سورة التغابن : ترتیبی نمبر 64 نزولی نمبر 108
مدنی سورت سورہ تغابن مدنی ہے۔
آیات اس میں ۱۸ آیات اور ۲ رکوع ہیں۔
وجہ تسمیہ :
آیت نمبر 9 میں ہے: ذلك يوم التغابن۔
( وہ نقصان اٹھانے کا دن ہے یعنی قیامت کا دن ) ۔ اسی نسبت سے سورہ کا نام سورہ تغابن رکھا گیا۔
مکی سورتوں کا رنگ غالب:
یہ سورت اگر چہ مدنی ہے۔ لیکن اس پر کی سورتوں کا رنگ غالب ہے۔
سورت کی ابتداء:
اس سورت کی ابتداء میں یہ بتانے کے بعد کہ کائنات کی ہر چیز اللہ کی تسبیح و تقدیس کرتی ہے۔ انسانوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے:
۱۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر کرنے والے۔
۲۔ اور کفران نعمت کرنے والے۔
گزشتہ اقوام کا تذکرہ :
پھر ان کے سامنے گزشتہ اقوام کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ جنہوں نے اللہ کے رسولوں کی تکذیب کی اور اس تکذیب کی پاداش میں انہیں عذاب الہی کا مزہ چکھنا پڑا ۔
مکذبین کا بھی تذکرہ:
یہ سورت ان مکذ بین کا بھی تذکرہ کرتی ہے۔ جو قیامت کے دن کو جھٹلاتے ہیں اور پھر قسم کھا کر یقین دلاتی ہے کہ قیامت آکر رہے گی۔ خواہ کوئی اقرار کرے یا انگار کرے۔ موت کے بعد کی زندگی کا معاملہ برحق اور یقینی ہے۔
يوم التغابن:
اس سورت میں قیامت کے دن کو “یوم التغابن” قرار دیا گیا ہے۔ یعنی نقصان اور خسارہ کا دن۔
۱۔ قیامت کے دن کا فرتو اپنے خسارہ کو محسوس کرے گا ہی۔ ۲۔ مسلمان اور عابد و زاہد انسان بھی حسرت کرے گا کہ اے کاش! میں نے جتنی عبادت و طاعت کی تھی۔ اس سے زیادہ کی ہوتی۔
اموال اولاد اور ازواج کا فتنہ:
یہ سورت اہل ایمان کو اموال اولاد اور ازواج کے فتنہ سے ڈراتی ہے اور ان کے بارے میں محتاط ہو کر رہنے کی تلقین کرتی ہے۔ بسا اوقات انسان ان کی خاطر اپنی آخرت تباہ کر لیتا ہے۔ نہ حلال اور حرام کی پرواہ کرتا ہے اور نہ ہی دینی حقوق و فرائض کی ادائیگی کا اہتمام کرتا ہے۔ ان کی محبت ہی کی وجہ سے ہجرت اور جہاد سے محروم رہتا ہے۔
سورت کا اختتام :
سورت کے اختتام پر:
۱۔ اہل ایمان کو اللہ سے ڈرنے،
۲۔ اس کی راہ میں خرچ کرنے،
۳۔ اور بخل سے بچ کر رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔