مایوسی
مایوسی
مایوسی کسے کہتے ہیں جب ہم کچھ امیدیں باندھ لیتے ہیں یا توقعات قائم کر لیتے ہیں اور وہ توقعات پوری نہیں ہوتی تو ہم مایوسی کی طرف چلے جاتے ہیں
گویا جب ہماری توقعات ٹوٹتی ہیں تو ہم مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں
مثال کے طور پر کسی شخص نے کوئی کاروبار شروع کیا اور ذہن میں یہ تھا کہ اس سے مجھے لاکھوں کروڑوں کے حساب سے امدن ہوگی اب وہ اس میں دن رات محنت کرتا ہے اور پیسہ لگاتا ہے اس کو کوی یقین تھا کہ یہ مجھے اس قدر امدن دے گی کہ میں خوب
کامیاب زندگی گزار سکوں گا لیکن ہوا کیا وہ کاروبار کسی وجہ سے تباہ ہو گیا چاہے زلزلے کی وجہ سے یا سیلاب کی وجہ سے یا کوئی بھی سبب بنا وہ کاروبار تباہ ہو گیا جتنا پیسہ اس پر لگایا تھا وہ بھی ڈوب گیا
اب ہوا کیا اس شخص کی امید ٹوٹی کہ اس نے ایک دفعہ بھی نہیں سوچا تھا کہ کامیاب بھی ہو سکتا ہوں اور ناکام بھی ہو سکتا ہوں گویا اس نے تو کامیابی کی امید باندھی ہوئی تھی جب وہ ناکام ہوگا تو اسے ٹینشن ہوگی ڈپریشن میں جائے گا مایوسی ہوگی
جب ہم لمبی لمبی امیدیں باندھ لیتے ہیں اور وہ امید پوری نہیں ہوتی تو ہم مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں دیکھو ضروری نہیں کہ ہماری ہر امید پوری ہو اور ضروری نہیں کہ ہم نے جو سوچا تھا وہ ہو
ہر کام کے ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ہو سکتا اور اگر ہم پہلے سے یہ ذہن بنا کے رکھیں کہ جو کام میں کر رہا ہوں اس میں کامیابی بھی ہو سکتی ہے اور ناکامی بھی ہو سکتی ہے اس کام کو حاصل کرنے کے لیے اس مقصد کو حاصل کرنے کے
لیے میں انتھک محنت کروں گا لیکن کامیابی ہوگی یا ناکامی یہ میرے اللہ کو پتہ ہے لہذا جو میری توقعات ہیں وہ پوری ہوں گی یا نہیں یہ مجھے معلوم نہیں پوری ہو بھی سکتی ہیں اور ٹوٹ بھی سکتی ہے تو پھر ہم اس قدر مایوس نہیں ہوں گے
تو جب ہماری توقعات ٹوٹیں گی تو ہم اس قدر مایوس نہیں ہوں گے کہ ہم نے پہلے سے ذہن بنا رکھا ہوگا تو انشاءاللہ پھر ہم مایوس نہیں ہوں گے لہذا اگر اللہ نے مجھے اس کام میں کامیابی عطا کر دی تو میں اس کا شکر گزار ہوں اگر مجھے ناکامی عطا کی تو میں اس کا بندہ
ہوں اس لیے اس کی رضا میں راضی رہوں گا اور اپنے رب سے اس پر صبر مانگوں گا اللہ پاک ایسی ذات ہے وہ کسی اور وسیلہ سے مجھے اس سے بہتر مال بھی دے سکتا ہے تو یہ سوچ انشاءاللہ ہمیں مایوس نہیں ہونے دے گی
جب ہم ضرورت سے زیادہ امیدیں باندھ لیتے ہیں اور پھر وہ امیدیں پوری نہیں ہوتی بہت توقعات پوری نہیں ہوتی جو ہم نے کی
ہوتی ہیں تو ہم مایوس ہو جاتے ہیں اور اگر ہم اپنی تمام سرگرمیوں میں یہ اپشن بھی رکھیں کہ ہم کامیاب بھی ہو سکتے ہیں اور ناکام بھی اور پھر ہمارا ذہن ناکامی کو اسانی سے تسلیم کر لے گا اور ہم مایوسی میں نہیں جائیں گے
مایوسی
مایوسی سے نکلنے کے طریقے
صبر
سب سے پہلا مرحلہ ہے صبر اگر کسی قسم کی ناکامی کا سامنا ہو گیا تو صبر کریں صبر سے کام لیں اور اور اس انے والی مشکل کو اللہ کی طرف سے ازمائش سمجھ کر اس پر صبر کریں اور یہ سوچیں کہ مشکلات زندگی کا حصہ ہیں اور یہ ہر ایک کی زندگی میں اتی ہیں
اپنے ارد گرد کے لوگوں پر نظر دوڑائیں تو اپ دیکھیں گے کوئی کسی مشکل میں گرا ہوگا اور کوئی کسی مشکل میں گرا ہوگا پھر یہ سوچیں کہ یہ لوگ بھی تو جی رہے ہیں بھی اسی طرح سے ہشاش بشاش رہنا ہے کیونکہ مشکلات کے انے سے زندگی ختم نہیں ہوتی
زندگی تب ختم ہوگی جب اللہ کا حکم ہوگا اور ان مشکلات کے ساتھ نمٹنا ہی زندگی ہے اور انے والی مشکلات پر صبر کر کے ان کو برداشت کرنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے
اس کے بعد اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی طرف دیکھیں کہ انہیں اپنی زندگی میں کس قدر مشکلات پیش ائیں اور انہوں نے کتنی بار جنگیں لڑی کئی بار اللہ پاک نے ان کو کامیابی عطا فرمائی اور بعض دفعہ ایسا بھی ہوا کہ انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب
میرے نبی پر مشکلات بھی ائی اور مسائل بھی اور پریشانیاں بھی اور کامیابیاں بھی ملی اور بعض دفعہ ناکامی بھی ملی تو پھر میں کیا چیز
ہوں اس کا مطلب ہے کامیابی اور ناکامی یہ زندگی کا حصہ ہے کبھی کامیاب ہوں گا تو کبھی ناکام ہوں گا لہذا میرے رب کی یہی رضا تھی مجھے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا
اب مجھے یہ سوچنا ہے کہ مجھے اب کیا کرنا ہے لہذا اب دوبارہ ڈٹ جائیں اور دوبارہ سے کوشش کریں اللہ نے چاہا تو ضرور کامیابی ملے گی اور اگر ناکامی ہوئی تو کوئی بات نہیں جو سیکھنے کی چیز ہے اور سمجھنے کی چیز ہے وہ یہ کہ سابقہ غلطیوں سے تجربہ حاصل کر کے اب
ان سے غلطیوں کو زندگی میں کبھی دہرایا نہیں جائے گا اور نئے سرے سے دوبارہ کامیاب ہونے کی پوری کوشش کی جائے گی انشاءاللہ کامیابی ضرور ملے گی
مایوسی
شکر
اگر ہمیں بار بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں ایک تو یہ کہ جو کام ہم کر رہے ہیں اس کے کرنے میں ہمیں تجربہ نہیں اس کا طریقہ نہیں ا رہا یا پھر ہماری محنت میں کمی ہے اس وجہ سے ناکامی ہو رہی ہے
اگر یہ سب اوکے ہے تو پھر اس کو تقدیر کا لکھا سمجھ کر راضی ہو جائیں اور اپنے سے نیچے درجے کے لوگوں کو دیکھیں کہ دیکھو فلاں کے پاس فلاں چیز بھی نہیں ہے فلاں بھی نہیں ہے
اپنے ماضی کی طرف نظر دوڑائیں بہت سی چیزیں ایسی ہوں گی جو اپ کے پاس پہلے نہیں تھی لیکن اب اپ کو میسر ہیں اس بات سے اپ میں شکر کا مادہ پیدا ہوگا میرے رب نے میری زندگی میں بہت بہتری لائی ہے جو مجھے محسوس نہیں ہو رہی کہ یہ بہتری اور ترقی
اہستہ اہستہ ہو رہی ہے اس لیے مجھے محسوس نہیں ہو رہی مجھے نظر نہیں ارہی لیکن میرے رب نے تو میرے اوپر بہت کرم کر رکھا ہے اس بات پر اپنے رب کا شکر کریں کہ اللہ تیرا شکر ہے تو نے مجھ پر اس قدر انعام کر رکھا ہے اور اتنا کچھ مجھے دے رکھا ہے میں تو
اس قابل بھی نہیں تھا لیکن تو نے مجھے اپنے انعامات سے نوازا تیرا بے حد مشکور ہوں
جب اپ کی سوچ اس طرف جائے گی تو اپ خود بخود ڈپریشن سے نکل ائیں گے اور مایوسی سے نکل ائیں گے تو اپ کو اپنے اپ میں بہتری فیل ہونے لگے گی
مایوسی
کبھی کبھی مایوس ہو جانا
دیکھیں کبھی کبھی کسی بات پر مایوس ہو جانا اور سالوں میں ایک ادھ بار اپ کی ایسی پوزیشن ہو گئی کہ اپ مایوس ہو گئے تو یہ کوئی بڑی بات نہیں اور اس سے نکلنا بھی مشکل نہیں کہ یہ تو ایک فطرت ہے ہر انسان کبھی نہ کبھی اداس اور پریشان ہو جاتا ہے اور اس کو
مایوسی محسوس ہونے لگتی ہے لیکن پھر 10 15 منٹ کے بعد وہ دوبارہ سے پرامید ہو جاتا ہے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے
لیکن مسلسل مایوسی کا شکار رہنا یہ بڑی خطرناک چیز ہے انسان ایک دفعہ اس دلدل میں پھنس جائے تو پھر اس سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے جب تک کہ وہ خود کو خود اس مشکل سے نہ نکالے تب تک وہ نکل نہیں سکتا کہ دیکھیے دوسرا بندہ صرف سمجھا سکتا ہے اپ کے
اندر کی کیفیت کو نہیں سنبھال سکتا اس کو سنبھالنا اس کو کور کرنا اور اس کو کنٹرول کرنا یہ اپ کے اختیار میں ہے
اگر کوئی شخص مایوسی کی دلدل میں پھنس جائے تو وہ پھنستا ہی چلا جاتا ہے اور ایک وقت ایسا اتا ہے کہ انسان زندگی سے مایوس ‘ اللہ سے مایوس غرض وہ ہر چیز سے مایوس ہو جاتا ہے اسی وجہ سے تو کہا گیا ہے کہ مایوسی کفر ہے
مایوسی
مایوسی کفر ہے
کیونکہ مایوسی انسان کو کفر تک لے جاتی ہے ایک وقت اتا ہے انسان اللہ کی ناشکری کرتا ہے اس کی نعمتوں کی ناشکری کرتا ہے سب
کچھ ہوتے ہوئے بھی اس کو لگتا ہے میرے پاس کچھ نہیں ہے وہ مایوس سے مایوس ہی ہوتا چلا جاتا ہے اور ایک وقت ایسا اتا ہے کہ وہ اللہ کے وجود کا بھی انکار کر بیٹھتا ہے اللہ بچائے اللہ کسی کو اس ڈے تک نہ لائےکچھ ہوتے ہوئے بھی اس کو لگتا ہے میرے پاس کچھ نہیں ہے وہ مایوس سے مایوس ہی ہوتا چلا جاتا ہے اور ایک وقت ایسا اتا ہے کہ وہ اللہ کے وجود کا بھی انکار کر بیٹھتا ہے اللہ بچائے اللہ
کسی کو اس حال تک نہ لائے
کسی وقت ایسا ہو جائے اپ کو محسوس ہو کہ ہر طرف مایوسی ہی مایوسی ہے کہیں بھی امید کی کوئی کرن نظر نہ ائے اور اپ کا دل کچھ بھی کرنے کو نہ چاہ رہا ہو بس اپ بیٹھے ہیں اور سوچتے جا رہے ہیں اور اپ کو اپنی طبیعت وہ جھل لگنے لگے
اس کا ایک حل ہے کیا فورا اٹھیں غسل کریں اپ کے پاس جو اچھا لباس موجود ہو وہ پہنے نماز پڑھیں قران کی تلاوت کریں اور اللہ کا
ذکر کریں اور ان سوچوں کو نظر انداز کریں جو اپ کے ذہن میں ارہی ہیں یقین مانی اپ کو اپنی طبیعت میں خود ہی بہتری محسوس ہوگی اور خود کو کسی دوسرے کام میں لگا دیں جو پرسکون ہو سے اپ کی طبیعت خوشی محسوس کرتی ہو
یاد رکھیں اپ نے خود کو خود ہی سنبھالنا ہے اپ کو ابھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ اگر میرے پاس یہ چیز ہوتی تو میری زندگی پرسکون ہوتی میری زندگی میں رونق ہوتی یہ ایک شیطانی خیال ہے اپ کی زندگی میں رونق تب ہوتی ہے جب اپ کا ذہن فریش ہوتا ہے
جب اپ کا ذہن فریش نہیں ہوگا تو اپ کو کہیں بھی کوئی رونق نظر نہیں ائے گی چاہے اپ کہیں بھی چلے جائیں چاہے اپ امریکہ چلے جائیں چاہے لندن چلے جائیں اپ کو سکون نہیں ملے گا
سکون اپ کو اللہ کے ذکر ہی میں ملے گا اور اپنے اپ کو مصروف کرنے میں اور اپنے اپ کو فضول قسم کی سوچوں سے بچانے میں اور ناکامیوں کو تسلیم کرنے میں ہی اپ کا سکون چھپا ہے
مایوسی
ایک خاتون کا واقعہ
مجھ سے ایک خاتون نے رابطہ کیا جو اپ نے شوہر کی طرف سے کچھ پریشان تھی شوہر خرچہ وغیرہ نہیں دیتا تھا وہ کچھ ٹائم میرے ساتھ رہیں سکول میں اور اپنے گھریلو معاملات شیئر کرتی رہتی تھی
ان کی باتوں میں ہر وقت نیگیٹو سوچ تھی ہر وقت گلا شکوہ ہر وقت یہی باتیں کہ فلاں میرے ساتھ اچھا نہیں کرتا فلانے بھی مجھے تکلیف دی میرے پاس بچے نہیں ہیں بچے ہوتے تو میں ان میں دل بہلا لیتی میں نے محسوس کر لیا کہ یہ مایوسی کا شکار ہے تو میں نے
انہیں اپنے طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی سو میں کر سکتی تھی میں نے کیا لیکن ان کی سوچ میں ذرا بھی تبدیلی نہیں ائی
پھر ایک دن وہ مجھے کہتے ہیں کہ میرا دل کرتا ہے کہ میں اپنے بھائی بھابھی کے گھر چلے جاؤں ان کے بچے ہیں ان کے ساتھ میرا دل بہلا رہے گا میں ان کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ جاؤں ہمیشہ کے لیے میں وہاں جانا چاہتی ہوں میں نے ان سے یہ کہا کہ اپ ایسا کریں ہمیشہ
کے لیے جانے سے پہلے ایک مہینے کے لیے وہاں چلی جائیں اگر اپ کو وہاں اطمینان ملے سکون ملے تو پھر اس کے بعد اپ ہمیشہ کے لیے چلی جائیں
ایسا نہ ہو کہ اپ کو وہاں بھی اطمینان نہ ملے اور سکون نہ ملے بلکہ وہاں زیادہ پریشان ہوں واپسی کے راستے بھی نہیں ہوں گے اپ کے پاس تو پھر اپ کا کیا بنے گا خیر انہوں نے میری یہ بات مان لی اور ایک مہینے کے لیے وہاں چلی گئی 10 سے 15 دن گزرے
ہوں گے کہ وہ پھر میرے پاس ائیں اور مجھے کہتی ہیں کہ مجھے وہاں بھی اطمینان نہیں ہے مجھے وہاں بھی سکون نہیں ملا کہ وہاں میں یہاں سے بھی زیادہ پریشان ہوں بتاؤ میں کیا کروں وہاں سے گھبرا کر واپس اگئی ہوں
اس کا اصل مسئلہ یہ تھا کہ وہ ڈپریشن کا شکار تھی وہ مایوسی کا شکار تھی وہ سوچتی بہت زیادہ تھی ہر وقت کسی نہ کسی سوچ میں ڈوبی رہتی تھی وہ وہ سکول میں بھی بیٹھی ہے تو گھریلو معاملات کو سوچتی رہتی تھی
اس کے بعد میں اس کو سمجھاتی رہی اور جہاں تک ہو سکا میں اس کی رہنمائی کرتی رہی کہ اپ ایسا کریں اس طرح سے کیا کریں اپ یہ
کریں انشاءاللہ کافی حد تک جو ہے اپ میں بہتری ائے گی اور الحمدللہ وہ کافی حد تک بہتر ہو بھی گئی تھی پھر اس کے بعد انہوں نے سکول چھوڑ دیا اب پتہ نہیں کیسے حالات میں ہوگی
مایوسی
دعا
اخر میں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور ہمیں صبر و شکر والی زندگی عطا کرے اور مایوسی سے بچائے اور
مرتے دم تک مسلمان ہی رکھے اور ہمیں ایمان والی موت نصیب کرے اخری وقت بھی ہمارا دل اس بات کی گواہی دیتا ہو اشہد ان لا الہ الا اللہ اشہد ان محمد عبدہ ورسولہ