حمل اور اولاد
حمل ٹھہرنے کے لیے
(Aulad Ke Liye Wazifa)
عشاء کے بعد40 دن تک 100 بار پڑھے
زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ اِلَيْهَا١ۚ فَلَمَّا تَغَشّٰىهَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِيْفًا فَمَرَّتْ بِهٖ١ۚ فَلَمَّاۤ اَثْقَلَتْ دَّعَوَا اللّٰهَ رَبَّهُمَا لَىِٕنْ اٰتَيْتَنَا صَالِحًا لَّنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِيْنَ۰۰۱۸۹
(پارہ نمبر 9، سورہ اعراف، آیت نمبر 189)
ترجمہ: ’’پھر جب مرد نے عورت کو ڈھانک لیا تو عورت نے حمل کا ایک ہلکا سا بوجھ اٹھالیا، جسے لے کر وہ چلتی پھرتی رہی، پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں (میاں بیوی) نے اللہ سے دعا کی کہ ’’اگر تو نے ہمیں تندرست اولاد دی تو ہم ضرور تیرا شکر ادا کریں گے۔‘‘
خوب صورت بچے کے لیے
(khubsurat bache ke liye wazifa)
سورۂ یوسف نو ماہ تک روزانہ ایک بار پڑھیے قرآن حکیم کے 12 ویں پارے میں ہے۔
اولاد کے لیے 41 مرتبہ تین ماہ تک دودھ پر پھونک کر پئیں
وَ مِنْ اٰيٰتِهٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَ اَلْوَانِكُمْ١ؕ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّلْعٰلِمِيْنَ۰۰۲۲
(پارہ نمبر 21، سورہ الروم، آیت نمبر 22)
ترجمہ: ’’اور اُس کی نشانیوں کا ایک حصہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا اختلاف بھی ہے۔ یقیناً اس میں دانش مندوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں
اولاد کی تربیت
(Aulad Ki Tarbiyat)
اَلَّذِیْ یُرْشِدُ بَنِیْہِ اِلَی الْحَقِّجو اپنی اولاد کو بھی نیک بنائے۔ حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل علیہما السّلا م نے دعا مانگی ( aulad ki tarbiyat kaise karen)رَبَّنَا وَ
اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ اے اللہ !ہمیں مسلمان بنائیے کیا وہ مسلمان نہیں تھے؟ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ تفسیر فرماتے ہیں کہ مسلمان تھے اب مزید اسلام میں ترقی ہو، ایمان بڑھ جائے، بَڑھیا مسلمان بن جائیں، اعلیٰ سے اعلیٰ مقام حاصل ہو کیوں کہ ایمان کی دو قسمیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لِیَزۡدَادُوۡۤا اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ ؎
اور دوسری آیت میں ہے
وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ؎
ایمان پر ایما ن کا اضافہ کیسے ہو؟ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو ایمان موروثی عقلی استدلالی ہے وہ ایمان ذوقی حالی و جدانی میں تبدیل ہوجائے، یہ ہے زیادتِ ایمان۔ آگے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کیوَمِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَمعلوم ہوا کہ اولاد کو نیک بنانے کی دعا اور فکر کرنا پیغمبرانہ ذوق ہے تو قلبِ سلیم یہ ہے کہ اپنی اولاد کی تربیت کی بھی فکر کرے
ولاد کو اچھى تعلىم دىنا باپ پر فرض ہے
Aulad Ke Huqooq
حضرت عمر فاروق رضى اللہ عنہ کى خدمت مىں کسى باپ نے اپنے بىٹے کى اس کو رنج و اىذاء دىنے کى شکاىت کى۔ آپ نے بىٹے سے وجہ درىافت کى اور کہا کہ تو خدا سے نہىں ڈرتا باپ کا حق بہت بڑا ہے۔ انہوں نے کہ موافق حکم حدىث مىرے ان پر (خاص طور پر) تىن حق تھے، نام اچھا رکھنا، تعلىم کرانا، شادى اچھى جگہ (شرعى طور پر ) کرنا کہ لڑکے کو طعنہ نہ دىں۔ بوجہ ماں کے رذىل
وخراب ہونے کے انہوں نے کوئى حق ادا نہىں کىا (بغىر تعلىم کسى کا حق کىسے معلوم ہوسکتا ہے جو ادا کرے) پس حضرت فاروق اعظمؓ نے لڑکے سے کوئى مطالبہ نہىں کىا (اور فرماىا باپ سے کہ تو کہتا ہے کہ مىرا بىٹا اىذاء دىتا ہے بلکہ اس کے اىذاء دىنے سے پہلے تو اس کو اىذا دے چکا ہے، مىرے سامنے سے اُٹھ جا۔ ىہ حدىث امام فقىہ ابوللىث نے رواىت کى ہے، مختصر کر کے نقل کىا ہے۔ہر شخص کے حقوق کا لحاظ شرىعت مىں کىا گىا ہے اور اسى کے موافق مطالبہ ہے۔
امام علامہ سىوطىؒ نے تذکرہ مىں لکھا ہے کہ حضرت سعىد بن المسىبؒ ( ( ىہ بڑے درجہ کے تابعى ہىں ، علم مىں کوئى تابعى اس درجہ کو نہىں پہنچا اور بزرگ تھے اور صاحبِ کرامت تھے) نے اپنے بىٹے سے علىحدگى اختىار کى اور بالکل چھوڑ دىا (دىنى وجہ سے) ىہاں تک کہ ان کى وفات ہوگئى (حضرت موصوف کى ىا ان کے باپ کى) سبحان اﷲ! اﷲوالے کسى کى رعاىت نہ کرتے۔ خالق اکبر کى مخالفت ان
کو گوارا نہىں کہ کوئى راضى ہو ىا ناراض ہو۔
ذكر كرنا ،والدين ىا دىگر حضرات کى مالى خدمت و نىز دوسرى غىر ضرورى خدمتوں سے افضل ہے اور علمى عبادت تو بطرىقِ اولىٰ افضل ہے۔ ىہ مضمون حدىث سے ثابت ہے(۔
الحمد ﷲ! ىہاں تک بخوبى ثابت ہوگىا کہ خلافِ شرح حک والدىن کا ماننا جائز نہىں اور وہ مقامت بھى معلوم ہوگئے جہاں اطاعت والدىن فرض ، مستحب ہے۔ الغرض ہر حکم والدىن کى تعمىل لازم نہىں اور معتبر حدىث مىں ہے کہ انزلوا الناس منازلہم (ىعنى لوگوں کو ان کے درجوں پر قائم کرو) نہ کسى کو حد سے زىادہ بڑھا اور نہ حد سے زىادہ گھٹاؤ۔ خود افضل البشر سىد الانبىاء نے اپنى حد سے زىادہ تعرىف کرنے سے منع فرماىا ہے حالانکہ آپ کا رتبہ والدىن وغىرہ سب سے زىادہ ہے۔
وآخر دعوانا ان الحمد لله رب العالمين وصلي اﷲعلي سيدنا المرسلين و آله اجمعين وسلم