حضرت ادریس علیہ السلام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت ادریس علیہ السلام
نام و نسب اور قران میں آپ کا تذکرہ =
حضرت ادریس علیہ السلام مصر کے شہر منفیس میں پیدا ہوے لوگ انہیں ہرمس الہرامسہ کہتے تھے یہ سریانی زبان کا لفظ ہے اس کا معنے ہے مظبوط راۓ والا بعض اہل علم کی راۓ ہے کہ بابل میں پیدا ہوۓ اور ہجرت کر کے مصر آگۓ
علم الانساب کے اکثر علماء نے آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب میں شامل فرمایا ہے حضرت آدم اور حضرت شیث علیھما السلام کے بعد سب سے پہلے آپ کو نبوت کا شرف بخشا گیا
حضرت ادریس علیہ السلام
قرآن مجیدمیں آپ کا دو مرتبہ تذکرہ آیا ہے
(1 )ارشاد باری تعالی ہے
ترجمہ= (اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کا کا ذکر کیجیۓ یہ سب صابر لوگ تھے اور ان سب کو ہم نے اپنے رحمت میں داخل کیا بلا شبہ یہ نیک لوگ تھے {سورت الانبیاء }
(2 )ارشاد باری تعالی ہے
( ترجمہ= )اور آپ اس مقدس کتاب میں ادریس کا ذکر کریں بے شک وہ بہت سچے نبی تھے اور ہم نے ان کو بلند جگہ اٹھا لیا{سورت المریم }
اور ہم نے ان کو بلند جگہ پر اٹھا لیا اس کی وضاحت صحیحین(بخاری ومسلم ) کی احادیثِ معراج سے ہوتی ہے
چنانچہ ارشاد فرمایا کہ جب حضور ﷺ معراج پر تشریف لے گۓ تو آپ کی ملاقات حضرت ادریس سے چوتھے آسمان پر ہوئی امام ابنِ جریر نے بلال بن یساف
سے روایت کیا ہے کہ میری موجودگی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ سے اور ان کو بلند جگہ کی طرف اٹھا لیا کا مطلب تو انہوں نے فرمایا کو حضرت ادریس علیہ السلام کو اللہ نے فرمایا تھا کہ میں آپ کےاعمال میں روزانہ تمام بنی آدم کے اعمال کے برابر اضافہ کروں گا اس سے مراد
حضرت ادریس علیہ السلام
غالباً اس زمانے کے تمام بنی آدم مراد ہوں گے اس لیۓ ان کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ ان کے اعمال میں مزید اضافاضافہ ہو اس لیئے انہوں نے اپنے ایک دوست فرشتے سے کہا کہ وہ ملک الموت سے ان کی سفارش کریں کہ وہ مجھے مہلت دیں تا کہ میں مزید نیکیاں کما سکوں تو اس فرشتے نے انہیں اپنے پروں میں
چھپا لیا اور آسمانوں میں چلا گیا ابھی چوتھے آسمان پر ہی پہنچے تھے کہ ملک الموت سے۔ملاقات ہو گئی اس فرشتے نے ان سے بات کی تو انہوں نے پوچھا وہ ہیں کہاں
اس نے کہا کہ میری پیٹھ پر ہیں تو انہوں نے جواب میں کہا کہ تعجب ہے کہ مجھے بھیجا گیا تھا کہ ان کی روح کو چوتھے آسمان پر قبض کرو میں سوچ رہا تھا وہ زمین پر ہیں اور ان کی روح چوتھے آسمان پر کیسے قبض کروں لہذا انانہوں نے ان کی روح وہی قبض کر لی
حضرت ادریس علیہ السلام
اس چیز کی طرف ا اللہ تعالیٰ نے اور ہم نے ان کو بلندی کی طرف اٹھا لیا سے اشارہ کیا ہے حضرت ابن مسعود اور ابن عباس سے روایت ہے کہ ادریس اور الیاس ایک ہی شخصیت کے دو نام ہیں
(دوران معراج نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ادریس علیہ السلام کی ملاقات)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب معراج کی رات حضور کی ملاقات حضرت ادریس سے ہوئی تو انہون نے استقبال کرتے ہوۓ فرمایا خوگ
آمدید نیک نبی اور نیک بھائی اور حضرت آدم اور حضرت ابراہیم علیھا السلام نے کہا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بیٹے اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت ادریس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آباءواجداد میں سے نہیں ہیں اس لیئے کہ اگر ہوتے تو وہ بھی وہی کہتے جو حضرت آدم اور حضرت ابراہیم نے کہا تھا
لیکن اس اسدلال کا جواب دیاجا سکتا ہے وہ اس طرح کے ممکن ہےکہ راوی کو حدیث کےالفاظ یاد نہ رہے ہوں
حضرت ادریس علیہ السلام
( قلم کے موجد )
امام ابن اسحاق نے روایت کیا ہے کہ سب سے پہلے قلم حضرت ادریس علیہ السلام نے استعمال کیا
ان کی پیدائش کے وقت حضرت آدم علیہ السلام زندہ تھے اور ان کی وفات وقت ان کی عمر تین سو آٹھ سال تھی
doctor zaki idrees