خلال یعنی دانت صاف کرنے کا تنکا
Dant Dard Ka Fori Ilaj
پہلی حدیث ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کھانے کے بعد خلال کرنے والوں کو مبارکبادی ہوکیونکہ کھانے کے پھنسے ہوئے حصے کی بدبو سے بڑھ کر کوئی دوسری چیز فرشتوں پر گراں نہیں ہےاس حدیث میں واصل بن سائب ایک راوی ہے جس کو امام بخاری اور علامہ رازی نے منکر الحدیث کہا ہے اور نسائی اور ازدی نے متروک الحدیث قرار دیا ہے
Tips for Teeth Pain (Dant Dard) in Urdu
دوسری حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے اس کو عطاءنے ابن عباس سے مرفوعاً روایت کیا ہے
انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھال اورآس سے خلال کرنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا کہ ان سے جذام کی رگوں کو غذا ملتی ہے عبداللہ بن احمد نے بیان کیا کہ جب میں نے اپنے والد سے اس شیخ کے متعلق دریافت کیا جن سے صالح و حافظی جن کو محمد بن عبد الملک بھی کہا جاتا ہے حدیث بیان کی تو میرے والد نے جواب دیا کہ میں نے محمد بن عبد الملک انصاری کو دیکھا ہے وہ ایک اندھا شخص تھا جو حدیث گھڑتا تھا اور جھوٹی روایات بیان کرتا تھا
بہرحال خلال مسوڑھوں اور دانتوں کے لیے مفید ہے ان دونوں کی اس سے حفاظت ہوتی ہے منہ کی بدبو کو دور کرتا ہے سب سے بہترخلال وہ ہی ہوتا ہےخلال کی لکڑیاں مثلا درخت زیتون اور بید کی لکڑی سے بنایا گیا ہو نرکل آس ریحان اور باذروج کی لکڑیوں سے خلال کرنا نقصان دہ ہے