hamla aurat ko talaq in urdu | Divorce during pregnancy in Islam in urdu | حالت حمل میں طلاق

اگر شوہر بیوی کو حالت حمل میں طلاق دے دے تو اس کا کیا حکم ہے

جواب حمل والی عورت کی عدت بچے کی پیدائش تک ہے جب تک بچہ پیدا نہ ہو تو عدت میں بیٹھی رہے گی جب بچہ پیدا ہو جائے تو اس کی عدت ختم ہو جائے گی اب اس کو اختیار ہے کہ وہ چاہے نکاح کرے یا نہ کرےاگر تھوڑی ہی دیر میں بچہ پیدا ہو گیا تو اسکی عدت ختم ہو جائے گی

عدت کے لیے صرف نکاح کا فی یا کوئی اور بھی شرط ہے
جواب عدت اس عورت پر ہے جس عورت کے ساتھ ہمبستری ہوئی ہو یا ہمبستری تو نہیں ہوئی مگر خلوت صحیحہ ہوئی ہو میاں بیوی کے درمیان یکجائی ہوئی ہے ایسی کہ کوئی شرعی ممانعت موجود نہیں تھی تب طلاق ملی ہے یا ایسی تنہائی ہوئی ہو کہ جس سے پورا حق مہر لازم ہو جاتا ہے ان سب صورتوں میں عد ت بیٹھنا عورت پر لازم ہے اور اگر کسی قسم کی تنہائی اور یکجائی نہ ہونے پائی تھی کہ طلاق مل گئی تو ایسی عورت پر کسی قسم کی عدت بیٹھنا لازم نہیں

اگر کسی آدمی نے غیر عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر اس سے ہمبستری کر لی تو کیا اس عورت پر عدت لازم ہے کہ نہیں
جواب ایسی عورت کہ جس کے ساتھ کسی غیر نے ہمبستری کر لی اپنی بیوی سمجھ کر عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر کو اپنے قریب نہ آنے دے پہلے عدت گزارے ورنہ دونوں میاں بیوی گنہگار ہوں گے اور اگر اس سے حمل ٹھہر گیا تو بچے کا نسب ثابت ہوگا بچہ حرام ہی نہیں کہلائے گا جس نے دھوکے سے ہمبستری کی ہے بچہ اسی کا ہوگا اس بچے کا نسب ٹھیک ہے

Leave a Comment