رمضان اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے
اور اسے بہت زیادہ فضیلت والا مہینہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ مہینہ روزہ، نماز، تلاوت قرآن اور دیگر عبادات کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔
رمضان کے چند فضائل درج ذیل ہیں:
1. *روزہ کی فرضیت*
: رمضان میں روزہ رکھنا اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا:
*”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بنو۔”* (سورۃ البقرہ، آیت 183)
2. *قرآن کا نزول
*: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن پاک نازل ہوا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
*”رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور رہنمائی اور حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی واضح نشانیاں ہیں۔”* (سورۃ البقرہ، آیت 185)
3. *لیلۃ القدر (قدر کی رات)*:
رمضان کے آخری عشرے میں ایک رات ہوتی ہے جسے “لیلۃ القدر” کہا جاتا ہے۔ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
*”بے شک ہم نے قرآن کو قدر والی رات میں نازل کیا۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ قدر والی رات کیا ہے؟ قدر والی رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔”* (سورۃ القدر، آیت 1-3)
4. *گناہوں کی معافی*:
رمضان میں نیک اعمال کرنے اور توبہ کرنے سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔”* (صحیح بخاری)
5. *جنت کے دروازے کھولنا اور جہنم کے دروازے بند کرنا*:
رمضان کے دوران جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔”* (صحیح بخاری)
6. *صدقہ و خیرات کی فضیلت*:
رمضان میں صدقہ و خیرات کرنے کا بہت زیادہ ثواب ہے۔ رسول اللہ ﷺ رمضان میں بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔
7. *عبادت کا بڑا ثواب*:
رمضان میں کی گئی عبادت کا ثواب دیگر مہینوں کے مقابلے میں کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔
رمضان کا مہینہ روحانی پاکیزگی، توبہ، اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت، تلاوت قرآن، اور نیک اعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے
رمضان کے دوران کچھ مسائل یا سوالات عام طور پر پیش آتے ہیں، جو روزہ داروں کو درپیش ہو سکتے ہیں۔ یہ مسائل عموماً روزہ کی فرضیت، روزہ توڑنے والی چیزوں، یا عبادات سے متعلق ہوتے ہیں۔ درج ذیل کچھ عام مسائل اور ان کے شرعی حل ہیں:
—
1. *روزہ ٹوٹنے کی صورتیں*
– *جان بوجھ کر کھانا پینا*: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کھاتا یا پیتا ہے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔
– *بھول کر کھانا پینا*
: اگر کوئی بھول کر کھا پی لے، تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”جس نے بھول کر کھا لیا یا پی لیا، تو وہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اللہ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔”* (صحیح بخاری)
– *قے کرنا*: اگر قے خود بخود ہو جائے، تو روزہ نہیں ٹوٹتا، لیکن اگر جان بوجھ کر قے کی جائے، تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
—– 2. *دوا یا انجیکشن لگوانا*
– *ٹیکہ (انجیکشن)*: اگر انجیکشن غذائی مواد پر مشتمل نہ ہو، تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔ لیکن اگر یہ غذائی مواد پر مشتمل ہو، تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
– *دوا کھانا*:
اگر کوئی شخص جان بوجھ کر دوا کھا لے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
—
اگر خاتون کو رمضان میں حیض یا نفاس آجائے، تو اس کا روزہ نہیں ہوتا۔ بعد میں ان دنوں کی قضا ضروری ہے۔
– *حمل یا دودھ پلانا*: اگر حاملہ یا دودھ پلانے والی خاتون کو روزہ رکھنے سے خود یا بچے کو نقصان کا خدشہ ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے، لیکن بعد میں قضا ضروری ہے۔
—
4. *سحری اور افطاری کے مسائل*
– *سحری کا وقت*: سحری کا وقت طلوع فجر (صبح صادق) تک ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص فجر کے بعد کھاتا ہے، تو اس کا روزہ نہیں ہوتا۔
– *افطاری میں جلدی کرنا*
: افطاری میں جلدی کرنا سنت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”لوگ اس وقت تک خیر میں رہیں گے جب تک وہ افطاری میں جلدی کریں گے۔”* (صحیح بخاری)
—
5. *تراویح کے مسائل*
– *تراویح کی تعداد*: تراویح کی تعداد 8 رکعات ہے، لیکن 20 رکعات پڑھنا بھی جائز ہے۔ یہ مختلف فقہی آراء پر مبنی ہے۔
– *تراویح میں قرآن ختم کرنا*: تراویح میں قرآن ختم کرنا مستحب ہے، لیکن اگر پورا قرآن نہ پڑھا جائے، تو بھی تراویح ادا ہو جاتی ہے۔
—
6. *معذوری یا بیماری کی صورت میں*
– *بیماری*: اگر کوئی شخص بیمار ہو اور روزہ رکھنے سے اس کی صحت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے۔ بعد میں صحت یاب ہونے پر قضا کرنا ضروری ہے۔
– *بوڑھے یا کمزور افراد*: جو لوگ بوڑھے ہیں یا کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے، وہ فدیہ دے سکتے ہیں۔ فدیہ ایک روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔
—
7. *سفر میں روزہ*
– *سفر کی حالت*: اگر کوئی شخص سفر میں ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے۔ بعد میں قضا کرنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
*”اور جو شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔”* (سورۃ البقرہ، آیت 185)
—
8. *روزہ دار کے لیے ممنوعات*
– *جھوٹ، غیبت، اور گالی گلوچ*: روزہ دار کے لیے جھوٹ بولنا، غیبت کرنا، یا گالی گلوچ کرنا حرام ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”جس شخص نے جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا، تو اللہ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔”* (صحیح بخاری)
– *جنسی تعلقات*:
دن کے وقت جنسی تعلقات قائم کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔
—
9. *قضا اور کفارہ*
– *قضا*: اگر روزہ کسی وجہ سے ٹوٹ جائے، تو اس کی قضا ضروری ہے۔
– *کفارہ*: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر روزہ توڑ دے (مثلاً کھانا پینا یا جنسی تعلقات قائم کرنا)، تو اس پر قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی واجب ہوتا ہے۔ کفارہ یہ ہے کہ مسلسل 60 روزے رکھے جائیں، یا اگر یہ ممکن نہ ہو، تو 60 مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے۔
—
رمضان کے دوران پیش آنے والے مسائل کے لیے علماء یا مفتیان کرام سے رجوع کرنا بہتر ہے، کیونکہ ہر مسئلے کی نوعیت مختلف ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کے حقوق ادا کرنے اور اس کے فضائل حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین