حضرت یوشع بن نون
. . . . . . بسم اللہ الرحمان الرحیم. . . . . . .
حضرت یوشع بن نون
حضرت یوشع بن نون
آپ کا نسب نامہ یہ ہے یوشع بن نون بن افرائیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام
اہل کتاب کہتے ہیں کہ حضرت یوشع بن نون حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جانشین تھے قرآن مجید میں آپ کا نام لیے بغیر آپ کا تذکرہ کیا گیا ہے حضرت موسی اور حضرت خضر علیھما السلام کے واقعہ اللہ نے ارشاد فرمایا انہوں نے نوجوان سے کہا
حضرت ابی بن کعب سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نوجوان سے مراد یوشع بن نون علیہ السلام ہیں حضرت یوشع بن نون کی نبوت اہل کتاب کے ہاں مسلمہ ہے سامری فرقے کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد حضرت یوشع کے سوا کوئی نبی نہیں ہے ال لیے کہ آپ کی نبوت کا تذکرہ
تورات میں موجود ہے امام ابن جریر امام محمد بن اسحاق سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ کی حیات میں ہی آپ پر وحی نازل ہونا شروع ہو گئی تھی اور حضرت موسیٰ احکام الہٰی کے بارے میں ان سے سوالات کرتے رہتے تھے ایک حضرت یوشع علیہ السلام نے کہا جب آپ پر وحی ناز ہوہوتی تھی تو آپ مجھے اپنی
حضرت یوشع بن نون
مرضی سے بتاتے تھے اس لیے آپ بھی مجھ سے نہ پوچھا کریں جب میں مناسب سمجھوں گا بتا دیا کروں گا اس کے موسیٰ علیہ السلام۔اپنی زندگی سے بیزار ہو گئے لیکن محمد بن اسحاق کی یہ روایت درست نہیں کیونکہ موسیٰ علیہ السلام پر زندگی کے آخر تک ضرورت کے مطابق وحی نازل ہوتی رہی ہے اہل کتاب سے مروی
ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کو حکم ہوا ہر قبیلے کی مردم شماری کریں اور ان میں سے ایک کو سب پر سردار مقرر کریں اس کی وجہ بیت المقدس کو فتح کرنا تھا لیکن فتح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں نہیں بلکہ آپ کے خادم حضرت یوشع علیہ السلام کے ہاتھوں لکھی تھی امام ابن اسحاقکی راۓ یہ
ہے کہ فتح بیت المقدس حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں ہوئی اس سفر میں بلعام بن بعورا کا واقعہ پیش آیا
حضرت یوشع بن نون
بلعام کے بارے میں یہ ہے کہ وہ جو بھی دعا کرتا قبول ہوتی قوم نے اس کو موسیٰ علیہ السلام ککیلئے بددعا کا کہا پہلے تو اس نے انکار کر دیا لیکن پھر راضی ہو گیا اور اس
کو موسیٰ علیہ السلام کے لشکر کے پاس لے جایا گیا تاکہ وہ وہ بددعا کر دے جب وہاں پہنچا اور بددعا کرنے لگا تو زبان سے دعا نکلنے لگی قوم نے ملامت کی تو کہنے لگا میری زبان میرے بس میں نہیں ہے جب یہ حربہ کامیاب نہ ہوا تو اس نے کہا کہ قوم کی خوب صورت عورتوں کو بنا سنوار کر ان کے لشکرے میں بھیج دو اگر ان
میں سے ایک بندہ بھی برائی میں مبتلا ہو گیا تو تمہاری فتح یقینی ہے چنانچہ ایسا ہی ہوا اور بنی اسرائیل کا ایک سردار برائی میں مبتلا ہوگیا تو ان پر طاعون کی وبا پھیل گئی اور بہت سارے لوگ ان کے اس میں ہلاک ہوگئے بلعام کو اس کی سزا یو ملی کہ اس کی زبان لٹک کر اس کے سینے پر آگئی اس نے اپنی قوم سی کہا کہ تم نے میری دنیا
اور آخرت دونوں ہی برباد کر دی
اکثر علماء کی راۓ کے مطابق حضرت ہارون علیہ السلام اپنی بھائی موسیٰ علیہ السلام سے دو سال پہلے انتقال فرما گئے تھے اور موسیٰ علیہ السلام کا انتقال بھی صحراۓ
سینا میں ہوا اور حضرت یوشع علیہ السلام نے بیت المقدس فتح کیا
حضرت یوشع بن نون
اس سفر میں یوشع علیہ السلام کا معجزہ ظاہر ہوا وہ یہ کہ اریحا ایک خوب صورت شہر تھا آپ نے اس کا محصرہ کر رکھا تھا جب فتح کے قریب پہنچے تو ہفتہ کا دن شروع
ہونے کے قریب ہوگیا جب کہ ہفتے کے دن لڑائی حرام کی جا چکی تھی تو اگر آپ لڑائی روکتے تو پھر فتح مشکل ہو جاتی اور اگر لڑائی جاری رکھتے تو اللہ کے حکم کی خلاف ورزی ہوتی تو آپ نے سورج کو مخاطب کر کے فرمایا کہ تو بھی اللہ کے حکم کے تابع ہے اور میں بھی اے اللہ سورج کو غروب ہونے سے روک لیا اور آپ
نے شہر کو فتح کر لیا
حضرت یوشع بن نون
جب شہر فتح ہو گیا تو اللہ کی طرف سے حکم ہوا کہ حطۃ کہتے ہوئے عاجزی کے ساتھ داخل ہو جاؤ لیکن انہوں نے اس حکم کا مذاق بنا لیا اور گھٹنوں کے بل گھسٹ کر داخل ہوے اور حطۃ کی جگہ حبۃ کہتے ہوئے داخل ہوئے اس پر بھی ان پر طاعون کی وبا آئی
بنی اسرائیل کا جب بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو وہ وہاں مقیم رہے اور ان کے درمیان حضرت یوشع علیہ السلام اللہ کے احکامات کے مطابق ان پر حکومت کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کی ایک سو ستائیس سال کی عمر میں وفات ہو گئی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے ستائیس سال بعد آپ کی وفات ہوئی
nooh in which para
asma e nabi
asma un nabi
rasool
seerat un nabi
sirat un nabi
hadis nabi
total nabi in islam
seerat un nabi in english
seerat un nabi in urdu
seerat e nabi
allah & muhammad
allah humma sallay ala sayyidina muhammad
asma e nabi
asma un nabi
yusha
yushe