آداب غسل ۔
میرے بھائیو آج کا ہمارا موضوع ہے کہ غسل کے آداب کیا ہیں ۔
نمبر 1 ۔
غسل کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کریں ۔
نمبر 2 ۔
پانی بہت زیادہ نہ پھنکے اور نہ اتنا کم ہو کہ اچھی طرح غسل نہ کر سکے ۔
نمبر 3 ۔
غسل کے بعد کسی کپڑے سے اپنا بدن پونچ ڈالیں اور بدن ڈھاپنے میں بہت جلدی کریں ۔ یہاں تک کہ اگر وضو کرتے وقت اگر پیر نہ دھوئے ہو تو اس جگہ سے ہٹ کر پہلے بدن ڈھاپے اور پھر اپنے پیر دھو ۓ ۔ نتھلی اوربالیوں اور چھلوں انگوٹھی کو خوب ہلا لیں تاکہ پانی جڑوں تک پہنچ جائیں اگر پانی جڑوں تک نہیں پہنچایا تو غسل صحیح نہیں ہوگا ۔
. 1 . حالت جنابت کے چند ضروری احکام ۔
جن کو غسل کی ضرورت ہو ان کے لیے قرآن پاک پڑھنا مسجد کے اندر داخل ہونا یا قرآن پاک کو چھونا جائز نہیں ہے ۔
2۔ . اللہ تعالی کا نام لینا درود پاک پڑھنا اور کلمہ پڑھنا جائز ہے ۔
۔3۔ تفسیر کی کتابوں کو بغیر وضو کے چھو نا مکروہ ہے ۔ اور ترجمہ والا قرآن پاک کو چھونا حرام ہے ۔
۔4۔ جو عورت ہے حیض سے ہو یا نفاس سے ہو اس کے لیۓقرآن پاک پڑھنا چھونا مسجد کے اندر جانا کعبہ کا طواف کرنا درست نہیں ہے ۔
۔5۔ اگر قرآن پاک کو کسی کپڑے سے یا رومال سے چھویا جائے تو درست ہے ۔
۔6۔ کورتے کے دامن سے یا ڈوپٹے سے قرآن پاک اٹھانا جائز نہیں بلکہ جسم سے جدا ہونا چاہیے علیحدہ سے کپڑا ہوناچاہیے ۔
۔7۔ اگر الحمد للہ یا کوئی اور دعائیں دعا کی نیت سے پڑھے تو درست ہے اگر تلاوت کی نیت سے پڑھے تو درست نہیں ۔
۔8۔ کلمہ درود شریف اللہ کا نام لینا یا کوئی وظیفہ کرنا یہ درست ہے ۔
۔9۔ اگر کوئی عورت لڑکیوں کو قرآن پاک پڑھتی ہو تو اس حالت میں جائز ہے لیکن رواں پڑھتے وقت پوری آیت نہ پڑھے ایک ایک دو دو حرف کے بعد سانس توڑ دے اس طریقے سے کہلا دینا درست ہے ۔
۔10۔ حیض کے زمانے میں مستحب ہے کہ ہر نماز کے وقت وضو کر نماز کی جگہ بیٹھ کر تھوڑی دیر اللہ اللہ کر لیا کریں تاکہ نماز کی عادت نہ چھوٹے ۔
11۔ احادیث کا پڑھنا جائز ہے اس میں بھی اختلاف نہیں ہے ۔
اللہ رب العزت ہم سب کو شریعت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور علمائے کرام سے پوچھ پوچھ کر صحیح دین پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔( آمین )