حضرت یوسف علیہ السلام
. . . . . . بسم اللہ الرحمان الرحیم. . . . . . .
(حضرت یوسف علیہ السلام )
اللہ تعالیٰ نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو حسن وجما کے پیکر صبروشکر کےمجسمے اور عفوودرگزر کے عظیم علمبردار بیٹے عطا فرمائے جن کو حضرت یوسف علیہ السلام کہا جاتا ہے اللہ نے آپ کو نبوت عطا فرمائی تھی اللہ تعالیٰ نے ان کا واقعہ بیان کرنے کیلئے پوری سورت نازل فرمائی جس کو سورت یوسف کہا جاتا ہے اور الہ
نے ان کے واقعہ کو احسن القصص فرمایا ہے قرآن مجید میں آپ کا واقعہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے
ایک مرتبہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والد یعقوب علیہ السلام کو کو کہا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں حضرت یعقوب نے فرمایا کہ یہ خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا وہ تمہارے دشمن ہو جائیں گے اس لیے کہ اللہ نے آپ کو چنا ہے اور آپ کو خوابوں تعبیر
حضرت یوسف علیہ السلام
کا علم عطا فرمائیں گے اور آپ کے باپ دادا کی طرح آپ پر بھی اپنی نعنعمت پوری فرمائیں گے
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یوسف اور ان کے بھائیوں کا واقعہ بیان فرماتے ہوئے فرمایا کہ اس میں پوچھنے والوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں واقعہ یہ ہے کہ آپ کے بھائیوں کو یہ لگتا تھا کہ ان کے والد کو زیادہ محبت ان سے ہونی چاہیے کیوں کہ وہ بڑے ہیں اور یوسف چھوٹے ہیں لیکن صورت حال اس کے برعکس ہے توان
لوگوں نے اپنے والد کی محبت پانے کیلئے یوسف سے جان چھڑانے کا مشور کیا تو فیصلہ یہ ہوا کہ ان کو ساتھ لے جاؤ اور جنگل میں چھوڑ آؤ وہاں سے ان کو کوئی لے جائے گا اور ہماری جان چھوٹ جائے گی لیکن حضرت یعقوب آپ کو کہیں بھیجتے نہیں تھے تو مشورے کے بعد والد کی منت سماجت کر کے ان کو یوسف علیہ
السلام کی حفاظت کا یقین دلا کر اپنے ساتھ لے گئے اور مشورے کے مطابق ان کو وہاں کنویں میں ڈال دیا اور یعقوب علیہ السلام کو۔آکر کہا ہم دوڑنے میں مصروف ہو گئے اور یوسف ہمارے کپڑوں کے پاس بیٹھے تھے کہ ان کو بھڑیا کھا گیا اور ان کی قمیض پر جھوٹا خون بھی لگا کر لے آئے حضرت یعقوب علیہ السلام
بڑے غمگین ہوئے لیکن فرمایا کہ اب تو صبر ہی اچھا ہے
حضرت یوسف علیہ السلام
ادھر کچھ دنوں۔کے بعد ایک قافلے کا گزر وہاں سے ہوا تو اانہوں نے پانی نکالنے کیلئے ڈول کنویں میں ڈالے تویوسف علیہ السلام باہر نکل آئے اور پانی نکالنے والے انہیں مصر لے گئے اور مصر کے بازار میں غلام بنا کر بیچ دیا اور ان کو غزیز مصر نے خرید کر اپنا بیٹا بنا لیا اور اپنے گھر لے اور آپ وہیں رہنے لگے جب جوان
ہوئے تو عزیز مصر کی بیوی نے آب کو اکسانے کی کوشش کی جس میں وہ نا کام ہوئی اور اللہ نےآپ کی برآت کو ایک بچے کی زبان سے بیان کروایا اور عزیز مصر کی بیوی بشیمان ہوئی تو اس واقعہ کے کچھ عورتوں نے عزیز مصر کی بیوی کو ملامت کی کہ اپنے غلام سے تو ایسی حرکت کرتی ہے تو اس نےدعوت کر کے سب کے
حضرت یوسف علیہ السلام
سامنے ییوسف علیہ السلام کو آنے کا کہا جب آپ آۓ تو سب نے اپنی انگلیاں کاٹ لیں لیکن ان کو احساس نہ ہوا
اس واقعہ کے آپ اس جرم کی سزا کے طور بر جیل میں منتقل کردیا گیا جو آپ نے کبھی کیا ہی نہیں تھاآپ علیہ السلام جیل میں منتقل ہو گئے اس قید خانے میں آپ کے علاوہ دو اور نوجوان بھی تھے ان دونوں نے خواب دیکھا اور اس کی تعبیر کیلئے آپ علیہ السلام کو کہا ان میں سے ایک نے یہ خواب دیکھاکہ میں انگوروں سے
شراب نچوڑ رھا ہوں اور دوسرے نے یہ خواب دیکھا کہ میں نے اپنے سر پر روٹیاں اٹھائی ہوئی ہیں اور اس میں ژے پرندے کھا رہے ہیں پہلے شخص کے خواب کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ تم ابنے بادشاہ کو شراب پلانے کا کام کرو گے اور دوسرے کو فرمایا کہ تمہیں سولی پے لٹکایا جائے گا اور تمہارے سر کو پرندے
نوچیں گے چنانچہ ایسا ہی ہوا اور جس کے بچنے کی امید تھی اس کو فرمایا کہ اپنے بادشاہ کے سامنے میرا تذکرہ کر دینا لیکن باہر آکر وہ شخص بھول گیا اور اس طرح آپ
کو مزید کچھ سال جیل میں رہنا پڑا
حضرت یوسف علیہ السلام
اب رہائی کا انتظام اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ بادشاہ نے خواب دیکھا کہ سات موٹی گاۓ سات کمزور گاۓ کو کھا رہی ہیں اور سات سرسبز ٹہنیاں ہیں اور سات خشک ہیں اور بادشاہ نے اس کی تعبیر لوگوں سے پوچھی لیکن کوئی نہ بتا سکا اب اس شخص کو یاد آیا کہ اس کی تعبیر یوسف علیہ السلام بتا سکتے ہیں لہذا اس نے بادشاہ
کو کہا کہ میں ایک شخص کو جانتا ہوں جو اس کی تعبیر بتا سکتا ہے لہذا وہ آپ کے پاس آیا اور آپ نے اس کی تعبیر بیان فرمائی کہ پہلے سات خوشحالی کے ہوں گے۔اور اس کے بعد سات قحط سالی ہوگی اور اس کے ساتھ اس کا حل بھی بتا دیا کہ خوشحالی کے سات سال جو غلہ حاصل ہو اس کو ضرورت کے مطابق استعمال کرو اور
جو بچ جائے اس کو قحط کے سالوں میں استعمال کرو
بادشاہ اس سے بڑا خوش ہوا اور آپ کو باہر لانے کا حکم دیا لیکن آپ نے عزیز مصر کی بیوی کا معاملہ حل کئے بغیر باہر آنے سے انکار کر دیا اور بادشاہ نے غزیز مصر کی بیوی کو بلا کر واقعہ معلوم کیا اور اس نے اپنی غلطی تسلیم کی اس طرح آپ کی رہائی ہوئی رہائی کےبعد بادشاہ نے آپ علیہ السلام کو اپنے ملک کے خزانے کا نگران بنا
دیا اور تمام اختیار دے دیے
آپ کے نگران بننے کے بعد ان علاقوں میں جہاں حضرت یعقوب علیہ السلام اور آپ کے بھائی رہتے تھے وہاں بھی قحط شروع ہوا تو آپ کے بھائیوں کو حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا کہ جاؤ اور کچھ غلہ لے آؤ جب غلہ لینے کیلئے پہنچے تو آپ علیہ السلام نے ان کو پہچان لیا لیکن انہوں نے نہیں پہچانا جب جانے لگے تو ان
کو کہا کہ اگلی دفعہ اپنے چھوٹے بھائی کو بھی لے آنا ورنہ غلہ نہیں ملے گا جب یہ لوگ واپس پہنچے تو انہوں نے اپنے والد سے بات کی کہ آپ ہمارے چھوٹے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیجیں ورنہ غلہ نہیں ملے گا پہلے تو انہوں انکار کردیا لیکن پھر ان کی حفاظت کا عھد لے کر ساتھ بہیج دیا کیونکہ یہ چھوٹے بھائی حضرت یوسف علیہ
السلام کے سگے اور چھوٹے بھائی تھے
جب یہ لوگ حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے بھائی کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا اور کہا میں تمہارا بھائی ہوں جب غلہ لے کر واپس جانے لگے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے پانی کا برتن ان کے۔سامان میں چھپا دیا اس لیے کہ وہ چاہتے تھے کہ ان کے بھائی ان کے پاس رہیں اور اعلان کروا دیا
بادشاہ کے پانی پینے کا برتن چوری ہو گیا ہے اور تلاشی کے بعد وہ ان کے سامان سے برآمد ہوا اور یوسف علیہ السلام نے ان کو اپنا پاس رکھ لیا اس لیے کہ یعقوب علیہ السلام کی شریعت میں یہی ہوتا تھا کہ جس کے پاس چوری کا مال برآمد ہوتا وہ مالک کے قبضہ میں آجاتا
اب واپس لے جانے کیلئے بھائیوں نے خوب منت سماجت کی کہ ہم میں سے کسی کو رکھ لو لیکن آپ علیہ السلام نہ مانے اور اپنے بھائی کو اپنے پاس رکھ لیا اب یہ لوگ واپس آۓ اور حضرت یعقوب علیہ السلام کو سارا قصہ سنایا اور گواہی کے طور پر قافلہ کے لوگوں کو پیش کیا تو اس موقع پر بھی یعقوب علیہ السلام نے فرمایا کہ
حضرت یوسف علیہ السلام
صبر اچھی چیز ہے
لیکن بیٹوں کو واپس بھیجا کہ اب یوسف اور اس کے بھائی دونوں کو ڈھونڈو اور اللہ سے امید ہے کہ وہ مل جائیں گے جب یہ لوگ تیسری بار مصر پہنچے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے نے ان کو کہا کہ تمہیں یاد ہے تم نے یوسف کے ساتھ کیا کیا تھا اب ان انہوں نے پوچھا کہ آپ یوسف ہیں آپ نے فرمایا جی ہاں ان لوگوں
نے اپنے کیے پر معافی مانگی لیکن آپ نے فرمایا کہ اس کی کوئی سزا نہیں ملے گی تمہیں اللہ تمہیں معاف فرمائے اب یہ میری قمیض لے جاو اور میرے والد کے چہرے پر ڈالو ان کی بنائی واپس لوٹ آئے گی اور ان کو لے آؤ اس یعقوب علیہ السلام بھی مصر تشریف لے آئے اور بھائیوں نے استغفار کرنے کی درخواست کی تو
فرمایا ابھی نہیں کسی وقت کروں گا جب یہ سب لوگ یوسف علیہ السلام کی دربار میں حاضر ہوئے تو سب نے تعظیم کا سجدہ کیا اور حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والدین کو اپنے تخت پر بٹھایا اور فرمایا کہ اے ابا جان میری خواب کی تعبیر پوری ہو گئی اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ آپ نے مجھے بادشاہت اور خوابوں کی تعبیر کا علم عطا فرمایا
حضرت یعقوب اور حضرت یوسف علیھما السلام کا انتقال مصر میں ہوا البتہ تدفین اپنے آبائی علاقوں میں ہوئی
muhammad yousuf
omair yousuf
yousuf zulaikha
yousuf zulekha