ترتیبی نمبر 61 نزولی نمبر 109۔سورة الصف
مدنی سورت : سورہ صف مدنی ہے۔
آیات : اس میں ۱۴ آیات اور ۲ رکوع ہیں۔
وجه تسمیه
آیت نمبر ۴ میں ہے:
(( يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَانَهُمْ بُنْيَانٌ مَّرْصُوضٌ ))
جو لوگ اللہ کی راہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں۔ گویا سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔
مجاہدین کی اسی صفت کی بناء پر اس سورت کو سورۂ صف کہا جاتا ہے۔
سورت کا موضوع :
جہاد و قتال ہے۔
عہد کی پابندی:
اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس کرنے کے بعد مسلمانوں کو سختی سے تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اپنے عہد کی پابندی کیا کریں اور جو کچھ زبان سے کہیں اسے کر کے بھی دکھا ئیں۔
جہاد کی ترغیب:
پھر یہ سورت مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دیتے ہوئے امت اسلامیہ کی وحدت کے تحفظ اور دشمنوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح مضبوط اور متحد ہو کر کھڑے ہونے کی تلقین کرتی ہے۔
حضرت موسیٰ کی مخالفت :
اس کے بعد بنی اسرائیل کا تذکرہ کرتی ہے۔ جنہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اس وقت مخالفت کی۔ جب آپ نے انہیں قوم عمالقہ کے ساتھ جہاد کا حکم دیا۔
اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت :
حضرت عیسی علیہ السلام نے انہیں:
۱۔ اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت سنائی۔
۲۔ اور اس کی اتباع کا حکم دیا تھا۔
۳۔ بنی اسرائیل نے اس حکم کو بھی پس پشت ڈال دیا تھا۔
دین اسلام سارے ادیان پر غالب:
یہ سورت یہ بشارت بھی سناتی ہے کہ دین اسلام سارے ادیان پر غالب آکر رہے گا۔
حجت اور دلیل کے میدان میں تو اسے اول روز ہی سے غلبہ حاصل ہے۔ مادی سیاسی اور ظاہری اعتبار سے بھی وہ دن دور نہیں۔ جب اسلام پوری دنیا پر غالب ضرور آئے گا۔
(انشاء اللہ )
ایسی تجارت جس میں خسارہ کا کوئی امکان نہیں:
اگلی آیات میں سورۂ صف مسلمانوں کو ایک ایسی تجارت کی دعوت دیتی ہے جس میں خسارہ کا کوئی امکان نہیں۔ کیونکہ اس تجارت کا دوسرا فریق وہ اللہ ہے۔ جس کے ساتھ معاملہ کرنے والا بھی نقصان میں نہیں رہتا۔
وہ تجارت
وہ تجارت ہے اللہ اور رسول ﷺ پر ایمان اور اللہ کی رضا کے لیے مال و جان کے ساتھ جہاد۔
اس تجارت کا متوقع لفع:
اور اس کا متوقع نفع ہے گناہوں کی مغفرت جنت میں داخلہ اللہ کی مدد اور دنیائے کفر پر غلبہ۔
کاش مسلمان یہ تجارت بھی کر کے دیکھ لیں :
کاش! مادی تجارت اور دنیاوی نفع نقصان میں ڈوبے ہوئے مسلمان یہ تجارت بھی کر کے دیکھ لیں تاکہ ان کی ذلت عزت میں اور مغلوبیت غلبے میں تبدیل ہو جائے۔
دین کی دعوت اور مدد کے لیے:
سورت کے اختتام پر اہل ایمان سے کہا گیا ہے کہ تم اللہ کے دین کی دعوت اور مدد کے لیے ایسے ہی کھڑے ہو جاؤ۔ جیسے حواری اپنے نبی حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔
ابتداء اور انتہاء میں پوری مناسبت :
آپ دیکھ رہے ہیں کہ سورت کی ابتداء میں خالی خولی باتیں کرنے اور کھو کھلے نعرے لگانے سے منع کیا گیا تھا اور اختتام پر دین الہی کی نصرت کے لیے کمر بستہ ہونے اور کچھ کر کے دکھانے کا حکم دیا گیا ہے یوں اس کی ابتداء اور انتہاء میں پوری مناسبت پائی جاتی ہے۔