حضرت محمد | اعلان نبوت | حضرت محمد | Hazrat Muhammad ki Seerat | Rasool | The Best Conversation About hijrat e madina(topic 2)|

اعلان نبوت

حضرت محمد | اعلان نبوت | حضرت محمد | Hazrat Muhammad ki Seerat | Rasool | The Best Conversation About hijrat e madina(topic 2)|
حضرت محمد | اعلان نبوت | حضرت محمد | Hazrat Muhammad ki Seerat | Rasool | The Best Conversation About hijrat e madina(topic 2)|

 

 

سابقین اولین

 

رسول اللہ ﷺ نےجب اعلان نبوت فرمایا تو سب سے پہلے خواتین میں سے حضرت خدیجہ اور غلاموں میں سے حضرت زید بن حارثہ آزاد مردوں میں سے حضرت ابوبکر صدیق بچوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہم ایمان لاۓ اس کے بعدحضرت ابو بکر کی دعوت سے حضرت عثمان حضرت سعد بن ابی وقاص

اور کچھ حضرات ایمان لے آۓ جب صحابہ کی جماعت کچھ زیادہ ہوئی تو دارارقم میں جمع ہونا شروع ہوگئے اور حضرت عمر کے اسلام لانے تک وہیں جمع ہوتے رہے آپ کے اسلام لانے کے بعد جہاں چاہتے جمع ہو جاتے –

 

اعلان نبوت

دعوت عام

 

تین سال تک آپ ﷺ مخفی دعوت دیتے رہے لیکن تین سال کے بعد آپ کو علی الاعلان دعوت دینے کا حکم ہوا تو آپ نے کوہ صفا پر چڑھ کر سب کو بلایا جب سب لوگ جمع ہوگئے تو آپ نے فرمایا کہ اگر میں تمہیں یہ کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے سے ایک لشکر آرہا ہے تو تم میری تصدیق کرو گے سب نے کہا کریں گے

اس لیے کہ ہم نےآپ کو ہمیشہ سچ بولتے دیکھا ہے آپ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک اللہ کی طرف بلاتا ہوں یہ سنتے ہی ابو لہب آگ بگولا ہوگیا اور کہا کہ اے محمد تو نے ہمیں یہاں اس لیے بلایا تھا اور سب کو لیکر چلا گیا حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب آیت وانذر عشیرتک الاقربین نازل ہوئی تو مجھے

حضورﷺ نے ایک دعوت کرنے کا حکم دیا جس میں حضور کے اعماء اور قریش کے اور بھی سردار تھے جب کھانا کھا چکے تو حضور ﷺ نے بات کرنا چاہی تو آپ کے چچا ابو لہب نے کہا کہ لوگو یہاں سے چلو محمد نے تمہارے کھانے پر جادو کر دیا ہے اب یہ تم پر بھی جادو نہ کر دے یہ کہہ کر سب اٹھ کر چلے گئے

دوسرے دن حضور ﷺ نے پھر دعوت کی تو کھانے کے بعد فرمایا کہ آج تک کسی شخص نے اپنی قوم کو اس سے اچھی چیز پیش نہیں کی میں تمہارے لیے آخرت کا پیغام لایا ہوں

اس کے بعد حضور ﷺ لوگوں کو اسلام کی طرف بلاتے رہے اور مشرکین مکہ بھی آپ کے خلاف سازشیں کرتے صحابہ کرام کو اذیتیں پہنچاتے رہے باالخصوص جو کمزور حالت کے صحابہ تھے ،

لیکن اللہ نے صحابہ کواستقامت عطا فرمائی اور وہ اپنے اسلام پر ڈٹے رہے.

 

اعلان نبوت

 

ہجرت حبشہ اول

 

جب کفار کی کی جانب سے مظالم بڑھ گئے تو حضور ﷺ نے صحابہ کو حبشہ ھجرت کرنے کا حکم دی دیا چنانچہ آپ ﷺ کے حکم سے پہلی دفعہ سن 5 نبوی کو گیارہ مرد اور پانچ عورتوں نے ھجرت کی اور وہاں آباد ہوگئے لیکن کچھ عرصہ بعد ایک غلط خبر کی وجہ سے واپس آگئے یہاں آنے کے بعد پتا چلا کہ وہ خبر غلط تھی تو

دوبار ھجرت حبشہ ہوئی دوسری ھجرت میں 76 مرد 16 عورتیں تھیں.

شعب ابی طالب

سن 7 نبوی کو قریش مکہ کی جانب سے ایک معاہدہ ہوا جس میں سب نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ بنو ہاشم اور محمد کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہوگا یہ معاھدہ تین سال تک رہا اس کے بعد یہ معاہدہ ختم ہوگیا.

عام الحزن

شعب ابی طالب سے نکلنے کے کچھ روز بعد سن 10 نبوی کو ابو طالب کا انتقال ہوگیا ان کے انتقال کے چند دن بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا بھی انتقال ہوگیا اس لیے اس سال کو عام الحزن کہا جاتا ہے.

 

اعلان نبوت

 

سفر طائف

 

ابو طالب کے انتقال کے بعد مکہ میں جب کوئی حامی نہ رہا تو حضورﷺ نے طائف کا ارادہ کیا اور اپنے غلام زید بن حارثہ کو ساتھ لےکر چل پڑے وہاں کے بڑے سردار تین بھائی تھے تینوں نے بات ماننے سے انکار کر دیا اور آپ کی توہین کی اور اوباش لڑکوں کو پیچھے لگا دیا جو آپ کو پتھر مارتے ،

زید بن حارثہ ساتھ تھے وہ جس طرف سے پتھر آتا دیکھتے آگے آجاتے لیکن پھر بھی حضور کے نعلین مبارک خون سے بھر گئے لیکن پھر بھی حضور ﷺ نے ان کیلئے بددعا نہیں فرمائی.

 

واقعہ معراج

حضرت خدیجہ کے انتقال کے بعد ماہ رجب 11 نبوی کو معراج کا واقعہ پیش آیا, مختصرواقعہ یہ ہے کہ ایک رات آپ ام ہانی کے گھر آرام فرما رہے تھے کہ جبریل اور میکائیل تشریف لاۓاور عرض کی آپ ہمارے ساتھ چلیے اپ کو براق پر سوار کیا گیا جس کی رفتار اتنی تھی کہ جہاں نگاہ پڑتی وہاں قدم رکھتا اس تیزی کے

ساتھ آپ کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے جایا گیا وہاں تمام انبیاء موجود تھے آپ نے ان کی امامت فرمائی اس کے بعد آپ کو آسمانوں کی سیر کروائی گئی مختلف آسمانوں پر مختلف انبیاء سے ملاقلات ہوئی اس کے بعد آپ عرش پر تشریف لے گئے اللہ سے ملاقات ہوئی یہ سب ایک رات میں ہوا اور صبح ہونے سے

پہلے آپ ﷺواپس تشریف لے آۓ سفر معراج میں آپ کو جنت اور دوزخ کے مختلف مناظر دیکھائے گئے.

 

اعلان نبوت
ھجرت مدینہ

 

 

10 سال تک مسلسل آپ ﷺ عرب کے قبائل کو دعوت اسلام دیتے رہے کوئی مجمع نہیں چھوڑا لیکن جس کو بھی دعوت دیتے وہ کہتے پہلے اپنے قبیلے کو مسلمان کرو پھر ہمارے پاس آؤ لیکن اللہ کو کچھ اور منظور تھا کہ مدینہ سے کچھ لوگ مکہ تجارت کی نیت سے آۓ اور انہوں نے آپ کی بات سنی اور ان میں سے دو بندے

مسلمان ہوگئے اس طرح مدینہ میں اسلام کی ابتداء ہوئی اگلے موقعہ پر چھے لوگ مزید مسلمان ہوۓ اور تیسری مرتبہ جب وہ حج کے موقعہ پر آۓ تو کچھ اور مسلمان ہوۓ آپ نے ان سے فرمایا کہ اگر تم میری مدد کرو تو میں مدینہ آجاؤں انہوں نے عرض کی کہ ہمیں کچھ وقت دیا جائے کہ ہم سوچ بچار کرلیں کچھ

وقت کے بعد انہوں نے آپ کو آنے کی دعوت دی اور اس طرح مسلمانوں کی مکہ سے مدینہ ھجرت شروع ہوئی اور مسلمان آہستہ آہستہ مدینہ ھجرت کرنے لگے.

حضور ﷺ کی ھجرت مدینہ

قریش کو جب اس کا علم ہوا تو انہوں نے مشاورت کی اور حضور ﷺ کو نعوذبااللہ قتل کرنے کا فیصلہ کیا ادھر سے حضور ﷺ کو ھجرت کرنے کا حکم ہوا اور آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ روانہ ہوۓ اور اللہ کی مدد سے غارِثور تک پہنچ گئے اور وہاں تین دن کے قیام کے بعد وہاں سے مدینہ روانہ ہوۓ یہاں

سے روانہ ہو کر آپ قبا پہنچے انصار کو جب حضور کی آمد کا پتا چلا تو وہ روزانہ حضور کے استقبال کیلئے باہر نکلتے اور ایک دن حضور کو آتے دیکھا تو جوش ومسرت سے استقبال کیا حضور ﷺ کی اونٹنی کی باگ تھامنے کیلئے ہر کوئی پیش قدمی کر رہا تھا آپ نے فرمایا کہ میری اونٹنی اللہ کے حکم کے تابع ہے اور وہ جہاں بیٹھے گی میں

وہیں قیام کروں گا چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاری کے مکان میں حضور نے قیام فرمایا.

اعلان نبوت

 

مسجد نبوی کی تعمیر

 

جب حضور مدینہ تشریف لائے تو اس وقت نماز پڑھنے کی کوئی جگہ مقرر نہیں تھی بعد میں جہاں حضور ﷺ کی اونٹنی بیٹھی تھی وہیں مسجد تعمیر کی گئی جس کومسجد نبوی کہا جاتا ہے.

ھجرت کے بعد کے حالات

سن 2ھجری
تحویل قبلہ

ھجرت کے بعد کے واقعات میں سے ایک واقعہ تحویل قبلہ ہے کہ مسلمان اب تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کرتے تھے اس کے بعد حضور ﷺ کی خواہش کے مطابق خانہ کعبہ کو قبلہ مقرر کر دیا گیا.

غزوہ بدر

مدینہ منورہ سے 80 میل دور ایک کنویں کا نام بدر ہے اس غزوہ کا نام اسی کی نسبت سے ہے,
مختصر واقعہ یہ ہے کہ اہل مکہ کی زندگی کا دارومدار شام کی تجارت پر تھا اسی سلسلے میں قریش کا ایک قافلہ شام سے مدینے سے ہوتا ہوا مکہ جارہا تھا کہ آپ

ﷺکوخبر ہوئی تو آپ نے صحابہ کو جمع فرمایا اور خود بنفس نفیس اس قافلے کو روکنے کیلئے تشریف لے گئے کہ اس سے قریش کو کچھ دہچکا لگے گا قریش کو اس کا پتا چلا تو وہ 1000 کا لشکر لے کر اپنے قافلے کو بچانے کیلئے آگئے اور یہ قافلہ راستہ بدل کر مکہ پہنچ گیا اور مسلمانوں کا مقابلہ ایک ہزار کے لشکر سے ہوگیا جبکہ

مسلمانوں کی تعداد 313 تھی حضور ﷺ نے صحابہ کے مشورہ سے ان مقابلہ کیا اور مسلمانوں کو فتح ہوئی..
اس غزوہ میں کفار کے بڑے بڑے سردار جن میں ابو جہل بھی موجود تھا مارے گئےاور مسلمانوں کے ہاتھ بہت سارا مال غنیمت آیا.

متفرق واقعات

اسی سال جب غزوہ بدر سےواپس ہوئی تو لوگ آپ کی صاحبزادی حضرت ام کلثوم کو دفنا رہے

ہجرت مدینہ کے اسباب و واقعات pdf
Hijrat e madina in urdu Wikipedia
Hijrat e Madina in urdu slideshare
Hijrat e Madina date in urdu
Hijrat e Madina in which Hijri
Hijrat E Madina K Asbab in urdu
Hijrat e madina book in urdu pdf
Hijrat e madina k 2 asb
Taif Ka Waqia In Urdu written
Safar e Taif short note
Taif Ka Waqia in urdu Short
Ghazwa e Taif in urdu
Safar e taif date
Taif ka safar in english
Taif ka waqia in english
سفر طائف کا واقعہ

Leave a Comment