معدے کی بیماریاں اور ان کا علاج بطریق نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
مسند اور دوسری کتابوں میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کسی خالی برتن کو بھرنا اتنا برا نہیں ہے جتنا کے بندے کے خالی پیٹ کو بھرنا ۔انسان کے لئے چند لوگ میں کافی ہے جو اس کی توانائی کو باقی رکھیں اگر پیٹ بھرنے کا ہی خیال ہے اور اس سے مفر نہ ہو ایک تہائی کھانا ایک تہائی پانی اور ایک تہائی حفاظت نفس کے لیے رکھے
امراض مادی جو زیادت مادہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں
یہ مادےبدن میں زائد ہوکرافعال طبعی کو ضررپہنچاتے ہیں ؛اور عموما انسان کو اسی مادی مرض سے ہی سابقہ پڑتا ہےان مادی امراض کا سبب جو پہلے کھایا ہے اس کو ہضم ہونے سے پہلے دوسری غذا کا داخل کرنا ہوتا ہے اسی طرح بدن کی ضرورت سے زیادہ مقدار میں کھانے کا استعمال بدن کو معمولی نفع پہنچانے والی غذا کا استعمال دیرہضم غذا اسی طرح متنوع غذائیں جو مختلف طریقوں سے بنائی گئی ہو اس قسم کی غذا سے جب بندہ اپنا پیٹ بھر لیتا ہے یا ان کا کثرت سے استعمال کرتا ہے اور اس کو عادت بنا لیتا ہے تو پھر بیماریوں کا تانتا بندھ جاتا ہے
ان ہی کی جانب پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدایت میں رہنمائی فرمائی ہے کہ انسان کو وہی لقمے کافی ہیں جن سے اس کی پشت مضبوط ہو اس کی قوت کو زوال نہ ہو اور جس سے ضعف بدن نہ ہونے پائے اگر اس سے زیادہ کھانا چاہتا ہے تو اپنے شکم کا ایک تہائی کھانا کھائےاور ایک حصے کو پانی کے لیے چھوڑ دے
اور تیسرے حصے کو اپنے لئے باقی رکھیں یہی وہ انداز خوردونوش ہے جس سے بدن اورقلب دونوں ہی کی تقویت ہوتی ہے اس لیے کہ اگر کھانے سے پیٹ میں تنگی ہو جائے تو پھر پانی کے لیے جگہ باقی نہیں رہتی اور اس پر اسی مقدار میں پانی پی لیا تو پھر اس کے نفس کو تنگی بھی ہوگی اور اس سےطبیعت تھک جائے گی اور اسے دل میں خرابی پیدا ہو گئی اور جوارح میں ماندگی کے سبب پھرتی جاتی رہے گی جو کام بھی کرے گا اس میں سستی پیدا ہو جائے گی ۔۔۔اور طبیعت میں غیر ضروری خواہشات کوابھار ہوگا جو ہمیشہ پیٹ بھر کر کھانے کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے
اسی طرح پیٹ بھر کر کھانے سے بدن اور قلب دونوں کو ہی تکلیف ہوتی ہے اور یہ زیادہ کھانا اگر ہمیشہ ہوں یا اکثر ایسا ہوتا ہوں تو یہ پھر صحت کیلئے نقصان دہ ہے مگر کبھی اتفاقی طور سے یہ صورت پیش آ جائے تو کوئی حرج نہیں اس لئے کی روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دودھ پیا اور وافر مقدار میں پی گئے حتی کہ آپنے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اب دودھ پینے کی مزید بالکل جگہ باقی نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ نے بارہا اتنا کھایا کہ آسودہ ہو گئے
مزید کھانے کی گنجائش نہیں رہتی تھی پیٹ بھر کر کھانا بدن اور بدن کے تمام قوتوں کو کمزور کر دیتا ہے اور ممکن ہے کہ زیادہ کھانے سے بدن میں تازگی اور شادابی پیدا ہوجائے لیکن بات یہ ہے کہ بدن کی قوت کا دارومدار بدن کے غذا کو قبول کرنے پر ہوتا ہے اس کی کثرت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے
(جاری ہے)