نکاح
نکاح
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
نکاح میری سنت ہے جس نے اس سے منہ موڑا وہ مجھ سے نہیں
نکاح کیا ہے اس کا مقصد کیا ہے اور نکاح کس رشتے کا نام ہے اور نکاح کا معنی و مفہوم کیا ہے ائیے اج اس ٹاپک میں تمام سوالات کا جواب ڈھونڈتے ہیں
نکاح کا معنی اور مفہوم
نکاح کے اردو معنی ہیں ملانا جمع کرنا ضم کرنا مجامعت کرنا صحبت کرنا ہم بستری کرنا جنسی ملاپ وغیرہ
شرعی اصطلاح
شرعی اصطلاح میں نکاح ایک معاہدہ ہے جس کے ذریعے مرد اور عورت میں جنسی تعلق جائز ہو جاتا ہے اور پیدا ہونے والی اولاد کا نسب صحیح ہو جاتا ہے اور زوجین کے مابین حقوق و فرائض پیدا ہو تے ہیں
لفظ نکاح کا مطلب ہے حصار میں لینا قلعہ بند کرنا محصور ہونا وغیرہ گویا جس شخص نے نکاح کیا اس نے خود کو شیطان کے حملے سے محفوظ کر لیا وہ اب قلعہ بند ہو گیا شیطان سے اور نکاح جیسی حسین بندھن نے اسے شیطان کے حملے سے ایک مضبوط حصار عطا کر دیا جس نے
نکاح کر لیا اس نے اپنے اپ کو ایک حصار میں لے لیا اپنے اپ کو محفوظ کر لیا خود کو قلعہ بند کر دیا گویا کہ یہ اب شیطان کے حملے سے محفوظ ہو گیا یہی وجہ ہے کہ شیطان کو سب سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص نکا ح کرتا ہے کیونکہ وہ اب ان لوگوں کو
ورغلا نہیں سکے گا جن کا نکاح ہو گیا یہی وجہ ہے کہ اسلام میں شادی شدہ زانی کی سزا اور ہے اور غیرشادی شدہ افراد کی سزا اور ہے
غیرشادی شدہ زانی کی سزا 70 کوڑے ہیں اور شادی شدہ زانی کی سزا رجم کرنا ہے رجم کرنے سے مراد ہے کو پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا جائے
نکاح
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غیر شادی شدہ زانی کی سزا کم کیوں ہے اور شادی شدہ زانی کی سزا اتنی سخت کیوں ہے
غیر شادی شدہ زانی کی سزا اس لیے کم ہے کیونکہ ہو سکتا ہے وہ نفس پر قابو نہ پا سکا ہو اور جنسی خواہش کا غلبہ اس قدر بڑھ گیا ہو کہ وہ اس کے کنٹرول میں نہ رہا اور جذبات کے ہاتھوں مغلوب ہو کر وہ گناہ کر بیٹھا اور چونکہ اس کے پاس کوئی جائز اور حلال راستہ بھی نہیں تھا اس
لیے اس سے غلطی ہو گئی لیکن بہرحال اس نے گناہ تو کیا ہے کیونکہ اللہ نے اس کو عاقل اور بالغ بنایا ہے اور سمجھ بوجھ عطا کی ہے کہ اگر وہ جذبات کے ہاتھوں اس قدر مجبور ہو چکا تھا تو اس کو اختیار دیا ہے کہ وہ نکاح کرنے میں جلدی کرےلہذا وہ نکاح کر سکتا تھا اس وجہ سے
اس کے لیے بھی سزا مقرر کی گئی کیونکہ بہرحال اس نے گناہ تو کیا ہے نا اس لیے سزا اس کے لیے بھی مقرر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جب وہ ایک دفعہ سزا بھگت لے گا تو دوسری دفعہ گناہ کی طرف قدم بڑھانا مشکل ہوگا اس کے لیے دوسری دفعہ وہ گناہ کی طرف قدم بڑھاتے
ہوئے خوف کھائے گا اس کو سابقہ سزا اور شرمندگی یاد ائے گی تو لہذا وہ اس سے محفوظ رہے گا اور اگر اس کو یہ سزا نہ دی گئی تو وہ عادت بنا لے گا اور بار بار یہی گناہ کرے گا یہ سزا اس کو نہ دینا گویا اس کے لیے گناہ کا دروازہ کھولے گی سوائے اس بات کے کہ کبھی خود اللہ کی
طرف سے اس کے دل میں کوئی خوف ا جائے اور اس کے دل میں خوف خدا پیدا ہو اور وہ اس برائی کو چھوڑ دے
نکاح
شادی شدہ زانی کی سزا اتنی سخت کیوں ہے
شادی شدہ زانی کی سزا اس قدر سخت اس لیے ہے کہ اس کے پاس تو ایک راستہ ہے اس راستے پر چل کر وہ گناہ سے بچ سکتا تھا اللہ نے اس کو حلال راہ دی تھی پھر وہ حرام کی طرف کیوں گیا دوسری یہ بات کہ اگر وہ دل کے ہاتھوں اتنا ہی مجبور ہو گیا تھا اور خواہش نفس نے اس
کو اس قدر بے بس کر دیا تھا تو اس کو اختیار ہے دوسرا نکاح تو وہ اپنی مرضی سے بھی کر سکتا ہے تو وہ زنا کرنے کی بجائے نکاح کر لیتا لیکن اس نے زناکو اسان سمجھا نکاح کی نسبت اس لیے زنا کا راستہ اختیار کر لیا اس لیے اس کی اتنی سخت سزا مقرر کی تاکہ باقی لوگ اس سے
عبرت حاصل کریں کہ اگر ہم نے یہ گناہ کیا تو پھر ہمیں بھی موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا تشہیر کا مقصود یہ ہے کہ جتنے زیادہ لوگوں کو پتہ چلے گا اتنے لوگ اس سے عبرت حاصل کریں گے اور اس گناہ سے دور رہنے کی کوشش کریں گے لیکن ساتھ ہی اسلام نے یہ
نصیحت فرما دی کوئی شخص بھی اس شخص کو حقیر نہ سمجھے جس کو حد لگی ہو غلطی کی وجہ سے البتہ اس گناہ کو حقیر اور برا سمجھے لیکن اس انسان کو ہرگز برا نہ سمجھے کے کیونکہ توبہ کرنے کے بعد اور اس سزا کو بھگتنے کے بعد وہ اس گناہ سے ایسے پاک ہو گیا جیسے اس نے کیا ہی نہیں
دوسری بات یہ ہے کہ ہم نسل انسانی کو تباہ کر رہے ہوتے ہیں مرد کا نطفہ کسی غیر کی کھیتی کو سیراب کر رہا ہوتا ہے اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہوتا
اور اس کی تیسری وجہ یہ ہے کہ اگر اس معاملے کو کنٹرول نہ کیا گیا تو معاشرہ بے راہ روی اور فحاشی کا شکار ہو جائے گا اور اس عمل میں کسی کے کسی پر کوئی حقوق یا فرائض لاگو نہیں ہو رہے
نکاح
نکاح جنسی تسکین کے حصول کا ذریعہ ہے
نکاح ہی ایسا راستہ ہے جس سے عورت اور مرد تسکین حاصل کر سکتے ہیں حضرت ادم علیہ السلام سے لے کر اس دنیا میں پیدا ہونے والے اخری انسان تک جنسی تسکین کے حصول کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے نکاح اس کے علاوہ جنسی تسکین کے جتنے بھی ذرائع
ہیں وہ سارے غیر فطری اور غیر شرعی ہیں ایسے مرد کا مد سے تسکین حاصل کرنا یا عورت کا عورت سے تسکین حاصل کرنا یا عورت اور مرد کا بغیر نکاح کے ایک دوسرے سے تسکین حاصل کرنا یہ سب ناجائز اور حرام ہیں اور غیر فطری ہیں اللہ نے مرد کی تسکین کے لیے
عورت کو چنا ہے اور عورت کی تسکین کے لیے مرد کو چنا ہے اس کے علاوہ نہ تو عورت کے پاس تسکین کا کوئی راستہ ہے اور نہ مرد کے لیے تسکین کا کوئی راستہ ہے اس کے علاوہ عورتوں اور مردوں کی جنسی تسکین کے جتنے بھی ذرائع ہیں وہ حرام اور ناجائز ہیں ان میں جائز
ہونے کی کوئی راہ نہیں ہے باقی تمام طریقے غیر فطری اور غیر اخلاقی ہیں اب عورت اور مرد ایک دوسرے سے جنسی تسکین حاصل تو کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے بھی اللہ نے ایک شرط رکھی ہے اور وہ شرط ہے نکاح
نکاح کے ذریعہ ہی مرد اور عورت ایک دوسرے کو جنسی تسکین فراہم کر سکتے ہیں نکاح ہی ایک ایسا رشتہ ہے جس سے انسان جس جنسی تسکین حاصل کر سکتا ہے اور یہ تسکین حاصل کرنا جائز اور حلال ہوتا ہے صرف یہ کہ نکاح کے ذریعے سے جنسی تسکین حاصل کرنا جائز
قرار دیا بلکہ نکاح کے ذریعے سے جنسی تسکین حاصل کرنے پر اجر و ثواب کی نوید سنائی گئی اگر میاں بیوی مل بیٹھ کر پیار محبت کی باتیں کریں تو انہیں نفلی روزوں سے زیادہ ثواب ملتا ہے اور نکاح کے بغیر جنسی تسکین حاصل کرنے والے کو عذاب سے ڈرایا گیا اور نکاح کے
بغیر اگر کوئی شخص جنسی تسکین حاصل کرتا ہے تویہ زینہ ہے اور ذہنی کے لیے اس دنیا میں بھی اللہ نے سزا مقرر کی ہے اور اخرت میں بھی اس کے لیے عذاب مقرر ہے اگر اس نے توبہ نہ کی تو پھر کوئی شخص توبہ کر لیتا ہے تو اللہ معاف کرنے والا ہے
نکاح
نکاح کا مقصد
نکاح کا مقصد کیا ہے کا مقصد دراصل عورت کو حقوق اور تحفظ فراہم کرنا ہے نکاح کا اصل مقصد ایک دوسرے کو جنسی تسکین فراہم کرنا اور نسل بڑھانا ہے عورت مرد کو جنسی تسکین فراہم کرتی ہے اور مرد اس کے بدلے میں عورت کا نان و نفقہ اور دوسرے اخراجات
برداشت کرتا ہے نسل انسانی کی بقا اور بڑھوتری کے لیے نکاح کا حکم دیا گیا
نکاح مرد اور عورت کو جنسی تسکین فراہم کرنے کا ذریعہ ہے کیونکہ یہ ایک فطرتی چیز ہے نہ کوئی مرد اس خواہش سے انکار کر سکتا ہے اور
نہ ہی کوئی عورت اس خواہش سے انکار کر سکتی ہے اور جن معاشروں میں نکاح میں بلاوجہ تاخیر کی جاتی ہے یا نکاح کیا ہی نہیں جاتا وہ معاشرے جنسی برائیوں کا شکار ہو جاتے ہیں عورتیں برا روی کا شکار ہو جاتی ہیں اسی طرح سے مرد بھی میرا روی کا شکار ہو جاتے ہیں وہ
لوگ جو ان برائیوں کا شکار ہوتے ہیں ان سے پوچھ کر دیکھیں کیسے ان کی زندگیاں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں
اس کے برعکس وہ خواتین جو نکاح بھی نہ کریں اور خدا کے خوف سے برائی کی طرف بھی نہ جائیں تو وہ بھی بہت سی نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور بہت سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں بالکل اسی طرح سے مردوں کے ساتھ بھی یہ معاملہ پیش اتا ہے کیونکہ جنسی
خواہش ایک فطری عمل ہے جو اللہ نے خود انسان کے اندر رکھا ہے کوئی بھی انسان اس خواہش سے انکار نہیں کر سکتا لیکن اگر کوئی شخص غیر طریقہ اختیار کرے گا تو پھر اس کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اج ہمارے معاشرے بلکہ پوری دنیا میں جو ف** اور عریانی ہے وہ اسی
وجہ سے ہے کہ لوگوں نے نکاح جیسے مقدس فریضے کو ترک کر دیا ہے یا پھر اس میں بڑی تاخیر کر دی ہے تو پھر اس کی وجہ سے لوگ برائیوں میں مبتلا ہو رہے ہیں اسلام چونکہ عین فی دین فطرت ہے اس میں ہر حکم انسان کی فطرت کے عین مطابق ہے اسی لیے اللہ نے
انسان کے لیے نکاح جیسا خوبصورت اور مقدس رشتہ بنایا تاکہ اس سے انسان جنسی تسکین حاصل کرے نکاح دراصل ایک مضبوط پناہ گاہ ہے زنا سے بچنے کی اور شیطان کے حملے سے بچنے کی عقد کا مطلب ہے گرہ لگانا اقا نے نکاح سے مراد ہو گیا کہ ایسا شخص جو اب ایک
مضبوط حصار میں اگیا ایک مضبوط پناہ گاہ میں اگیا اس کو ایک مضبوط بنے گا مل گئی جس میں رہ کر وہ اپنے اپ کو گناہوں سے بچا سکتا ہے
نکاح
عورت کو حقوق اور تحفظ فراہم کرنا
نکاح کا دوسرا بڑا مقصد عورت کو حقوق اور تحفظ فراہم کرنا ہے جب ایک عورت سے مرد نکاح کرتا ہے تو دراصل وہ اس کے حقوق کی ذمہ داری اٹھاتا ہے اور عورت مرد کے حقوق کی ذمہ داری اٹھاتی ہے نکاح سے کچھ فرائض مرد اور عورت دونوں پر عائد ہوتے ہیں اور
یہی فرائض جب مرد اور عورت پورے کرتے ہیں تو دونوں کو تحفظ ملتا ہے طرح سے ایک خاندان تشکیل پاتا ہے
انسانی کی بقا اور بڑھوتری
کا تیسرا بڑا مقصد نسل انسانی کی بقا ہے جب ایک انسان نکاح جیسے بندھن سے منسلک ہوتا ہے تو اس سے نسل انسانی کی بڑھوتری ہوتی ہے ان ممالک میں نکاح کا رواج نہیں ان ممالک میں کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ یہ بچہ کس کا ہے کے باپ کا کسی کو کوئی اتا پتہ نہیں کہ نکاح جیسا
بندھن عورت کو محفوظ کر دیتا ہے اس کو تمام حقوق فراہم کرتا ہے اور تمام برائیوں سے محفوظ کرتا ہے کہ اس کے پاس جنسی خواہش کو پورا کرنے کا بالکل جائز راستہ موجود ہے لہذا اس کو برائی کی طرف جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے