: ترتیبی نمبر 51 نزولی نمبر 67سورہ الذاریات کا تعارف
Surah Az-Zariyat with Urdu Translation
مکی سورت : سورہ ذاریات مکی ہے۔
آیات : اس میں ۶۰ آیات اور ۳ رکوع ہیں۔
وجه تسمیه :
آیت نمبر ۱ میں ہے: والذریات ذروا
قسم ہے ان ہواؤں کی جو بکھیرتی ہیں اڑ کر۔ اس میں اللہ نے ہواؤں کی قسم کھائی ہے۔ اس نسبت سے اس سورت کو سورہ ذاریات کہا جاتا ہے۔
سورت کا آغاز :
۱۔ اس سورت کے آغاز میں چار قسم کی ہواؤں کی قسم کھا کر اللہ فرماتے ہیں کہ:
“جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ سچ ہے اور انصاف کا دن ضرور واقع ہوگا۔
۲۔ پھر آسمان کی قسم کھا کر فرمایا کہ:
“تم ایک متناقض بات میں پڑے ہوئے ہو۔”
کل کے کافر ہوں یا آج کے کافر ہوں۔ یہ سب کسی ایک بات پر متفق نہیں:
۱قیامت کے بارے میں
۲۔ قرآن
۳۔ اور صاحب قرآن کے بارے میں
ان کے اقوال بالکل مختلف ہیں۔
متقین کی صفات:
پھر یہ سورت متقین کا اچھا انجام اور ان کی اعلیٰ صفات بھی بتاتی ہے:
۱۔ کہ وہ نیک اعمال کرتے ہیں
۲۔ رات کو کم سوتے ہیں
۳۔ سحر کے وقت تو بہ اور استغفار کرتے ہیں
۴۔ ان کے اموال میں مانگنے والوں اور نہ مانگنے والوں دونوں کا حق ہوتا ہے۔
اللہ کی عظمت اور قدرت کے دلائل :
متقین کی صفات بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی عظمت و قدرت کے تین دلائل ذکر کیے گئے ہیں۔
1۔ پہلی نشانی زمین:
پہلی نشانی زمین ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
“اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔”
۱۔ زمین گول ہونے کے باوجود ایسے بچھا دی گئی ہے جیسے کوئی بچھونا بچھایا جاتا ہے
۲۔ اس میں آنے جانے والوں کے لیے راستے ہیں
۳۔ اس میں میدان بھی ہیں
۴۔ پہاڑ بھی
۵۔ سمندر بھی
۶۔ دریا بھی
۷۔ گنگناتے چشمے بھی ہیں
۸۔ اور لو ہے، تا نبے سونا چاندی کوئلہ اور پٹرول جیسی خاموش معد نیات بھی ہیں۔
رب تعالیٰ نے وہ سب کچھ رکھ دیا ہے جن کی انسانوں کو زندگی گزارنے کےلیے ضرورت پیش آسکتی ہے۔
دوسری نشانی خود انسان ہے جو کہ حقیقت میں عجائب میں سے سب بڑا عجوبہ ہے۔ کروڑوں اور اربوں انسانوں میں سے ہر ایک کی صورت رنگ چلنے کا انداز لہجہ آواز طبیعت اور عقلی سطح مختلف ہے۔ اسے سننے دیکھنے بولنے سوچنے محسوس کرنے، سانس لینے ہضم کرنے خون کی گردش رگوں کے پھیلاؤ اور اعصاب کا ایسا باریک اور محکم نظام دیا گیا ہے۔ جس کے مقابلے میں جدید سے جدید ترین آٹو میٹک آلات کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ اسی لیے فرمایا گیا ہے:
“اور خود تمہارے نفوس میں ( بھی تو نشانیاں ہیں) کیا تم دیکھتے نہیں۔ “
حضرت قتادہ :
حضرت قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“جو شخص اپنی تخلیق کے بارے غور و فکر کرے گا۔ وہ جان لے گا کہ اسے پیدا کیا گیا ہے اور اس کے جوڑ اور اعضاء عبادت کے لیے نرم ہو جائیں گے۔”
3۔ تیسری نشانی رزق :
تیسری نشانی یوں بیان کی گئی ہے:
“اور تمہارا رزق اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے آسمان میں ہے۔”
انسان کی زندگی اور اسباب زندگی کی فراہمی کا بہت زیادہ انحصار آسمان پر ہے۔
۱۔ بارش برستی ہے۔ جس سے زمین پر بسنے اور اگنے والی ہر چیز بشمول انسان زندگی حاصل ہوتی ہے۔
۲۔ اگر سورج طلوع نہ ہو تو نہ کوئی کھیتی اگے نہ کوئی جانور دودھ دے۔
ثابت ہوا کہ انسانی زندگی بارش کے برسنے اور شمس وقمر کے ظہور پر موقوف ہے۔
۳۔ موسموں کا ادل بدل بھی انہی سے تعلق رکھتا ہے۔ جو کہ غلہ جات کو اگانے اور پکانے میں خاص تاثیر رکھتا ہے۔
پارہ ۲۶ کی آخری آیات میں ان فرشتوں کا ذکر ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس مہمانوں کی شکل میں آئے تھے اور آپ نے انہیں انسان سمجھتے ہوئے اپنی کریمانہ عادت کے مطابق بچھڑا ذبح کر کے فوراً کھانا تیار کر لیا تھا۔
پاره نمبر 27
مہمان فرشتوں کی مہم :
چھبیسویں پارہ کے آخر میں ان فرشتوں کا ذکر تھا۔ جنہیں حضرت خلیل بالا عام مہمان سمجھے تھے ۔ جب آپ پر ان کی حقیقت کھلی اور پتہ چلا کہ یہ فرشتے ہیں تو آپ نے ان سے دریافت فرمایا: کہ تم کس مہم پر آئے ہو؟”
انہوں نے بتایا:
“کہ ہمیں قوم لوط پر پتھروں کی بارش برسانے اور انہیں تباہ کرنے کے لیےبھیجا گیا ہے۔”
علمی تحقیق کا اعلان :
قوم لوط کے علاوہ سورہ ذاریات:
۱۔ فرعون، قوم عاد قوم ثمود اور قوم نوح کا انجام بتلانے کے بعد ۔
۲۔ ارض و سما کی تخلیق کی طرف متوجہ کرتی ہے۔
۳۔ اور اس علمی تحقیق کا اعلان کرتی ہے کہ اللہ نے ہر چیز کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے۔