ترتیبی نمبر سورۃ المعارج :ترتیبی نمبر70 نزولی نمبر79۔
مکی سورت سورہ معارج مکی ہے۔
آیات اس میں ۴۴ آیات اور ۲ رکوع ہیں۔
وجه تسمیه :
آیت نمبر ۳ میں ہے من الله ذی المعارج
( خدائے صاحب درجات کی طرف سے نازل ہوگا )
درجات سے مراد آسمان ہیں۔ اسی نسبت سے اسے سورہ معارج کہا جاتا ہے۔
سورت کی ابتداء:
سورت کی ابتداء میں بتایا گیا:
۱۔ کفار مکہ حضور اکرم ﷺ اور آپ کی دعوت کا مذاق اڑاتے ہیں۔
۲۔ اور آپ ﷺ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو عذاب آنے والا ہے۔ وہ جلدی لے آئیں تا کہ آخرت سے پہلے ہم دنیا ہی میں اس سے نمٹ لیں۔
قیامت کی منظر کشی :
اس کے بعد یہ سورت قیامت کی منظر کشی کرتی ہے:
۱۔ وہاں مجرموں کا جو حال ہوگا اسے بیان کرتی ہے۔
۲۔ اور بتاتی ہے کہ اس دن آسمان تیل کی تلچھٹ کی طرح ہو جائے گا۔
۳۔ اور پہاڑ نگین روٹی کی طرح ہو جائیں گے۔
۴۔ اور کوئی دوست کسی دوست کو اور کوئی رشتہ دار کسی رشتہ دار کونہیں پوچھے گا۔ بلکہ سب ایک دوسرے سے جان چھڑا کر بھاگیں گے۔
یہ سورت انسان کی فطرت اور طبیعت بتاتی ہے کہ:
۱۔ یہ بڑا حریص اور جزع فزع کرنے والا ہے
۲۔ تکلیف پہنچے تو چیخنا چلاتا ہے۔
۳۔ نعمت حاصل ہو تو اکڑنے لگتا ہے۔
۴۔ اور مال ہاتھ آ جائے تو بخل کرنے لگتا ہے۔
۵۔ البته حقیقی مصلین (نمازی ) اس سے مستثنیٰ ہیں۔
مصلین کی صفات:
مصلین کی اللہ نے آٹھ صفات بیان کی ہیں:
۱۔ وہ نماز کی پابندی کرتے ہیں۔
۲۔ ان کے مال میں سوال کرنے والوں اور سوال سے بچنے والوں سب کا حق ہوتا ہے۔ گویا کہ وہ:
*نماز کے ذریعے حق اللہ ادا کرتے ہیں۔
*اور زکوۃ کے ذریعے حق العباد ادا کرتے ہیں۔
۳۔ وہ حساب و جزا کے دن کی تصدیق کرتے ہیں۔ ایسی تصدیق جس میں شک کی کوئی ملاوٹ نہیں ہوتی۔
۴۔ وہ عبادت اور طاعت کے باوجود اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔
۵۔ وہ زنا اور جنسی غلاظت سے اپنے دامن کو بچا کر رکھتے ہیں۔
صرف حلال پر اکتفا کرتے ہیں اور حرام کی طرف نظر نہیں اٹھاتے۔
۶۔ وہ امانتیں ادا کرتے ہیں اور عہد پورا کرتے ہیں۔
نہ عہد میں خیانت کرتے ہیں اور نہ وعدہ خلافی کرتے ہیں۔
۷۔ وہ حق و عدل کے ساتھ گواہی ادا کرتے ہیں۔
۸۔ آٹھویں صفت یہ کہ وہ نماز کو اپنے اوقات میں ادا کرتے ہیں اور اس کے آداب و واجبات کا التزام کرتے ہیں۔
جنتوں میں عزت والے:
جن لوگوں کے اندر یہ صفات پائی جاتی ہیں۔ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہوں گے۔
بعث ونشور حق ہے:
سورت کے اختتام پر اللہ اس بات پر قسم اٹھاتے ہیں کہ بعث ونشور حق ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں اور اللہ اس بات پر قادر ہے کہ ان کو ہلاک کر دے اور ان سے بہتر اور اللہ کی زیادہ عبادت کرنے والوں کو پیدا فرما دے۔
دین کے بارے میں تساہل و تغافل :
اللہ تعالیٰ کی اس قدرت کا عملی ظہور ہر دور میں ہوتا رہا ہے۔ جب کسی قوم نے دین کے بارے میں تساہل اور تغافل کا رویہ اختیار کیا۔ اللہ نے ان سے بہتر اور دین کی قدر کرنے والے ;?”>لوگ پیدا فرما دیے۔
نو مسلم اور موروثی مسلمان:
آج بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ مختلف قوموں، ملکوں اور مذاہب کے لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں۔ یہ نو مسلم ہم موروثی مسلمانوں سے بہتر مسلمان ثابت ہوتے ہیں۔
ہم دین کے محتاج ہیں۔ دین ہمارا محتاج نہیں :
ہم میں سے ہر ایک کو یہ بات ہر وقت اپنے ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے دین کے محتاج ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا دین ہمارا محتاج نہیں۔