیں یاد دلائیں کہ :
۱۔ اس نے سات آسمان پیدا کیئے
۲۔ چاند کو جگمگاتا بنایا ہے
۳۔ اور سورج کو روشن چراغ بنایا ہے۔
لیکن اس فہمائش اور تذکیر و دعوت کا قوم پر کوئی اثر نہ ہوا اور وہ اپنے بتوں:
ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو چھوڑنے کے لیے آمادہ نہ ہوئے۔
کفار و فجار کی طوفان میں ہلاکت:
تو آپ نے ان کے لیے اللہ سے ہلاکت کی دعا کی جس میں عرض کیا:
اے میرے رب! تو زمین پر کسی کافر کو بھی نہ چھوڑنا۔ آپ کی دعا قبول ہوئی اور ان کفار و فجار کو طوفان میں بلاک کر دیا گیا۔