Talaq ka ikhtiyar aurat ko kyu nahi | طلاق کا حق صرف مرد کو ہی کیوں دیا گیا ہے | Talaq ka Ikhtiyar in Urdu |

طلاق کا اختیار عورت کو کیوں نہیں؟

Talaq ka ikhtiyar aurat ko kyu nahi

آج کا ہمارا موضوع ہے طلاق کا حق صرف مرد کو ہی کیوں دیا گیا ہے عورت کو کیوں نہیں دیا گیا جیسا کہ بعض مذاہب میں ہے

طلاق کے بارے میں شریعت کا مزاج معلوم ہونا چاہیے کہ طلاق کسی وقتی نفرت اور عارضی اختلاف کی وجہ سے نہیں دی جاتی جو کہ میاں بیوی کے درمیان پیدا ہوجائے بلکہ طلاق سے پہلے شریعت کی بتلائی ہوئی تدابیر اور ہدایات پر عمل کرنے کے بعد بھی مسئلہ حل نہ ہو اور دونوں میاں بیوی کو اس بات کا یقین ہو کہ ہماری عافیت اور سلامتی آپس میں جدائی ہی میں ہے اس صورت میں سوجھ بوجھ کر ہوش اورحواس کے ساتھ باقاعدہ طلاق دینی چاہیےظاہر ہے کہ طلاق کے متعلق اس معتدل اور عدل اور انصاف پر مبنی اسلام کے فطری نظام میں یہ سوال ہی پیدا نہیں ہونا چاہیے کیا طلاق کا حق صرف مرد کو ہی کیوں دیا گیا ہے

 

 

عورت کو کیوں نہیں دیا گیا اس لیے کہ اس سوال کا مطلب تو یہ بنے گا نعوذ باللہ اسلام نے طلاق کا حق صرف مرد کو دیکر عورت کے ساتھ نا انصافی اور ظلم کیا ہے حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ تفصیل سے عرض کیا جا چکا ہے عرض کیا جا چکا ہے اسلام میں طلاق کا نظام عین عدل و انصاف پر مبنی ہے اس نظام کو اگر ویسے ہی چلایا جائے ویسے ہی دیکھا جائے ہدایات پر تدابیر پر عمل کیا جائےجیسا کہ شریعت نے بتایا ہےکبھی ایسی صورت حال پیدا نہ ہو تاہم ان لوگوں کے لئےجو اسلام کے مصالح اور حکمتوں کو نیز بعض ان لوگوں کے لئے بھی جو شریعت کے احکام کوناقص عقل انسانی سے دیکھنا چاہتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی کے جن کو شریعت کے احکام پر مکمل بصیرت اور شرح صدر ہے لیکن وہ مزید اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں ہم اس کی ایک اہم حکمت بیان کرتے ہیں کہ مرد کو طلاق کا حق ملنا برخلاف عورت کے اس کے مزاج اور طبیعت کے موافق ہے مطابق ہے

 

برخلاف عورت کے اگر اس کو یہ حق طلاق دیا جائے کہ اس کی یہ شرم حیا اور فطرت جو اللہ پاک نے اس کے اندر رکھی ہے اور اس کے مزاج اور طبیعت کے خلاف ہے اس لیے اس صحیح حق کا استعمال کرنے کے لئے بہت سی ایسی صفات کا ہونا ضروری ہے جو اللہ پاک جل اللہ کی ذات اقدس نے مرد کو عطا فرمائی ہیں بنسبت عورت کےعورت میں وہ صفات موجود نہیں ہیں مثال کے طور پر طاقت جرات بہادری قوت ہمت خوداعتمادی کسی سے متاثر نہ ہونا زبان پر قابو ہونا دوراندیشی جلد بازی نہ کرنا اور جذباتی ہونے سے بچنے کی کوشش کرنا وغیرہ ان کے علاوہ اور بہت سی صفات ہیں جن میں اللہ تبارک و تعالی نے مردوں کو عورتوں کے مقابلے میں فوقیت عطا فرمائی فضیلت عطا فرمای بڑائی عطا فرمائ حاکمیت عطا فرمائی ہے

اللہ پاک جل شانہٗ نے عورتوں کو بھی صفات سے نوازا ہے مثلا الفت محبت نرم دلی رحم دلی شفقت مہربانی تحمل و برداشت مرد اور عورت کے اس طبعی فرق کو دنیا کے سارے سمجھدار لوگ سمجھتے ہیں تسلیم کرتےہیںاس نظام عالم کے متوازن طریقہ پر چلنے کےلئے مرد عورت کے درمیان اس فطری فرق کا ہونا لازمی اور ضروری ہے

 

طلاق کا حکم کیوں دیا گیا ہے جبکہ عورت کو کیوں نہیں دیا گیا بعض مذاہب کے اعتبار سے حق طلاق بھی اسی لئے مرد کو دیا گیا نہ کہ عورت کو اس لئے کہ مرد کو حق صحیح استعمال کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے اہلیت زیادہ ہے اگر وہ اس حق کا استعمال غلط کرتا ہے صحیح نہیں کرتا تو شریعت مطہرہ کی نگاہ میں سخت مجرم سخت گنہگار سخت نافرمان ٹھہرایا جاتا ہے کیونکہ اس نے اپنے اہلیت کے باوجود جان بوجھ کر اپنے حق کا غلط استعمال کیا اس سے غلط فائدہ اٹھایا ہم نے مثال کے طور پر ایک مثال بیان کی ہے اور حکمت بیان کی ہے علماء کرام اور بہت سے حکمتیں اور مصلحتیں بیان کی ہیں اس بات کی کہ مرد کو ہی طلاق کا حق حاصل کیوں ہے عورت کو کیوں نہیں بعض مذاہب کی طرح کیونکہ شریعت اسلامی میں ایک مکمل ضابطہ حیات اور دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل ہےاور اس کا ضامن ہے طلاق کے اس نظام پرناقص عقل والےلوگ جن کا سمجھنا اور ان کا ادراک کرنا مشکل ہوتا ہے پھر وہ اسلام کے حقانیت پر اعتراض کرتے ہیں اور اس نظام پر اعتراض کرتے ہیں

Leave a Comment