شکر
How To Overcome On Dipression (part 5)
شکر
جیسا کہ اپ چاہتے ہیں کہ ہماری ڈپریشن کے ٹاپک پر گفتگو چل رہی ہے ٹاپکس میں ہم نے ڈپریشن اور اس کی علامات کے بارے میں پڑھا اب ہماری گفتگو ان ٹاپکس پر چل رہی ہے کہ وہ کون سے طریقے ہیں جو اب نہ کر ہم ڈپریشن سے نکل سکتے ہیں مایوسی یا ڈپریشن کو جو چیزیں ختم کر سکتی ہیں ان میں سے ایک چیز شکر ہے
اج ہم اس ٹاپک پر بات چیت کرتے ہیں اس کا مائنوم اف ہوم جانتے ہیں اس کے بعد ہم اس بات پر روشنی ڈالیں گے کہ شکر کے کیا فائدے ہیں یہ ہماری زندگیوں پر کیا مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے اور یہ صفت ہم کس طرح سے اپنے اندر پیدا کر سکتے ہیں وہ کس طرح
سے یہ صفت ہمیں ایک کامیاب زندگی گزارنے کے قابل بناتی ہے کے اس صفت کو اپ نہ کر ہم دنیا و اخرت میں کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں اور یہ کہ کیا ہم یہ صفت بنا کر اللہ کے قریب ہو سکتے ہیں
یہ ان سارے سوالات کا جواب ڈھونڈتے ہیں
شکر کا معنی اور مفہوم
کا لفظی معنی ہے احسان ماننا اور شرعی اصطلاح میں شکر کا معنی ہے دنیا میں موجود ہر وہ نعمت جو اللہ نے ہمیں عطا کی اس کو اللہ کا انعام و اکرام سمجھ کر اس کا احسان ماننا اور ان تمام نعمتوں کو اللہ کا احسان مانتے ہوئے ہر ہر نعمت پر اللہ کا شکر بجا لانا کی عادت شکر کی اصل روح ہے
صرف ہماری نظر دنیا میں موجود کسی بھی چیز پر پڑے تو فورا توجہ اللہ کی طرف ہو جائے یہ میرے رب کا کام ہے یہ میرے رب کی عنایت ہے اور میرے رب نے ہی مجھے یہ نعمت عطا کی ہے
اور یہ کہ میرے رب نے مجھے یہ نعمت بھی مول دے رکھی ہے سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں لیا لہذا یہ اس کا خاص کرم ہے میرے رب
کا مجھ پر احسان ہے اس لیے میں اس کے اس احسان کے بدلے میں اس کا شکر ادا کرتا ہوں یہی عادت شکر کی جان ہے شخص میں یہ عادت اگئی یہ صفت اگئی وہ کبھی بھی مایوسی کی طرف نہیں جا سکتا
ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں ہمارے ارد گرد اللہ کی بہت سی نعمتیں موجود ہیں جیسے پانی یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے ہمیں بغیر کسی محنت و
مشقت اور بغیر کسی معاوضے کی ملتا ہے اور اگر ہم غور کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمارے رب نے پانی فراہم کرنے کا ایک باقاعدہ نظام قائم رکھا ہے
کیسے وہ بارش سے پانی برستا ہے پھر میرے رب نے اسے زہر زمین محفوظ کیا اور صاف کیا پھر اس کو ہماری ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں فراہم کیا یہ تو ہم نے صرف ایک ہی نعمت کا ذکر کیا ہے اگر ہم اپنے ارد گرد نظر اڑائیں تو ہمیں ایسی ہزاروں کے لاکھوں اربوں
کروڑوں کھربوں نعمتیں نظر اتی ہیں جو ہمیں بغیر کسی محنت و مشقت اور بغیر کسی معاوضے کے مل رہی ہیں
تو کیا ہمارا اتنا فرض نہیں بنتا کہ جب ہم ان نعمتوں کو استعمال میں لائیں تو اپنے رب کا شکر ادا کریں جس نے ہمیں اس قدر نعمتوں سے نواز رکھا ہے
ہم اپنے جسم کو ہی لے لیں ہمارا ہر ہر عضو اللہ کی عطا کردہ ایک نعمت ہے اگر ہمارا کوئی ایک اس خراب ہو جائے تو ہم اس کو لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کر کے بھی اس صورت میں حاصل نہیں کر سکتے جس صورت میں ہمیں اللہ نے عطا کیا ہے تو کیا ہمارا فرض نہیں بنتا کہ ہم اپنے رب کا شکر ادا کریں
لیکن ہم ایسا نہیں کرتے حالانکہ شکر ایک فطری عمل ہے
شکر
جذبہ تشکر
حالانکہ انسان کے اندر جذبہ تشکر موجود ہے صرف انسان ہی نہیں ہر مخلوق کے اندر جذبہ تشکر موجود ہے ایک جانور کو ہی لے لیجئے اگر ہم کسی شدید پیاسے جانور کو پانی پلا دیں جس کو بہت زیادہ پیاس ہو اور اس کو اس وقت پانی کی شدید ضرورت ہو وہ پانی پیتے ہی ہماری
طرف اس انداز سے دیکھتا ہے جیسے کہ وہ کہہ رہا ہو اپ کا شکریہ
بالکل اسی طرح سے انسان کے اندر بھی جذبہ تشکر موجود ہے دیکھو شکر نہ کرنے کی صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اللہ کی دی ہوئی نعمتوں پہ غور نہیں کرتے بلکہ ہم ان چیزوں پر نظر رکھتے ہیں جو ہمیں ملی نہیں ہوتی اور ان چیزوں کو نہیں دیکھتے جو ہمیں میسر ائی
ہوتی ہیں اور یہی چیز ہمیں ناشکری اور مایوسی کی طرف لے کر جاتی ہے
شکر
ما یو سی سے نکلنے کا طریقہ
اگر اپ مایوس ہیں اور مایوسی سے نکلنا چاہتے ہیں تو یہ کام کریں اور کام یہ ہے کہ اپنے اندر شوگر کا مادہ پیدا کریں اور وہ کیسے ہوگا وہ اس طرح سے ہوگا کہ اپ اپنے اندر شکر کی صفت پیدا کرنے کے لیے اپنے سے کم درجے کے لوگوں کو دیکھیں مثال کے طور پر مالی لحاظ سے
کمزور ہیں اگر اپ تو اپ غرباء کو دیکھیں ان غربا کو جو دو وقت کی روٹی کو ترستے ہیں اور اگر اپ بیمار ہیں اور علاج کرنے کے باوجود اپ کو صحت نہیں مل رہی تو اپ ان مریض ان لوگوں کو دیکھیں جو معذور ہیں اپ صحت مند اور تندرست و دوانہ لوگوں کی طرف نظر نہ
کریں بلکہ ان لوگوں کی طرف نظر کریں جو اعضاء سے بھی محتاج ہیں جن کو اپنی ذاتی ضروریات کے لیے بھی دوسروں کا سہارا لینا پڑتا ہے وہ معذور جو ہاتھ پاؤں انکھ ناک کان جیسی نعمتوں سے معذور ہوں اور محروم ہوں
جب اپ کی نظر اپنے سے نیچے والے لوگوں پر ہوگی تو اپ کو اللہ کی عطا کی گئی نعمتوں کی قدر ہوگی اور اگر بیمار ہیں تو اس شخص کو دیکھیں جو لاعلاج مریض ہے اور اگر غریب ہیں تو اس شخص کو دیکھیں جو جھونپڑی میں رہنے والا ہے ایسا کرنے سے اپ کے اندر مایوسی ختم ہوگی اور جذبہ تشکر پیدا ہوگا
اگر کسی کو اچھی حالت میں دیکھیں تو اللہ سے دعا کریں کہ اے اللہ اپ کو اس سے بھی بہتر عطا کر اور اپنے بارے میں سوچیں کہ اے اللہ تو نے مجھے بہت سے لوگوں سے اچھا بنایا ہے بہت سے لوگوں سے اچھی حالت میں رکھا ہوا ہے تو اس قابل بھی نہیں تھا تو اس قدر
استطاعت نہیں تھی تو نے محض مجھے اپنی رضا اور عطا سے عطا کیا تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے بہت اچھی حالت میں رکھا ہوا ہے تو مجھے ان نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی توفیق دے
جب اپ کی پوزیشن ایسی ہو کہ اپ کو محسوس ہونے لگے کہ میرے پاس کچھ نہیں یا جو میں چاہتا ہوں وہ مجھے ملتا نہیں تو اپ اس بات پر غور کریں کہ اج سے 10 یا 20 سال پہلے اپ کی حالت کیسی تھی اور اج اپ کی حالت کیسی ہے اگر اپ غور کریں گے تو اپ کو پتہ چلے گا
کہ اللہ نے اب اپ کو کس قدر نواز رکھا ہے اور کس قدر اپ کو پہلے سے بہتر دے رکھا ہے تو کیا یہ میرے رب کا احسان نہیں ہے جو رب میرے لیے اتنا کر سکتا ہے وہ اس سے بہتر کرنے پر بھی قادر ہے اس سے بھی بہتری لائے گا لیکن بات صرف احساس کی ہے اپنے رب
کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر ہی نہیں ہم اگے سے اگے دوڑنے کے چکر میں رہتے ہیں اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ اس سارے عرصے میں ہمیں کیا کیا انعامات اللہ کی طرف سے ملے
شکر
ڈپریشن سے نکلنے کا اسان طریقہ
اپ کو جو چیزیں ڈپریشن سے نکال سکتی ہیں ان میں سے ایک ہے شکر ادا کرنا جب اپ اللہ کا شکر ادا کرنا شروع کر دیں گے اور اس کی ادا کردہ نعمتوں پر نظر رکھیں گے اور جو نعمتیں عطا نہیں ہوئی ان کو بھول جائیں گے تو اپ کے اندر ایک جذبہ پیدا ہوگا جو اپ کو سکون اور اطمینان فراہم کرے گا تو اپ ڈپریشن سے نکل جاؤ گے
دوسرے مذاہب تو اب یہ طریقہ سکھا رہے ہیں لیکن اسلام نے یہ طریقہ اج سے 1400 سال پہلے سکھا دیا تھا کاش ہم اس طریقے پر عمل کرتے تو اج ہم ان مسائل کا شکار بھی نہ ہوتے
شکر
قران پاک میں اتا ہے
لا ان شکرتم لا زیدنکم
ایت کا ترجمہ
اگر تم شکر کرو گے تو ہم تم کو اور زیادہ دیں گے
شکر کرنے سے اللہ کی طرف سے عطا کی گئی نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے یہ تو قران نے بتایا اور ہم نے اپنے تجربے سے بھی یہی بات حاصل کی کہ جیسے جیسے ہم اللہ کے عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں تو اللہ خوش ہو کر ہمیں اور عطا کرتا ہے
دلی سکون اور اطمینان
شکر کرنے کا ایک دوسرا فائدہ یہ ہے کہ انسان کو دلی اطمینان اور سکون میسر اتا ہے
مثبت سوچ
شکر کرنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ انسان میں مثبت سوچ پیدا ہوتی ہے اور منفی سوچ کا خاتمہ ہوتا ہے
حسد کا خاتمہ
شکر کرنے سے انسان کے اندر حسد کا بھی خاتمہ ہوتا ہے اور انسان حسد جیسی برائی سے بچ جاتا ہے کیونکہ اس کا یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ چیز جو اللہ نے اس کو عطا کی ہے وہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ ہے اور وہ چیز جو اللہ نے مجھے عطا کی ہے وہ بھی اللہ کی عطا کرتا ہے تو اس کا اس
بات پر کوئی یقین ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کی دین ہے اور جو اللہ دینے پر قادر ہے وہی لینے پر قادر ہے اس لیے جب تک میرا رب نہیں چاہے گا تو اس سے یہ نعمت اچھی نہیں سکتی لہذا مجھے اس ٹینشن میں پڑھنے کی ضرورت نہیں کہ اس انسان کے پاس اس نعمت کا خاتمہ کیسے ہو
بلکہ میرے لیے اس وقت کرنے کا کام یہ ہے کہ میں اس کے لیے دعا کروں کہ اے اللہ تو اس کی نعمتوں میں اضافہ فرما اور تو وہ ذات ہے جس نے اس کو عطا کیا تو تو ہی وہ ذات ہے ذات ہے جو مجھے بھی عطا کرنے پہ قادر ہے لہذا تو مجھے اپنے خزانہ غیب سے عطا کر اور اس کی نعمتوں میں اضافہ فرما
شکر
شکر کرنے والا شخص ایک پرسکون اور مطمئن زندگی گزارتا ہے کیونکہ وہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اللہ نے مجھے بہت کچھ عطا کیا ہے لہذا اس کے اندر ہر حال میں شکر ادا کرنے کی صفت پیدا ہوتی ہے اور اس کے جیسے بھی حالات ہوں وہ ان سے مطمئن اور خوش رہتا ہے
زیادہ کے حصول میں پریشان اور لاچار نہیں ہوتا اصل چیز ہوتی ہے اطمینان قلب اور وہ حاصل ہوتا ہے شکر کرنے سے اور ہر حال میں خوش رہنے سے جس شخص کے اندر ہر حال میں خوش رہنے کا جذبہ پیدا ہو گیا وہ پرسکون اور مطمئن رہے گا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہر
حال میں خوش رہنے کا جذبہ کیسے پیدا ہوگا وہ صرف اور صرف پیدا ہوگا اللہ کا شکر ادا کرنے سے اور جو نعمتیں میسر ہیں ان پر نظر رکھنے سے اور جو میسر نہیں ہیں ان کو نظر انداز کرنے سے اپ یہ کر کے دیکھیے انشاءاللہ اپ کو سکون اور اطمینان ضرور ملے گا