اخرت
اخرت
یعنی مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونااللہ تعالی نے یہ دنیا بنائی اور اس دنیا میں موجود ہر چیز بنائی اور اس دنیا میں موجود تمام انسانوں کو پیدا کیا تو اللہ نے انسان کو یوں ہی بے مقصد پیدا نہیں کیا
جی دیکھو کوئی بھی انسان اگر کسی چیز کو بناتا ہے تو اس کا اس چیز کو بنانے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے اور وہ اس سے جس مقصد کے لیے بناتا ہے وہ اس سے وہ مقصد حاصل بھی کرنا چاہتا ہے
بالکل اسی طرح سے اللہ پاک نے یہ دنیا بنائی اور اس دنیا میں موجود ہر چیز بنائی اور انسانوں کو پیدا کیا کیا یہ سب چیزیں بے مقصد پیدا کر دی ہیں اللہ نے
اخرت
پیداش کا مقصد
نے اللہ نے یہ چیزیں بے مقصد پیدا نہیں کی اس کائنات میں موجود ہر چیز کو اللہ پاک نے انسان کے فائدے اور استعمال کے لیے بنایا تاکہ میرا بندہ اس دنیا کی موجود ہر چیز سے فائدہ اٹھا سکے جب اللہ نے پوری دنیا کو پوری کائنات کو پیدا کر لیا تو اس کے بعد انسان کو پیدا کیا اور
انسان کو کیوں پیدا کیا اس لیے پیدا کیا تاکہ وہ اپنے رب کی عبادت کر سکے
تو اس دنیا میں موجود ہر انسانی چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر ہو عرب ہو یا امریکن ہو یا انڈین ہو یا کسی بھی ملک سے ہو اس کو موت ضرور انی ہے جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں ہمارے سامنے روزانہ لاکھوں انسان وفات پاتے ہیں لیکن انسان کے مرنے سے قصہ ختم نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک
وقت ہے جس میں اللہ پاک نے بندے کو دنیا میں بھیجا ہے اور اب وہ بندہ اپنے اس وقت اور دورانیے کو پیدا کر کے واپس اپنے رب کے پاس چلا جاتا ہے
اخرت
کیا موت سے انسان کا قصہ ختم ہو جاۓ گا
لیکن مرنے سے قصہ ختم نہیں ہوتا کہ اب کیا ہوگا ایک وقت مقرر ہے جس دن قیامت انی ہے اور قیامت کے بعد تمام انسان چاہے وہ مسلمان ہیں یا غیر مسلمان ہیں سب نے دوبارہ زندہ ہونا ہے اور دوبارہ زندہ ہو کر اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے
اب اللہ پاک ہم سے سوال کرے گا کہ ہم دنیا میں کیا کر کے ائے ہیں ہم نے دنیا میں زندگی کیسے گزاری ہے کیا ہم نے زندگی ان کا
قوانین کے مطابق گزاری جو اللہ نے ہمیں بتائے تھے کیا ہماری زندگیاں ان اصولوں کے مطابق گزری جو اللہ کے پیغمبر نے ہمیں سمجھائے تھے اس بات کا جواب ہمیں دینا ہے
زندہ ہو کر اللہ کے سامنے حاضر ہونا اور اپنے اعمال کا جواب دینا کہ دنیا میں کیا کیا تھا یہی اخرت پر ایمان ہے
اب اس کے لیے مسلمان ہونا یا غیر مسلم ہونا ضروری نہیں ہے
انسان ہونا ضروری ہے جو بھی انسان ہے اس نے دوبارہ اپنے رب کے سامنے ضرور حاضر ہونا ہے
یہی بات ہمیں قران پاک بتاتا ہے اور یہی بات ہمیں ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھائی ہے
کہ اللہ پاک نے انسان کو بے مقصد پیدا نہیں کیا بلکہ اس کی تخلیق کا ایک مقصد تھا اور وہ یہ کہ میں یہ دیکھوں میرا بندہ دنیا میں جا کر کیسے اعمال کرتا ہے کیا وہ میرے حکم کی فرمانبرداری کرتا ہے یا نافرمانی کرتا ہے
اللہ نے ہمیں اسی دن کی تیاری کے لیے یہاں بھیجا ہے
اخرت
یہ بات میں اپ کو ایک مثال کے ذریعے سے سمجھاتی ہوں
اپ یوں سمجھ لیجئے کہ یہ دنیا ایک سکول کی مانند ہے اور اس سکول میں پڑھایا جانے والا سلیبس قران پاک ہے اور اس سلیبس کو پڑھانے والا ٹیچر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اس سکول کا سارا کا سارا نظام اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اللہ نے جیسا چاہا اس کے لیے
سلیبس مرتب کیا اور پھر جس کو چاہا اس سلیبس کو سمجھانے کے لیے چن لیا پھر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ٹیچر کی حیثیت سے اس سلیبس کو پڑھانے اور سمجھانے والا منتخب کیا اور اس دنیا میں موجود تمام انسانوں کی حیثیت طالب علم کی طرح ہے
جس طرح سے ہم ایک سکول میں پڑھنے جاتے ہیں تو ہمارا سلیبس تو وہی ہوتا ہے جو سکول کا ہیڈ ہمارے لیے منتخب کرتا ہے اور ہمارا ٹیچر بھی وہی ہوتا ہے جس کو سکول کا ہیڈ مقرر کرتا ہے
اب ٹیچر کا کام تو صرف پڑھانا ہے اس کے ذمے ہیں بچوں کو پڑھانا اور وہ بچوں کو خوب محنت سے پڑھاتا ہے اور اب اگر بچے خوب پڑھیں
اور محنت کریں تو فائدہ انہی بچوں کا ہوگا اور اگر وہ نہیں پڑھیں گے یا عمل نہیں کریں گے یا اس سے علم سے فائدہ حاصل نہیں کریں گے تو نقصان بچوں کا ہی ہوگا
اخرت
کامیابی اور کامرانی کا راستہ
تو اس دنیا میں موجود تمام انسانوں کی مثال بھی یہی ہے اگر ہم انسان اس تعلیم پر عمل کریں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دی ہے تو ہم اس دن کامیاب ہوں گے جب ہم نے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو کر اللہ کے سامنے اپنے اعمال کا حساب دینا ہے اور اگر ہم
ان تعلیمات پر عمل نہ کریں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دی ہیں تو نقصان ہمارا ہی ہے کیونکہ جب ہم نے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو کر اللہ کے سامنے اپنے اعمال کا حساب دینا ہے تو تب ہم ناکام ہو جائیں گے اور اصل کامیابی یا ناکامی تو وہی ہے
اور اسی مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور اللہ کے سامنے اپنے اعمال کا حساب دینے کی خاطر ہی اللہ پاک نے ہمیں تمام تعلیمات فراہم کی ہیں تاکہ میرا بندہ اس دن ناکام نہ ہو اور یہ کہ اس دن میرے بندے کو افسوس نہ ہو کہ کاش مجھے پتہ ہوتا میں دنیا میں کیوں بھیجا گیا تو
میں اج ناکام نہ ہوتا اپنے بندے کو اسی افسوس سے بچانے کی خاطر اللہ پاک نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا اور پھر ان کے ذریعے سے زندگی گزارنے کی تمام تعلیمات بھی بھیج دیں تاکہ میرے بندے کو دنیا کی زندگی میں بھی کسی قسم کی مشکل پیش نہ ائے اور
اخرت میں بھی کسی قسم کی مشکل پیش نہ ائے اسی مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے کا نام ہی اخرت ہے
اخرت
آخرت پر ایمان کیوں ضروری ہے
تک کوئی شخص اخرت پر یقین نہیں رکھتا اس وقت تک وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تعلیمات پر عمل نہیں کرے گا اور
اس کے دل میں کوئی خوف نہیں ہوگا اللہ کا جب اس کے دل میں اللہ کا کوئی خوف نہیں ہوگا تو وہ کسی قسم کی برائی سے بچنے کی کوشش نہیں کرے گا
اسی لیے اللہ پاک نے اس کو تمام معلومات فراہم کر دی تاکہ میرا بندہ پریشان نہ ہو اور وہ دنیا میں بھی کامیاب زندگی گزارے اور اخرت میں بھی کامیاب زندگی گزارے