سورة الطلاق :ترتیبی نمبر 65 نزولی نمبر 99۔
مدنی سورت سورہ طلاق مدتی ہے۔
أیات: اس میں 12آیات اور 2رکوع ہیں۔
جه تسمیه :
آیت نمبر 1 کے شروع ہی میں ہے: اذا طلقتم النساء
(جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو)۔
چونکہ اس سورت میں طلاق کے مسئلہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس لیے اسے سورۃ طلاق کہا جاتا ہے۔
مدنی سورتوں کا مزاج:
مدنی سورتوں کے عمومی مزاج کی طرح اس سورت میں بھی بعض شرعی احکام بیان کیے گئے ہیں۔
۱۔ خصوصاً وہ احکام جو ازدواجی اور خاندانی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں۔
۲۔ طلاق کی اکثر اقسام اور ان پر مرتب ہونے والے عدت نفقہ اور سکنی جیسے احکام اس سورت میں آگئے ہیں۔
سورت کی ابتداء میں طلاق کا شرعی طریقہ بتایا گیا ہے۔ مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اگر ازدواجی زندگی کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے اور طلاق کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ باقی نہ رہے تو :
طلاق رجعی :
بیوی کو ایک طلاق رجعی دے کر چھوڑ دیں۔ یہ طلاق ایسے طہر میں ہونی چاہیے۔ جس میں بیوی کے ساتھ جماع نہ کیا ہو۔
طلاق سنی :
طلاق دینے کے بعد اسے عدت ختم ہونے تک چھوڑ دیں۔ اسے طلاق سنی کہاجاتا ہے۔
طلاق کی اجازت کبھی نہ دی جاتی:
یہ قیود و شرائط اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اللہ کی نظر میں طلاق انتہائی قابل نفرت عمل ہے اور اگر بعض استثنائی صورتوں کا معاملہ در پیش نہ ہوتا تو شریعت میں طلاق کی اجازت کبھی نہ دی جاتی کیونکہ طلاق کی وجہ سے خاندان کی بنیادوں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں جبکہ اسلام خاندانی نظام کے استحکام پر زور دیتا ہے۔
اس کے بعد سورۂ طلاق وضاحت کے ساتھ مختلف قسم کی مطلقہ عورتوں کی عدت بتاتی ہے۔ یعنی:
۱۔ یائس :
ایسی بوڑھی عورت جسے حیض نہ آتا ہو۔
۲۔ صغيره:
دہ بچی جس کا نکاح بالغ ہونے سے پہلے ہی کر دیا گیا ہو۔
۳۔ حاملہ :
اور حاملہ جسے حالت حمل میں طلاق ہو جائے۔
نفقہ اور سکنی :
عدت کے علاوہ نفقہ اور سکنی کے احکام بھی یہاں ذکر کیے گئے ہیں۔
چار بار تقویٰ کا ذکر :
ان شرعی احکام کو بیان کرتے ہوئے درمیان میں چار بار تقوی کا ذکر آیا ہے۔
۱۔ پہلے فرمایا:
اللہ سے ڈرو جو کہ تمہارا رب ہے۔
۲۔ دوسری بار فرمایا:
اور جو اللہ سے ڈرے گا۔ اللہ اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کا راستہ پیدا کر دے گا۔
۳۔ تیسری بار فرمایا:
اور جو اللہ سے ڈرے گا۔ اللہ اس کے کام میں سہولت پیدا کر دے گا۔
۴۔ چوتھی بار فرمایا: اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس سے گناہ دور کر دے گا اور اسے اجر عظیم عطا کرے گا۔
تقویٰ کی اہمیت:
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کی نظر میں تقوی کی کیا اہمیت ہے اور یہ کہ قرآن کا اسلوب دوسری کتابوں سے کس قدر مختلف ہے۔
ترغیبات ، ترہیبات :
یہ قانون کی کوئی خشک کتاب نہیں۔ بلکہ اس قانون پر آمادہ عمل کرنے والی ترغیبات اور تر ہیبات کثرت کے ساتھ ہیں۔
احکام کی پامالی اور مخالفت:
سورت کے اختتام پر اللہ کے مقرر کردہ اور نازل کردہ احکام کی پامالی اور مخالفت سے بھی کے ساتھ منع کیا گیا ہے۔
عبرت کے لیے ان امتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ جنہوں نے سرکشی اختیار کی تو وہ عبرت ناک عذاب اور سزاؤں کی مستحق ہو گئیں۔
ارض و سماء کی تخلیق :
آخری آیت میں ارض و سماء کی تحقیق میں قدرت الہیہ کی طرف اشارہ ہے۔