(حضرت موسیٰ علیہ السلام
. . . . . . بسم اللہ الرحمان الرحیم. . . . . . .
(حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد بنی اسرائیل کے کچھ انبیاء کرام )
حافظ ابن جریر اپنی تاریخ کی کتاب میں فرماتے ہیں کہ امت محمدیہ اور دیگر امتوں کے مؤرخین کا اس بات میں اتفاق ہے کہ یوشع علیہ السلام کے بعد بنی اسرائیل کے امور کی باگ دوڑ حضرت کالب بن یوفنا نے سنبھالی تھی حضرت کالب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھیوں میں سے اور آپ کی ہمشیرہ محترمہ مریم کے
شوہر تھے اللہ سے ڈرنے والے مؤمنوں میں سے ایک ہیں اور دوسرے مؤمن حضرت یوشع علیہ السلام ہیں
امام ابن جریر فرماتے ہیں کہ حضرت کالب کے بعد معاملات حضرت حزقیل بن بوذی نے سنبھالے یہ وہیں ہیں جن۔کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے ان ہزاروں لوگوں
کو زندہ جو موت کے ڈر سےاپنےگھروں سے نکل گئے تھے
(حضرت حزقیل علیہ السلام )
آپ کا تذکرہ کرتے ہوۓ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
(حضرت موسیٰ علیہ السلام
ترجمہ= ( کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو فرمایا مر جاؤ
پھر انہیں زندہ کیا بے شک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ ناشکرے ہیں )[سورۃ بقرہ]
امام ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ یہ لوگ وبا کی وجہ سے وہاں سے بھاگ گئے تھے اور قریب کسی شہر میں مقیم ہو گئے تو اللہ نے حکم دیا سب مر جاؤ تو سب مر گئے
حضرت حزقیل علیہ السلام کا ان پر گزر ہوا تو وہ ان کو دیکھ کر رک گئے ان سے کہا گیا کہ کیا آت چاہتے ہیں کہ ان کو دوبارہ زندہ کیا جائے آپ نے فرمایا جی ہاں تو آپ کو اللہ کی طرف سے یہ حکم ہوا کہ آپ ان کی ہڈیوں کو مخاطب کر کہیں کہ وہ گوشت کے ساتھ جمع ہو جائیں اور اور رگیں اور پٹھے آپس میں مل جائیں آپ نے
اللہ کے حکم سے ان کو آواز دی تو سب جمع ہوگئے اور کہنے لگے سبحان اللہ سبحان اللہ اللہ نے ہمیں دوبارہ زندہ کر دیا ہے اور بیک آواز نعرہ تکبیر بلند کیا
جناب سدی رحمۃاللہ علیہ سے ان آیات کی تفسیر میں منقول ہے کہ اس قوم کے لوگ طاعون کی وبا کی وجہ سے یہ جگہ چھوڑ کر شہر کی طرف چلے گئے اور اس جگہ
رہنے والے باقی لوگوں میں سے کچھ لوگ وبا کی وجہ مر گئے اور شہر جانے والے بچ گئے جب وبا ختم ہوئی تو یہ لوگ صحیح سلامت واپس آگئے تو اس مقام پر رہنے والے لوگوں نے کہا کہ ہمارے مر جانے والے ساتھیوں سے تو اچھے ہیں کہ موت سے بچ گئے اب جب دوبارہ وبا آگئی تو ہم بھی یہ جگہ چھوڑ کر چلے جائیں گے
چنانچہ جب دوبارہ وبا آئی تو یہ سب لوگ وہاں سے چلے گئے اور ایک چٹیل میدان میں رہنے لگے تو اللہ کے حکم سے وادی کے دونوں کناروں سے دو فرشتوں نے آواز لگائی کہ مر جاؤ تو یہ سب مر گئے کچھ عرصے حضرت حزقیل کا ان پر گزر ہوا اس کے بعد وہی واقعہ ہے جیسے ابن اسحاق نے روایت کیا ہے
(حضرت موسیٰ علیہ السلام
امام ابن اسحاق روایت کرتے ہیں کہ ہمیں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حضرت حزقیل کتنا عرصہ بنی اسرائیل میں رہے اور کب ان کی وفات ہوئی البتہ ان کی وفات کے بعد بنی اسرائیل شرک میں مبتلا ہو گئے اور آپ کی تعلیمات کو بھلا دیا اور بتوں کی عبادت شروع کر دی اللہ تعالی نے ان کی ہدایت کیلئے حضرت الیاس علیہ
السلام کو مبعوث فرمایا اور ان کے بعد حضرت الیسع بن اخطوب کو مبعوث فرمایا
(حضرت یسع علیہ السلام )
آپ کا نام مبارک سورة انعام میں دوسرے انبیاء کے ساتھ بیان فرمایا ہے چنانچہ ارشاد فرمایا
ترجمہ= ( اور اسماعیل اور یسع اور یونس کو اور ہم نے ہر ایک کو جہان والوں پر فضیلت دی )
اسی طرح دوسرے مقام پر فرمایا
ترجمہ= ( اور اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل کا بھی ذکر کریں یہ سب بہترین لوگ تھے ) {سورة ص }
حضرت موسیٰ علیہ السلام
حضرت حسن بصری سے روایت ہے کہ حضرت یسع حضرت الیاس کے بعد مبعوث ہوۓ اور انہوں نے اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی آپ ساری زندگی حضرت الیاس علیہ السلام کی شریعت پر پابند رہے لیکن آپ کی وفات کے بعد قوم برائیوں میں مبتلا ہوگئ اور اقتدار بدکاروں کے ہاتھ میں آگیا اور انہوں نے انبیاء
کو قتل کرنا شروع کر دیا اور ان میں ایک باغی بادشاہ بھی تھا جس کے بارے میں حضرت ذوالکفل علیہ السلام نے ذمہ داری دی تھی کہ اگر یہ توبہ کر لے تو اللہ اس کےسارے گناہ معاف کر دے گا اس وجہ سے ان کو ذوالکفل (ذمہ داری اٹھانے والا ) کہا جاتا ہے
امام ابن عساکر نے آپ کا نسب اس طرح بیان کیا ہے الیسع بن عدی بن شوتلم بن افرائیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیھم السلام
بعض۔علماء نے انہیں الیاس علیہ السلام کاچچا زاد کہا ہے
بنی اسرائیل جب بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہوگئے تو اللہ نے ان پر ظالم بادشاہ مسلط کردیۓ
بنی اسرائیل دشمنوں سے لڑائی کے وقت تابوت سکینہ کو ساتھ رکھتے تھے اس کے اندر حضرت موسی اور حضرت ہارون کے کے تبرکات تھے اور وہ ان کی وجہ
سے فتحیاب ہو جاتے تھے لیکن ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے ایک لڑائی میں وہ تابوت ان سے چھن گیا اور ان کا ایک بادشاہ اس غم میں مر گیا اور بنی اسرائیل
بھیڑوں کے اس غلے کی طرح ہو گئے جس کا کوئی نگہبان نہ ہو تب اللہ تعالیٰ نے ان میں ایک اور نبی کو مبعوث فرمایا جنہوں نے اللہ کے حکم سےان کی حالت کو سنبھالا اور ان کو راہ راست پر لاۓ
nooh in which para
rasool
seerat un nabi
sirat un nabi
hadis nabi
total nabi in islam
seerat un nabi in english
seerat un nabi in urdu
seerat e nabi
allah & muhammad
allah humma sallay ala sayyidina muhammad
asma e nabi
asma un nabi
yusha
yushe
nooh in which para
asma e nabi
asma un nabi