حضرت عزیر علیہ السلام
. . . . . . بسم اللہ الرحمان الرحیم. . . . . . .
(حضرت عزیر علیہ السلام)
امام ابن عساکر نے فرمایا آپ کا نام عزیر بن حیوۃ ہے حضرت عبداللہ بن سلام کا قول ہے کہ جن اس کو اللہ تعالی نے سو سال کے بعد دوبارہ زندہ کیا وہ حضرت عزیر علیہ السلام تھے حضرت وہب بن منبہ فرماتے ہیں کہ حضرت عزیر علیہ السلام بڑے متقی اور پرہیزگار انسان تھے ایک دن اپنے کھیت کی دیکھ بھال کے لیے
تشریف لے گئے واپسی تشریف لا رہے تھے کہ کھنڈر سے گزر ہوا گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے اپ کھنڈر کے اندر تشریف لے گئے اور اپنے گدھے سے نیچے اتر ائے اپ کے پاس ایک ٹوکری میں انجیر اور دوسری ٹوکری میں انگور تھے اپ ایک ویران عمارت کے پاس تشریف لے گئے اپنا پیالہ نکالا اور اس میں
انگوروں کا رس نکالا اپ کے پاس جو خشک روٹی تھی وہ نکالی اور رس میں ڈال دی تاکہ وہ نرم ہو جائے اور اپ کھا سکیں اس کو رکھ کے اپ ٹیک لگا سو گئے اپ کی نظر چھت کی طرف پڑی تو اپ نے سوچا کہ چھت تو باقی ہے لیکن اس کے نیچے زندگی گزارنے والوں کی بوسیدہ ہڈیاں موجود ہیں اور فرمانے لگے کہ اس حال میں
اللہ ان کو کیسے دوبارہ زندہ کرے گا یہ شک کے طور پر نہیں بلکہ تعجب کے طور پر فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتے کو بھیجا اور حکم دیا ان کی روح قبض کر لو فرشتے نے آپ کی روح قبض کر لی اور آپ اسی حالت میں سو سال رہے اس سو سال میں بنی اسرائیل پر مختلف احوال گزرے سو سال بعد اللہ نے ایک فرشتے کو بھیجا اس نے
حضرت عزیر علیہ السلام
یا اس سے کچھ کم فرشتے نے کہا آپ سو سال اس حال میں رہے ہیں اپنے کھانے کی طرف دیکھیں وہ اسی طرح باقی ہے جیسا تھا یعنی انگور کا رس بھی خراب نہیں ہوا اور روٹی بھی اسی طرح خشک ہے انگور اور انجیر تازہ حالت میں ہیں فرشتے نے کہا کہ اپنے گدھے کو دیکھیں آپ نے دیکھا تو وہ بوسیدہ حالت میں تھیں فرشتے نے
ان کو آواز دی تو وہ ہر طرف سے اٹھ کر آگئیں فرشتے نے ان کو عزیر علیہ السلام کے سامنے ان کو جوڑ دیا اس کے بعد پٹھے اور بال آگئے اور گوشت بھی آگیا اور فرشتے نے اس میں پھونک ماری تو وہ کھڑا ہو گیا اور آسمان کی طرف منہ کر کے بولنے لگا اس سارے قصے کو اللہ تعالی نے سورۃ البقرہ میں بیان فرمایا ہے اس کے بعد
آپ علیہ السلام گدھے پر سوار ہوئے اور اپنی بستی روانہ ہوگئے وہاں کوئی بھی آپ کو نہ پہچان سکا اور نہ آپ کسی کو پہچان سکے اپنا گھر بھی نہیں ملا گھر کی تلاش میں کہیں اور نکل گئے الغرض جب گھر مل گیا تو وہاں ایک بڑھیا اپاہج بیٹھی تھی جس کی عمر ایک سو بیس سال تھی اور یہ آپ کی باندی تھی جب آپ یہاں سے گئے
تھے تو اس کی عمر بیس سال تھی آپ نے اس کو پہچان لیا اور پوچھا اللہ کی بندی یہ عزیر کا گھر ہے؟ وہ یہ سن کر رونے لگی اور کہا کہ عرصہ ہو گیا کسی نے عزیر کا نام بھی نہیں لیا آپ نے فرمایا میں عزیر ہوں اس نے کہا سبحان اللہ عزیر تو سو سال سے غائب ہیں اور ہمیں ان کے بارے میں کچھ پتا نہیں ہے آپ نے فرمایا کہ میں
حضرت عزیر علیہ السلام
ہی عزیر ہوں اور اللہ نے مجھے سو سال مردہ حالت میں رہنے کے بعد دوبارہ زندگی دی ہے اس نے کہا کہ غزیر تو مستجاب الدعوات تھے اگر آپ سچ کہ رہے ہیں تو میری لیے دعا کریں کہ اللہ مجھے بینائی عطا فرمائیں اور میں آپ کی زیارت کر سکوں آپ نے اس کیلئے دعا کی اورآنکھوں پر ہاتھ پھیرا تو وہ ٹھیک ہو گئی اور اس کی
ٹانگیں بھی ٹھیک ہو گئیں وہ آپ کو لے کر اس مجلس میں گئی جہاں آپ کا ایک سو اٹھارہ سالہ بیٹا اور پوتے موجود تھے اور جا کر کہا کہ میں تمہاری فلاں باندی ہوں اور یہ تمہارے والد عزیر علیہ السلام ہیں لوگ اٹھ کر آپ کے پاس آۓ اور آپ کے بیٹے نے کہا کہ ابا جان کے کندھوں کے درمیان نشان تھا اگر آپ سچ میں
وہی ہیں تو وہ دکھائیں آپ نے دکھا دیا لوگوں نے کہاکہ کہ عزیر کو سب سے زیادہ تورات یاد تھی اور بخت نصر نے تورات کے نسخوں کو جلا دیا ہے لہذا آب دوبارہ
لکھوا دیں کیوں کہ باقی لوگوں کو تھوڑا تھوڑا حصہ یاد ہے مکمل یاد نہیں ہے آپ لوگوں کو ساتھ لے گئے اور تورات کا وہ نسخہ نکالا جو آپ کے والد نے بخت نصر
حضرت عزیر علیہ السلام
کے ڈر سے چھپا دیا تھا اور آپ کے علاوہ کسی کو بھی اس کا علم نہیں تھا اس کے اوراق بوسیدہ ہو گئے تھے اس کے بعد آپ لوگوں لے گئے اور ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے اور آسمان سے دو ستارے آۓ اور آپ کے شکم میں داخل ہو گئے اس کے بعد آپ نے ساری تورات لکھوا دی یہ سارا واقعہ عراق کے علاقے دیرحزقیل
میں پیش آیا مشہور قول کے مطابق آپ بنی اسرائیل کے نبی اور آپ کا دور حضرت داؤد اور سلیمان علیھما السلام اور حضرت زکریا اور یحیی علیھما السلام کے درمیان کا ہے
حضرت عبداللہ بن سلام سے کسے نے پوچھا کہ یہود عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کیوں کہتے ہیں تو آپ نے تورات لکھوانے کا واقعہ وجہ بیان فرمائی
rasool
seerat un nabi
sirat un nabi
hadis nabi
total nabi in islam
seerat un nabi in english
seerat un nabi in urdu
seerat e nabi
allah & muhammad
allah humma sallay ala sayyidina muhammad
asma e nabi
asma un nabi
nooh in which para