virasat law in pakistan in urdu | Virasat in Quran | وراثت نہ دینے پر سخت وعید ات | virasat in Urdu

آج کا ہمارا موضوع ہے حق وراثت نہ دینے پر سخت وعید ات

 

روایت نمبر 1 حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے روز بہت ہی ظلمتوں کا باعث ہوگا سبب ہوگا اور حرص کرنے سے بچو کیونکہ بے شک ہرص نے ہی پہلی امتوں کو ہلاک کیا نے اور حرص نے ان کو خون بہانے اور محارم کو حلال سمجھنے پر برانگیختہ کیا یعنی ابھارا

 

حدیث نمبر 2 حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نےزمین سے ایک بالشت ظلما لی اللہ تعالی اس کو اس کی تکلیف دیں گے کہ وہ اس کو سات زمینوں کے آخر تک کھودے پھر قیامت کے دن آخر تک یعنی لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے تک اس کو اس کا طوق پہنا ہی گےآج کل معاشرے میں ایک بہت بڑی غلطی ہے جس کی دنیا آخرت میں بندے کو سزا ملتی ہے کہ بہنوں کا بیٹیوں کا حق مارا جاتا ہے یعنی انہیں حق وراثت نہیں دیا جاتا اور لوگ یہ سمجھتے

 

ہیں کہ جتنی جائیداد ہے یہ صرف بیٹوں کی ہے بیٹیوں کا اسم میں حق نہیں حالانکہ یہ سراسر ظلم ہے اور نا جائز ہے اللہ پاک جلد اللہ نے قرآن کریم میں اس کی بڑی سخت سزا بیان فرمائی ہے ایسا کرنے والے کی اور ایسے ہی فرمایا کہ تمہیں کیا پتا کہ تمہیں نفع دینے والے کون ہے

 

اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم سمجھتے ہو کہ شاید کہ بیٹوں سے نفع ملتا ہے حالات آپ کو پتہ ہے اس نے حکمت کے تحت یہ احکامات فرائض بیان فرمائے ہیں کہ مرد کے لیے حصہ بہنوں کے لیے حصہ بیٹیوں کے لیے حصہ علیحدہ علیحدہ ذکر فرمایا ہے ماں باپ کے لیے صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اور اللہ تعالی کو پتہ ہے کہ کون نفع دینے والا ہے کہ ہر ایک کے لیے چاہے وہ لڑکی ہو یا لڑکا ہو چاہے بہن ہو چاہےبھائی ہوچاہے ماں باپ ہوں ہر ایک کے لیے علیحدہ علیحدہ حصےبیان کر دے ہیں اللہ نے مقرر کر دیے ہیں
اس لئے کائی

لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اولاد کو عاق کر دیتے ہیں بچہ ہویا بچی کسی غلطی کی وجہ سے ایسا کرنا بالکل سراسر ظلم ہے ایسا کرنا بہت بڑا گناہ ہے یا کسی بیٹے کی زیادہ خدمت کی وجہ سے باقی کو محروم کر دیتے ہیں یا اس کو زیادہ حصہ دیتے ہیں اور یہ بھی ناجائز ہے کیونکہ شریعت مطہرہ نے جتنا اس کا حصہ مقرر کیا ہے اس کو اتنا ہی ملے گا اس سے زیادہ اس کو لینا جائز نہیں اور دینے والے کو وارث بنانے والے کو ایسا کرنا بھی بالکل درست نہیں جائز نہیں

Leave a Comment