حضرت ایوب علیہ السلام
. . . . . . بسم اللہ الرحمان الرحیم. . . . . . .
(حضرت ایوب علیہ السلام )
امام ابن اسحاق بیان کرتے ہیں کہ آپ رومی النسل تھے آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے ایوب بن موص بن رازح بن عیص(عیسو) بن اسحاق بن ابراہیم علیھما السلام حافظ ابن عساکر نے روایت کیا ہے کہ آپ کی والدہ حضرت لوط علیہ السلام کی دختر تھیں ایک روایت کے مطابق آپ کے والد ابراہیم علیہ السلام پر اس دن
ایمان لے آۓ تھے جس دن آپ کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور آپ معجزانہ طور پر زندہ بچ گئے تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کا تذکرہ قرآن مجید مختلف مقامات پر کیا ہے چنانچہ ارشاد فرمایا
ترجمہ= (اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ شیطان نے مجھ کو ایذااورتکلیف دے رکھی ہے ( ہم نے کہا) زمین پر لات مارو یہ نہانے کو اور پینے کو ڈھنڈا پانی تو ہم نے ان کو اہل اور ان کےساتھ اتنے اور بخشے ہماری طرف رحمت اور عقل والوں کیلئے نصیحت تھی اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو لو اور
اس سے مارو اور قسم نہ توڑو بے شک ہم نے اسے صبر کرنے والاپایا وہ بہت خوب بندہ تھا بے شک وہ بہت رجوع کرنے والا تھا ){سورت ص }
علماۓ تفسیر اور مورخین فرماتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام بڑے صاحب ثروت تھے ان کے پاس مال و متاع اور جانور گھوڑے وغیرہ اور حوران کے بثنیہ
حضرت ایوب علیہ السلام
میں وسیع اراضی کے قطعات بھی تھے اور آپ کے بیوی بچے بھی تھے آپ سے یہ سب چھین لیا گیا اور آزمائش میں مبتلا کر دیا گیا لیکن آپ نے صبر کیا اور ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے تھے آزمائش کی مدت طویل ہوگئی تو دوست بھی ساتھ چھوڑ گئے اور آپ سے دور رہنے لگے آپ سے ملنا چھوڑ دیا اس وقت آپ کے پاس آپ کی
خدمت کیلئے آپ کی زوجہ محترمہ باقی رہ گئیں انہوں نے آپ کے گزشتہ احسانات کو فراموش نہیں کیا اور آپ کی خدمت میں آتیں اور آپ کی ضروریات پوری کرتیں حتی کہ قضاۓحاجت میں بھی مدد کرتیں آہستہ آہستہ ان کامال ختم ہو گیا تو وہ آپ کی غذا اور ضروریات کیلئے لوگوں کے کام کرتیں انہوں نے اولاد سے
محرومی کو بھی برداشت کیا وہ کبھی نعمتوں میں تھیں تو کبھی اپنی ضروریات کیلئے ان کو لوگوں کے کام کر کے ضروریات کو پورا کیا لیکن انہوں نے صبر کیا اور ثابت قدم رہیں
حضرت ایوب علیہ السلام کی تکلیف اور آزمائش جتنابڑھتی گئی ان کا صبر اتنا بڑھتا گیا یہاں تک کہ آپ کے مصائب اور صبر ضرب المثل بن گئے
بائبل میں بھی آپ کے مصائب اور صبر کا تذکرہ ہے حضرت امام مجاہد کا قول ہے کہ سب سے پہلے آپ کو چیچک کی بیماری لاحق ہوئی آپ کی آزمائش کتنا عرصہ
رہی اس میں مختلف اقوال ہیں تین سال سات سال اور اٹھارہ سال کی روایات موجود ہیں
حضرت ایوب علیہ السلام
سدی کہتے ہیں کہ آپ کے جسم سے گوشت جھڑ گیا تھا اور صرف ہڈیاں باقی رہ گئی تھیں آپ کی زوجہ محترمہ راکھ لا کر نیچے ڈال دیتیں ایک دن کہنے لگیں کہ اللہ
سے دعا کریں کہ اللہ آپ اس سے نجات دیں تو فرمانے لگے کہ میں نے ستر سال صحت میں گزارے ہیں اب ستر سال تو اس تکلیف میں مبتلا رہنا چاہئے یہ جواب سن کر وہ بہت پریشان ہوئیں کیونکہ وہ لوگوں کے کام کر کے ضروریات پوری کرتی تھیں
خلاصہ یہ کہ جب مدت لمبی ہوگئی اور حضرت ایوب علیہ السلام کو خود پر یہ شاق گزرنے لگی تو آپ اللہ کے سامنے خوب گڑگڑاۓ اور شفا کی دعا مانگی تو ان کی اپنی ایڑی مار کر نکلنے والے پانی سے غسل کرنے پر بیماری ختم ہوئی
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو جنت کا لباس عطا کیا اور آپ وہ پہن کر بیٹھ گئے آپ کی زوجہ باہر سے تشریف لائیں تو پوچھا کہ یہاں ایک بیمار تھا وہ کہاں ہے اس کو کوئی بھیڑیا تو نہیں لے گیا آپ نے فرما میں ایوب ہی ہوں کہنے لگیں کہ کیوں میرے ساتھ مزاق کر رہے ہو آپ نے فرمایا
تیرا بھلا اللہ نے مجھے شفا عطا کر دی ہے
احادیث میں آتاہے کہ اللہ نے آپ کو پہلے سے زیادہ مال عطا فرما دیا اور اولاد بھی عطا فرمائی
حضرت ایوب علیہ السلام
اور قرآن مجید میں ہے وخذ بیدک ضغثا فاضرب بہ اس کا مطلب بیان فرماتے ہوۓ مفسرین نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ آپ اپنی زوجہ سے کسی بات پر ناراض ہو گئے اور قسم کھائی کہ جب میں ٹھیک ہوں گا تمہیں سو ڈنڈے لگاؤں گا اس کی تخفیف کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا کہ ایک جھاڑو لو اور ایک ہی دفعہ مار دو وہ قسم
پوری ہو جائے گی یہ اللہ کی طرف سے خاص رعایت تھی اپنے نیک بندے اور صبر شکر کرنے والی اور تکلیفوں پر صبر کرنے والی خاتون کیلئے اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو
امام ابن جریر اور دوسرے مؤرخین لکھتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام کی عمر ترانوے سال ہوئی اور بعض نے اس سے زیادہ بھی بتائی ہے وفات کے وقت آپ نے اپنے بیٹے حومل کو اور ان کے بعد اپنے دوسرے بیٹے بشر بن ایوب کو اپنا جانشین مقرر فرمایا
nooh in which para