حضرت یونس علیہ السلام
. . . . . . بسم اللہ الرحمان الرحیم. . . . . .
(حضرت یونس علیہ السلام )
حضرت یونس علیہ السلام کی قوم وہ منفرد قوم ہے جس پر اللہ کا عذاب نازل ہونے لگا تو انہوں نے توبہ کی تو ان سے عذاب کو ہٹا لیا گیا اللہ تعالیٰ نے آپ کا تذکرہ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر فرمایا ہے چنانچہ ارشاد فرمایا
ترجمہ=(اور یونس بھی پیغمبروں میں سے تھے جب بھاگ کربھری کشتی میں پہنچے سو اس وقت قرعہ ڈالا گیا تو انہوں نے زک اٹھائی پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کرنے لگے پھر اگر وہ اللہ کی تسبیح بیان نہ کرتے تو اس دن تک مچھلی کے پیٹ میں اس دن تک رہتے جس دن لوگ دوبارہ زندہ کیۓ جائیں
گے پھر ہم مے ان کو جبکہ وہ بیمار تھے ان کو کھلے میدان میں ڈال دیا اور ان پر کدو کا درخت اگا دیا ہم نےان کو ایک لاکھ یا اس سے کچھ زیادہ لوگوں کی طرف بھیجا وہ
ایمان لے آۓ چنانچہ ہم نے ان کو ایک مدت تک ان کو فائدے حاصل کرنے دیئے ){سورت صافات}
حضرت یونس علیہ السلام
مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت یونس علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے موصل کے علاقے نینویٰ کی طرف مبعوث فرمایا آپ نے ان کو اللہ کی جانب دعوت دی لیکن انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا تو حضرت یونس علیہ السلام اس بستی سے چلے گئے اور فرمایا کہ تم لوگوں پر تین دن میں عذاب نازل ہوگا مفسرین فرماتے ہیں کہ
یونس علیہ السلام چلے گئے تو قوم کو یقین ہو گیا کہ اب عذاب نازل ہوگا لہذا اللہ نے ان کے دلوں میں توبہ کاخیال ڈال دیا تو ان لوگوں نے پرانے کپڑے پہنے اور بچوں کو ان کی ماوں سے جدا کر دیا حتی کہ جانوروں کے پچوں کو بھی ان سے جدا کر دیا اور سب ایک جگہ جمع ہو گئے اور بوڑھے بچے جوان عورتیں سب روتے اور
حتیٰ کہ جانور بھی اپنے بچوں کی جدائی میں بلبلاتے تو اللہ نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور ان سے اس عذاب کو ہٹا دیا جو ان پر آنے والا تھا البتہ مفسرین کا اس بات میں اختلاف ہے کہ ان کا ایمان ان کو قیامت میں فائدہ دے گا یا نہیں تو اس میں راجح مذہب یہ ہے کہ دنیا کی طرح آخرت میں بھی فائدہ دے گا بہرحال یونس علیہ
السلام اپنی قوم سے دلبرداشتہ ہو کر وطن چھوڑ کر دریائی راستے جا رہے تھے کشتی پر سوار ہوئے تو کشتی وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے ہچکولیاں کھانے لگی اور مسافروں نے مشورہ کیا کہ قرعہ ڈالا جائے اور جس کا نام آئے اس کو نیچے ڈال دیا دیا جائے قرعہ اندازی کی گئی تو آپ کا نام نکلا آپ کے زہدو تقوی کی وجہ سے آپ
کو دریا میں ڈالنا مناسب نہ سمجھا لہذا دوسری دفعہ قرعہ ڈالا گیا پھر آپ کا نام آیا تیسری دفعہ بھی آپ کا نام آیا اس لیے کہ اللہ کا فیصلہ تھا اور آپ کو دریا میں ڈال دیا گیا اللہ نے ایک بڑی مچھلی کو حکم دیا کہ وہ آپ علیہ السلام کو نگل لے لیکن آپ کا گوشت نہ کھاۓ اور نہ ہڈیاں توڑے لہذا اس مچھلی نے آپ کو لےکر دریا کا چکر
حضرت یونس علیہ السلام
لگایا ایک روایت کے مطابق اس مچھلی کو اس سے بڑی ایک مچھلی نے نگل لیا آپ علیہ السلام کو محسوس ہوا کہ آپ کا انتقال ہو گیا ہے لیکن آپ نے ہاتھ پاؤں کو حرکت دی تو معلوم ہوا کو زندہ ہوں سمندر میں آپ نے مچھلیوں کی اللہ کی تسبیح بیان کرنا سنا اور پتھروں کو اللہ کی حمد کرتے سنا کچھ عرصہ مچھلی کے پیٹ میں رہنے
کے بعد حضرت یونس علیہ السلام کو ان الفاظ لاَ الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظلمین کے ذریعےاللہ سے دعا مانگنے کا خیال آیا تو آپ نے دعا مانگنا شروع کردی اور پھر اللہ کی طرف سے مچھلی کو حکم ہوا کہ آپ علیہ السلام کو زمین پر ڈال دے اور مچھلی نے آپ کو زمین پر اگل دیا
حضرت یونس علیہ السلام
اوپر تذکرہ ہوا کہ آپ کو جب مچھلی نے اگل دیا تو اللہ نے کدو کا بیل ان کے ساتھ لگا دیا کدو کے بیل لگانے کی وجہ علماء نے یہ بیان فرمائی ہے کہ اسکےپتےملائم ہوتے ہیں تعداد میں زیادہ اور سایہ مہیا کرنے والے ہوتے ہیں مکھی اس کے قریب نہیں آتی اسکے چھلکے اور بیج دونوں سے نفع حاصل کیا جاتا ہے اور اللہ کے حکم
سے ایک جنگلی ہرنی روزانہ آکر آپ علیہ السلام کو دودھ پلا جاتی تھی
dr younus and associates dental clinic
animal care hospital dr younus
younus
nooh in which para