فرشتوں پر ایمان
فرشتوں پر ایمان
ہمارا اج کا ٹاپک ہے فرشتوں پر ایمان
فرشتہ کیا ہے اور یہ اللہ کی کیسی مخلوق ہیں باقی مخلوقات کی طرح کیا ان کو بھی اللہ نے پیدا کیا ہے اور فرشتوں پر کس حد تک ایمان لانا ضروری ہے ہم اپنے اج کے لیکچر میں اس ٹاپک پر تفصیلی گفتگو کریں گے تمام سوالات کے جوابات جاننے کی کوشش کریں گے
فرشتے اللہ کی نوری مخلوق ہیں جس طرح سے اللہ نے انسانوں کو پیدا کیا اللہ نے اسی طرح سے فرشتوں کو بھی پیدا کیا انسانوں کی تخلیق مٹی سے ہوئی
لیکن فرشتوں کی تخلیق نور سے ہوئی رشتے اللہ تعالی کی نوری مخلوق ہیں اللہ نے فرشتوں میں فرما نبرداری کا مادہ رکھا ہے وہ نافرمانی نہیں کرتے
فرشتوں پر ایمان
وہ صرف وہی کرتے ہیں جس
کا اللہ نے ان کو حکم دیا وہ اللہ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کرتے کیونکہ ان کے اندر نافرمانی کا مادہ ہی نہیں ہر قسم کی برائی سے دور رہتے
ہیں فرشتوں کی تعداد زیادہ ہے کچھ فرشتوں کو اللہ نے اس لیے تخلیق کیا کہ وہ صرف اللہ کی تسبیح بیان کرتے رہیں تو وہ اسی کام پر لگے ہوئے ہیں کچھ فرشتے اپنے پیدائش وقت سے سجدے میں ہیں اور وہ قیامت تک اسی طرح سجدے میں رہیں گے کچھ رکوع میں ہیں کچھ
قیام میں ہیں تو وہ قیامت تک اسی حالت پر رہیں گے کچھ فرشتے اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کرنے پر مامور ہیں فرشتوں کو اللہ نے انسان کی حفاظت پر مامور کر رکھا ہے اور کچھ فرشتوں کو انسان کی مدد پر مامور کر رکھا ہے کچھ فرشتوں کو اللہ نے اس کام پر مامور کر رکھا ہے کہ
انسان جو اعمال کریں اس کو لکھتے جاؤ وہ اسی کام پر لگے ہوئے ہیں فرشتوں کو عرش پر مامور کر رکھا ہے کچھ کو فرش پر تمام فرشتے اپنے اپنے اعمال ادا کر رہے ہیں وہ اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرتے کہ ان کے اندر اللہ نے نافرمانی کا مادہ ہی نہیں رکھا کو جو حکم ہوتا ہے وہ وہی
کرتے ہیں طرح سے کچھ فرشتوں کو اللہ تعالی نے کچھ مخصوص کاموں کے لیے مختص کر رکھا ہے اور ان کاموں کے لیے وہ انہی کو بھیجتے
ہیں ایسے کسی قوم پر عذاب نازل کرنا ہوتا تو وہ ان فرشتوں کو بھیجتا جو اس کام کے لیے مقرر کیے گئے تھے اسی طرح سے اگر کسی قوم کی مدد کرنی ہوتی توان فرشتوں کو بھیجتا ہے جن پہ ذمے یہ کام لگا رکھا تھا
فرشتوں پر ایمان
حضرت جبرائیل علیہ السلام
بالکل اسی طرح سے جبرائیل علیہ السلام کو اللہ نے اس کام کے لیے مقرر فرمایا میرا پیغام انبیاء کرام السلام تک پہنچائیں تو حضرت جبرائیل علیہ السلام ہم نے ہمیشہ یہی کام کیا تمام انبیاء کے پاس اللہ پاک کا پیغام لاتے اور اس پیغام میں کسی قسم کی رد و بدل نہ کرتے
تو سب سے اخر میں جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو ان کی طرف بھی حضرت جبرائیل امین علیہ السلام پیغام لاتے تو
یہ وہی جو اللہ کی طرف سے اتی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس کو لکھواتے رہتے پھر اللہ کے تمام پیغامات کو ایک کتابی شکل میں یکجا کر دیا گیا اس کتاب کا نام قران رکھا گیا
فرشتوں پر ہمارے لیے اتنا ایمان لانا ضروری ہے اللہ کی نوری مخلوق ہیں اللہ کے احکام میں نافرمانی نہیں کرتے نہ ہی یہ کسی قسم کی رد و بدل کرتے ہیں اور اللہ کا پیغام جوں کا تو ں پہنچا دیتے
ہاں ان کی تخلیق انسانوں سے مختلف ہے اور ان کی قوت و طاقت بھی انسانوں سےمختلف ہے
لیکن یہ اتنا ہی کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اتنا اللہ کی طرف سے حکم ہوتا ہے اور اتنا ہی کر سکتے ہیں جتنا اللہ نے ان کو اختیار دیا ہے اس سے زیادہ ان کی طاقت کچھ نہیں
فرشتوں پر ایمان
فرشتوں کو ماننا بہت ضروری ہے
ہمارے لیے فرشتوں کو ماننا بہت ضروری ہے کیونکہ ان پر ایمان لانے کا اللہ نے حکم دیا ہے لیکن اتنا ایمان لانا یہ وہی کرتے ہیں جس کا ان کو حکم ہوتا ہے اور ان کو اللہ نے بنایا ہے اور یہ اللہ کے حکم کے سوا کچھ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے
کیونکہ اللہ پاک نے فرشتوں کے ذریعے سے انسانوں کی مدد بھی فرمائی ہے اور فرشتوں کے ذریعے سے انسانوں پر عذاب بھی بھیجا ہے اس کے بہت سے قصے قران پاک سے ثابت ہیں قران میں ان قصوں کو بیان کیا گیا ہے جن میں مختلف اقوام پر صاحب کا تذکرہ ہے
اور کچھ اقوام کے لیے اللہ کی طرف سے بھیجی گئی مدد کا تذکرہ ہے جو اللہ نے اپنے فرشتوں کے ذریعے سے بھیجی