Ashura Ka Roza Rakhne Ki Fazilat | 9 10 Muharram Ka Roza | محرم اور عاشورہ کی حقیقت

Ashura Ka Roza Rakhne Ki Fazilat

یوم عاشورہ کی فضیلت

حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی یہ قربانی اور شہادت کا واقعہ ساری امت کے لئے قابل رشک اور قابل فخر کارنامہ ہے جو دسویں محرم کو پیش آیا لیکن یوم عاشورہ کی فضیلت حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت سے پہلے بھی موجود تھی اس تاریخ میں اللہ تعالی نے (۱) حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی پہاڑ پر اسی دن ٹھہرائی(۲) اور اللہ تعالی نے فرعون کا لشکر اسی دن غرق کیا (۳) اور حضرت موسی علیہ السلام کو فرعون سے آزادی اسی دن ملی (۴) حضرت عیسی علیہ السلام کو آسمان پر زندہ اسی دن اٹھایا گیا (۵) اور حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ بھی دسویں محرم کو قبول ہوئی(۶) اور حضرت یوسف علیہ السلام کو جیل سے چھٹکارا ملا (۷) حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی اسی دن لوٹآئی گئ (۹) حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات بھی اسی روز ملی ۔ علمائے تاریخ نے تقریبا تمام انبیاء علیہ الصلاۃ والسلام کے واقعات کا ظاہر ہونا اسی دن نقل کیا ہے

9 10 Muharram Ka Roza


محرم اور عاشورہ کی حقیقت

میرے بھائیو محرم الحرام کا مہینہ شروع ہو چکا ہے
انشاء اللہ تعالی عاشورا کا مقدس دن آنے والا ہے یوں تو سال کے 12 مہینے اور ہر مہینے کے تیس دن اللہ تعالی کے پیدا کیے ہوئے ہیں ۔لیکن اللہ جل شانہٗ نے اپنے فضل و کرم سے پورے سال کے بعض ایام کو خصوصی فضیلت عطا فرمائی ہے ۔اور ان ایام میں کچھ مخصوص احکام مقرر فرمائے ہیں ۔(۱)رمضان المبارک کے بعد سب مہینوں سے زیادہ افضل محرم الحرام کے روزے ہیں ۔(۲) اور دوسری جگہ فرمایا کہ محرم الحرام کا ایک دن کا روزہ دوسرے مہینوں کے تیس۳۰ دن کے برابر ہیں ۔(۳) البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ جب اللہ تعالی نے اس دن کو اپنی رحمت اور برکت کے لیے منتخب کر لیا تو اس کا تقدس یہ ہے کہ اس دن کو اس کام میں استعمال کیا جائے جو کام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہو سنت کے طور پر اس دن کا روزہ رکھا جائے ۔چنانچہ ایک حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس دن میں روزہ رکھنا گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے اس کی کوشش کرنی چاہیے کہ اللہ تعالی اس کی توفیق عطا فرمائے (آمین )

اس مہینے میں یہودیوں کی مشابہت سے بچیں

یہودیوں کی مشابہت یہ ہے
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں جب بھی عاشورہ کا دن آتا تو آپ علیہ صلاۃ وسلام روزہ رکھتے ۔لیکن وفات سے پہلے جو عاشورہ کا دن آیا تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نہ عاشورہ کا روزہ رکھا اور ساتھ میں یہ ارشاد فرمایا کہ دس محرم کو ہم مسلمان بھی روزہ رکھتے ہیں اور یہودی بھی روزہ رکھتے ہیں اور یہودیوں کے روزہ رکھنے کی وجہ وہی تھی کہ اس دن میں چونکہ بنی اسرائیل کو اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کے ذریعے فرعون سے نجات دی تھی اس کے اس کے شکرانے کے طور پر یہودی اس دن روزہ رکھتے تھے ۔برحال !حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم بھی اس دن روزہ رکھتے ہیں اور یہودی بھی اس دن روزہ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے ساتھ مشابہت پیدا ہو جاتی ہے اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو صرف عاشورہ کا روزہ نہیں رکھو گا بلکہ اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملاؤں گا 9 محرم کا یا 11 محرم کا روزہ بھی رکھو گا تاکہ یہودیوں کے ساتھ مشابہت ختم ہو جائے

Leave a Comment