سورة الصافات ترتیبی نمبر37 نزولی نمبر 56
مکی سورت: سورہ صافات مکی ہے۔
آیات: اس میں182 آیات اور 5 رکوع ہیں۔
وجہ تسمیہ:
آیت نمبر ا میں اللہ تعالٰی صف باندھنے والوں کی قسم کھا رہے ہیں۔ صافات کے معنی صف باندھنے والے۔
صف باندھنے والوں سے مراد یا تو مجاہد ہیں۔ جو میدان جنگ میں صف باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں یا نمازی یا فرشتے۔ اسی نسبت سے سورۃ کا نام صافات ہے۔
سورت کی ابتداء
سورت کی ابتداء ہوتی ہے۔ ان ملائکہ کے ذکر ہے۔ جو عبادت اور تسبیح و تحمید میں مصروف رہتے ہیں۔
شہاب ثاقب
اس کے بعد جنات کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ جب وہ چوری چھپے ملأ اعلیٰ کی خبریں سننے کی کوشش کرتے ہیں تو شہاب ثاقب ان کا تعاقب کرتے ہیں اور انہیں مار بھگاتے ہیں۔
سورہ صافات بعث اور حساب و جزاء کے مسئلہ سے بحث کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ بعث بعد الموت کے بارے میں مشرکین کا مؤقف بڑا عجیب ہے۔ وہ اس عقیدے کا مذاق اڑاتے ہیں اور یہ بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی کہ ہڈیوں کے چورا چورا ہونے اور خاک میں مل جانے کے بعد انسان دوبارہ کیسے زندہ ہو سکتا ہے۔ اللہ فرماتے ہیں:
جو کام انہیں مشکل بلکہ ناممکن محسوس ہوتا ہے۔ وہ اللہ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں۔ جب حضرت اسرافیل علیہ السلام تیسری بار صور پھونکیں گے تو یہ سب اپنی قبروں سے نکل کر کھڑے ہو جائیں گے۔
اپنی گمراہی کا مورد الزام :
پھر وہ بڑی حسرت اور ندامت کے ساتھ کہیں گے کہ یہ ہے اعمال کی جزا کا دن۔ جس کا ہم مذاق اڑایا کرتے تھے۔ پھر انہیں دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ وہاں آپس میں جھگڑیں گے اور ایک دوسرے کو اپنی گمراہی کا مورد الزام ٹھہرائیں گے۔
جنتیوں کا آپس میں مکالمہ:
دوزخیوں کی باہمی لعن طعن کے علاوہ یہ سورت جنتیوں کا آپس میں مکالمہ بھی ہم کو سناتی ہے۔ جب انہیں ہر طرح کی نعمتوں سے نہال کر دیا جائے گا اور وہ عزت وراحت کے تخت پر شاہزادوں سے کروڑوں گنا زیادہ خوش بیٹھے ہوں گے تو اپنے ماضی کو یاد کریں گے۔
ایک ہم نشین :
ان میں سے ایک کہے گا کہ میرا ایک ہم نشین ہوا کرتا تھا۔ جو مجھ سے کہا کرتا تھا کہ بڑی عجیب بات ہے کہ تم آخرت کی زندگی پر ایمان رکھتے ہو۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں تو ہمیں دوبارہ زندہ کر دیا جائے ؟ ہم سے زندگی بھر کے اعمال کا حساب لیا جائے اور پھر کسی کو جزا اور کسی کو سزادی جائے؟ یہ باتیں میری سمجھ میں نہیں آتیں۔ نجانے تم کیوں ایسی خلاف عقل باتوں پر یقین رکھتے ہو۔
پھر وہ اپنے ساتھیوں سے پوچھے گا کہ کیا تم اسے دیکھنا چاہتے ہو؟ اتنے میں وہ خود جھانک کر دیکھے گا تو اپنے اس عقل پرست اور منکر آخرت دوست کو دوزخ کے وسط میں بہتا ہوا دیکھے گا تو اس سے کہے گا:
اللہ کی قسم ! تو تو مجھے بھی ہلاک کر چکا تھا اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی ان میں ہوتا جو عذاب میں حاضر کیے گئے ہیں۔
اس کے بعد یہ سورت بعض انبیائے کرام علیہم کے قصص سے بحث کرتی ہے:
1۔ شیخ الانبیاء کا قصہ:
ان میں سے پہلا قصہ شیخ الانبیاء حضرت نوح علیہ کا ہے۔ جن کی قوم نے انہیں جھٹلایا تو جھٹلانے والوں کو غرق کر دیا گیا۔
دوسرا قصہ حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام کا ہے جو کہ دو مرحلوں میں بیان ہوا ہے۔
۱۔ پہلے مرحلہ میں ان کی دعوت توحید کا بیان ہے:
۱۔ کہ انہوں نے اپنے والد اور اپنی قوم کو کیسے ایمان کی دعوت دی۔
۲۔ کیسے ان کے سالانہ جشن میں شرکت سے معذوری ظاہر کی۔
۳۔ کیسے ان کے بتوں سے دو دو ہاتھ کیے۔
۴۔ مشرکوں نے انہیں زندہ جلا ڈالنے کے لیے کیا تدبیر اختیار کی۔
۵۔ اور کیسے اللہ تعالیٰ نے انہیں بچالیا۔
2۔ ذبح و فدا:
دوسرے مرحلہ میں ذبیح وفدا والا مشہور واقعہ بیان ہوا ہے۔ یہ واقعہ سورہ صافات ہی میں مذکور ہے۔ باوجود یکہ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر حضرت خلیل علیہ السلام کا ذکر آیا ہے۔ لیکن یہ واقعہ ”صافات“ کے علاوہ کسی دوسری سورت میں مذکور نہیں ہے۔
یوں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پوری زندگی اللہ کی رضا کی خاطر ابتلاؤں اورآزمائشوں میں گزری لیکن یہ ابتلا ان سب ابتلاؤں سے زیادہ زہرہ گداز اور جاں گسل
۱۔ آپ کو خواب میں بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم دیا گیا۔
۲۔ آپ تسلیم و رضا کا پیکر بن کر فوراً تیار ہو گئے
۳۔ بیٹے کو خواب سنایا تو وہ بھی پیکر تسلیم تھا
۴۔ آپ بیٹے کو پیشانی کے بل پچھاڑ کر ذبح کرنے لگے
۵۔ فورا اللہ کی طرف سے وحی آئی:
اے ابراہیم ! تو نے اپنا خواب سچ کر دکھایا۔
۶۔ بے شک یہ بہت سخت اور کٹھن آزمائش تھی۔ اب لڑکے کو چھوڑو۔ اورتمہارے پاس جو یہ مینڈھا کھڑا ہے۔ اس کو بیٹے کے بدلے میں ذبح کر دو۔
۷۔ ہم نیکو کاروں کو اسی طرح نوازتے ہیں۔
3۔ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون :
تیسرا واقعہ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیمااسلام کا ہے۔
4۔ حضرت الیاس:
چوتھا قصہ حضرت الیاس علی نام کا ہے:
۱۔ جنہیں شام میں ایک ایسی قوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ جو “بعل” نامی بت کی عبادت کرتی تھی
۲۔ اس بت کے نام پر بعلبک نامی ایک شہر آباد تھا۔
۴۔ جس کے آثار آج بھی دمشق کے مغرب میں ملتے ہیں۔
حضرت لوط :
پانچواں قصہ حضرت خلیل علیہ السلام کے بھتیجے حضرت لوط علیہ السلام کا ہے۔
۱۔ جنہیں اردن کے اطراف میں سدوم والوں کو اللہ کا پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا گیا تھا
۲۔ مگر وہ بدترین قسم کی شہوت پرستی اور کفر میں مبتلا ہو کر اندھے بہرے ہو چکے تھے۔
۳۔ پیغام ہدایت سننے کے لیے آمادہ نہ ہوئے اور بالآخر عبرتناک عذاب کی لپیٹ میں آکر رہے۔
Surah Al-Isra KI Tafseer |سورہ بنی اسرائیل کی تفسیر |surah Bani Isarael Ka Kholasa
Read Surah Al-Nahl Online with Urdu Translation |سورۃ النحل (ترتیب نمبر 16 نزولی نمبر 70)
چھٹا قصہ حضرت یونس علیہ السلام کا ہے:
۱۔ جنہیں مچھلی کے پیٹ میں بھی کچھ عرصہ رہنا پڑا۔
۲۔ جن کی قوم کو عذاب کے آثار دیکھ کر تو بہ کا شرف حاصل ہوا۔
وہی غالب اور منصور ہیں :
انبیاء کے ان نقص کے انتقام پر ارشاد ہوتا ہے:
اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہو چکا ہے کہ وہی غالب اور منصور ہیں اور ہمارالشکر غالب آکر رہے گا۔
معاندین سے اعراض:
سورت کے آخر میں آپ ﷺ کو معاندین سے اعراض کرنے کا حکم ہے۔ اور اللہ کی حمد وتسبیح کا بیان ہے۔
سورت الصفات کی تفسیر1>
سورہ الصافات آیت 83
2>سورہ الصافات اردو ترجمہ
2>سورہ صافات کی فضیلت
4>سورہ ص کا شان نزول
5>سبحان اللہ عما یصفون
6>سورۃ ص
7>سورہ رحمن