زبیب( کشمش )
اس کے متعلق دو احادیث مروی ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں ہے
پہلی حدیث یہ ہے
کشمش کیا ہی عمدہ غذا ہے جو منہ کی بدبو کو زائل کرتی ہے اور بلغم کو پگھلا کر خارج کرتی ہےاور دوسری حدیث یوں روایت کی جاتی ہے
کشمش کیا ہی عمدہ غذا ہے جو بیماری کو ختم کرتی ہے اعصاب کو مضبوط بناتی ہے اور غضب کی آگ کو بجھا دیتی ہے رنگ نکھارتی ہے اور منہ کی بدبو کو زائل کرتی ہے
ان احادیث کا کوئی بھی ٹکڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے
بہرحال بہترین کشمش وہ ہے جو سائز میں بڑی ہو اس میں گودا اوررس بھر پور ہو اور چھلکا باریک ہو گٹھلی ناپید ہو اس کا تخم نہ چھوٹا ہونا بڑاکشمش کا مزاج پہلے درجے میں گرم تر ہے اور اس کا تخم سرد خشک ہے اور انگور کی طرح مزاج رکھتا ہے جس سے کشمش گرم بنتی ہے میٹھی کشمش گرم ہوتی ہے اور کھٹی قسم کی کشمش قابض اور ٹھنڈی ہوتی ہے
khansi ke gharelu nuskhe
اور سفید میں نسبتا قبض زیادہ ہوتا ہے اس کا گودا سانس کی نالی کے لیے موزوں ہے کھانسی میں مفید ہے مثانہ اور گردہ کے درد کو ختم کر دیتی ہے معدہ کو مضبوط بناتی ہے پیٹ کو نرم کرتی ہےاس کے میٹھے گودا میں انگور سے زیادہ غذائیت ہوتی ہے البتہ خشک انجیر سے غذائیت میں کم ہے اس میں قوتیں ناضجہ ہوتی ہے
کھانسی کا علاج طب نبوی
ہاضم ہےقبض پیدا کرتی ہے اور اعتدال کے ساتھ تحلیل مادہ کرتی ہے غرض یہ کہ معدہ جگر اور طحال کے لئے طاقتور ہے
حلق سینہ پھیپھڑےگرد ےاور مثانہ کے درد میں مفید ہے بہتر یہ ہے کہ کھاتے وقت اس کی گٹھلی پھینک دی جائے
کشمش بہترین غذا عطا کرتی ہے اور چھوہارے کی طرح سدے نہیں پیدا کرتی اگر اس کو گٹھلی سمیت کھایا جائے تو معدہ جگر اور طحال کے لئے غیر معمولی طور پر نفع بخش ہے اگر ہلتے ہوئے ناخنوں پر اس کا گودا چسپاں کر دیا جائے تو اسے جلد ہی اکھاڑ دیتا ہے
میٹھی کشمش بغیر گھٹلی کے مرطوب المزاج اور بلغمی لوگوں کے لئے مفید ہے جگر کو تازگی بخشتی ہے
اور خاص کر جگر کیلئے بے انتہا مفید ہے
حافظہ قوی کرنے کی بھی اس میں خوبی موجود ہے
زہری کا قول ہے کہ جو شخص حدیث یاد کرنا چاہے اسے کشمش کھانا چاہیے
منصور عباسی اپنے دادا عبداللہ ابن عباس کا منقولہ نقل کرتے ہوئے بیان کرتے تھے کہ کشمش کی گٹھلی بیماری ہے اور اس کا گودا دوا ہے
Makhana khane ka tarika | مکھن کا مزاج | طبِ نبوی ﷺ | کھجور اور مکھن | taqat ki ghiza in urdu