فضہ (چاندی )
chandi ke glass me pani pine ke fayde
یہ بات ثابت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگشتری چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا قبضہ (یعنی پکڑنے کی جگہ وہ) بھی چاندی کا تھا اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں چاندی کے زیور بنانے اور اس کے استعمال کرنے سے ممانعت صحیح طور پر منقول نہیں ہے البتہ چاندی کے برتنوں میں پانی پینے سے منع کیا گیا ہےاور برتنوں کا باب زیورات بنوانے سے زیادہ تنگ ہے
سونا اور چاندی کا مختصر سا تعارف
اسی لیے عورتوں کو نقرئ لباس اور زیورات کی اجازت دی گئی ہے اور نقرئی برتنوں کو حرام قرار دیا گیا لہذا برتنوں کی حرمت سے لباس اور زیورات کے مطابق نہیں ہوتی سنن میں مرفوعاً روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لیکن چاندی سے کھیل کود کرو
اس لیے اب اس کی تحریم کے لئے کھلی دلیل ضروری ہے خواہ نص ہو یا اس پر اجماع ہو اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک بھی ثابت ہو تو پھر حرمت کا ثبوت مل جائے گا ورنہ مردوں پر اس کی تحریم والی بات پر دل مطمئن نہیں حدیث میں مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ میں سونا اور دوسرے ہاتھ میں ریشم لیا اور فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور عورتوں کے لیے حلال ہیں
چاندی کا گوف
اس روئے زمین پر چاندی خدا کے رازوں میں سے ایک راز ہے اور ضرورتوں کے لیے طلسم ہے اور دنیا والوں کا باہم احسان بھی ہے چاندی کا مالک دنیا والوں کی نگاہوں میں قابل رشک ہوتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں اس کی عظمت ہوتی ہے مجالس کا صدرنشین بنایا جاتا ہےاور اپنے دروازے پر اس کا گرم جوشی کے ساتھ استقبال کرتے ہیں اس کی ہم نشینی اور صحبت سے تھکان نہیں ہوتی اور نہ کسی طرح دل پر بار محسوس کیا جاتا ہے لوگوں کی انگلیاں اس کی طرف اٹھتی ہیں اور لوگ اس کے چشم براہ رہتے ہیں اگر کوئ بات کہتا ہےتو لوگ سنتے ہیں اگر کسی کی سفارش کرے تو سفارش قبول ہوتی ہے اگر گواہی دیتا ہے تو اس کی شہادت تسلیم کرلی جاتی ہے لوگوں کو خطاب کرتا ہے تو لوگ اس پر نکتہ چینی نہیں کرتے اگرچہ یہ بہت زیادہ بوڑھا ہو اور اس کے سارے بال سفید ہوگئے ہیں پھر بھی وہ لوگوں کے جوانوں سے زیادہ حسین و جمیل نظر آتا ہے
چاندی کا شمار فرحت بخش دباؤ میں ہوتا ہے
یہ رنج و غم حزن و ملال کو دور کرتی ہے دل کی کمزوری اور خفقان کو ختم کرتی ہے اور بڑے بوڑھوں کے استعمال کیے جانے والے معجونوں میں اس کو ڈالتے ہیںیہ اپنی قوت جاذبہ کے سبب سے دل کے اخلاط فاسدہ کو جذب کر لیتی ہے بالخصوص جبکہ زعفران اور شہد اس میں آمیز کرکے استعمال کریں تواکسیر بن جاتی ہےاس کا مزاج سرد خشک ہے اس سے حرارت اور رطوبت کی ایک مقدار پیدا ہوتی ہےاور دھاتیں جن کا وعدہ اللہ تعالی نے اپنے دوستوں سے کیا ہے چار ہیں دو سونے کی ہونگی اور دوچاندی کی ہونگی اور ان کے برتن زیور اور دوسری چیزیں سب اسی کی ہونگی چنانچہ صحیح بخاری میں ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی حدیث مرفوع مروی ہے
چاندی کی تاریخ
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ سونے اور چاندی کے برتنوں میں جو پانی پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ ڈالتا ہےایک دوسری مرفوع حدیث میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاچاندی اور سونے کے برتن میں نہ پانی پیو اور نہ ہی انکی تھالیوں میں کھانا کھاؤ اس لئے کہ یہ دنیا میں ان کافر لوگوں کے لئے ہیں اور آخرت میں تم مسلمانوں کے لیے ہےبعض لوگوں کا خیال ہے کہ چاندی کی تحریم میں حکمت یہ ہے کہ مخلوق میں نقود کی کمی کے باعث تنگی نہ ہو اس لیے کہ اگراس کے برتن بنائے جانے لگیں تو وہ حکمت فوت ہوجائے گی جس کے پیش نظر اس کو وضع کیا گیا ہےاور اس سے مصالح بنی آدم کو ٹھیس پہنچے گی دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ اس کی حرمت کا سبب تکبر اور فخر ہے ایک جماعت کا قول ہے کہ تحریم کی حقیقت یہ ہے کہ جب فقراء اور مساکین دوسرے لوگوں کو اس کا استعمال کرتے ہوئے دیکھیں گے تو ان کی دل شکنی ہوگی اور ان کو تکلیف پہنچے گی
تحریم کے اسباب جو اوپر بیان کئے گئے ہیں وہ قابل تسلیم نہیں ہیں اس لیے کہ نقود کی کمی اور تنگی کے سبب سے نقرئی زیورکا بنانا اور چاندی کو بھلا کر اس کے ڈلے تیار کرنا حرام ہونا چاہیے یہ اسی طرح کی تمام چیزوں کو جن کا شمار برتنوں میں نہیں ہوتا حرام قرار دینا چاہیےتکبر اور فخر یہ تو ہمہ وقت حرام ہے خواہ جس چیز میں بھی کیا جائےباقی رہ گیا فقراء اور مساکین کی دل شکنی کا مسئلہ تو اس کا کوئی ضابطہ نہیں ہے کیونکہ لوگوں کی بلند و بالا بلڈنگوں اور عمارتوں عمدہ باغات لہلہاتی کھیتیاں تیز رفتار عمدہ سواریوں اور ملبوسات فاخرہاور لذیز اور مزیدار کھانے اور اسی طرح کے دیگر مباح چیزوں کو دیکھ کر ان کی دل شکنی ہوتی ہے اور یہ دل توڑنے والی چیزیں ہی ہیں جب کہ ان تمام علتوں کا اعتبار نہیں اس لیے کہ علت جب موجود ہوگی تو معلول کا بھی وجود بہرحال ہوگا
لہذا صحیح بات یہی سمجھ میں آتی ہے کہ تحریم کی حقیقی علت وہ دلی کیفیت ہے جو اس کے استعمال سے پیدا ہوتی ہے اور ایسی حالت ہے جو عبودیت کے پورے طور پر منافی ہےاسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تحریم کی علت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ دنیا میں کافروں کے لئے ہے اس لئے کہ ان کے لئے عبودیت کا کوئی حصہ حاصل نہیں ہوتا جس سے وہ آخرت میں اس کی نعمتوں کو پا سکیں لہذا کسی خدا کے پرستار بندے کے لئے دنیا میں اس کا استعمال کرنا درست نہیں ہے دنیا میں اس کا استعمال صرف وہی شخص کرتا ہے جو عبودیت الہی سے خارج ہےاور آخرت کے بجائے دنیا اور اس کی موجودہ حالت پر رضامند ہوگیا