ڈپریشن کی علامات
ڈپریشن کی علامات
انسان نفسیاتی مریض کا بنتا ہے اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن جو میجر وجہ ہے وہ یہ ہے انسان کے دل پر کوئی سخت چوٹ لگنا کوئی
گہری چوٹ لگنا کوئی حادثہ پیش انا اور کسی حادثے کا اس کے دل و دماغ پر اپنا نقش چھوڑ جانا تو یہ حادثہ اور یہ واقعہ جو ہے کسی نفسیاتی مرض کا سبب بن سکتا ہے
دیکھیے ایک ہوتی ہے نفسیاتی چوٹ اور ایک ہوتی ہے جسمانی چوٹ
جو جسمانی چوٹ ہوتی ہے وہ انسان کو صرف جسمانی لحاظ سے ہرٹ کرتی ہے اور جسمانی چوٹ کا زخم نظر اتا ہے اس کو انسان اس کا علاج کر سکتا ہے اس پر پٹی کی جاتی ہے دوائی لگائی جاتی ہے وہ زخم ٹھیک ہو جاتا ہے بلکہ بہت جلد مند مل ہو جاتا ہے
اور اگر ہڈی بھی فریکچر ہو جائے تو وہ بھی ٹھیک ہو جاتی ہے جتنا بڑا فریکچر ہو وہ ٹھیک ہو جاتا ہے
ڈپریشن کی علامات
دماغی چوٹ
لیکن وہ چوٹ جو دل پر لگتی ہے کو بہت گہری ہوتی ہے اور انسان کو اندرونی لحاظ سے ہرٹ کرتی ہے کسی کو نظر نہیں ارہی ہوتی
صرف اسی کو محسوس ہوتی ہے جس کو لگتی ہے اور صرف وہی اس کو محسوس کر سکتا ہے اس لیے اس کا سولیوشن اور علاج بھی صرف اسی کے پاس ہے جس کو یہ چوٹ لگی ہے جس کے ساتھ یہ حادثہ پیش ایا ہے
لیکن اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو اپ مزید زخمی ہو جائیں گے اور پھر زخمی پہ زخمی ہوتے ہی چلے جائیں گے جس قدر اس تکلیف میں اپ اگے بڑھتے جائیں گے اسی قدر اس تکلیف سے نکلنا اپ کے لیے مشکل ہو جائے گا لیکن جو شخص اس تکلیف میں مبتلا
ہے تکلیف اس درد اس کرب اور اس کیفیت کو صرف وہی محسوس کر سکتا ہے کیونکہ وہ دیکھنے میں عام اور نارمل انسان کی طرح ہوتا ہے
لیکن وہ حقیقت میں نارمل نہیں ہوتا کیونکہ کیونکہ اگر وہ نارمل ہوتا تو وہ بھی تکلیف اور پریشانی کی بات کو ایسے ہی برداشت کر لیتا ہے جیسے نارمل انسان کر سکتا ہے لیکن اس کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تکلیف اور پریشانی کے وقت میں اپ کو قابو میں نہیں رکھ سکتا
لہذا اس کا بروقت علاج کیا جانا ضروری ہے اس کا ایک علاج تو یہ ہے کہ اپ کسی اچھے سے ڈاکٹر کو چیک کروائیں جو سائیکالوجسٹ ہو اس کو اپنی ساری پوزیشن بتائیں اور میڈیسن لیں
دوسری کوشش ہے
وہ جو اپ خود کریں گے اگر کوئی حادثہ پیش اگیا ہے جس نے اپ کو نفسیاتی طور پر ٹارچر کیا ہے تو اپ کو اس میں کیا کرنا ہے اپ کو اس
حادثے میں سے نکلنے کی کوشش کرنی ہے اور اپ کو خود ہی نکلنا پڑے گا اگر اپ اسی بات پر سوچتے رہیں گے اور اس میں سے نکلنے کی کوشش نہیں کریں گے اور اپ کی ٹینشن بڑھتی ہی چلی جائے گی پھر
دیکھو زندگی تو چلتی رہتی ہے وہ نہیں رکتی اور زندگی میں حالات و واقعات بیرونما ہوتے رہتے ہیں اپ اس حادثے میں سے اس
ٹینشن میں سے نکالنے کی کوشش کر رہے تھے اور تب تک کوئی اور حادثہ ہو گیا اس میں سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے تو تب تک کوئی اور واقعہ ہو گیا عین ممکن ہے نا ایسا ہو سکتا ہے
ایسے میں ہمیں کیا کرنا ہے ایسے حالات میں ہمیں خود کو سنبھالنا ہے اور اس نفسیاتی سوچ کو قابو کرنا ہے وہ قابو کیسے کرنا ہے اس پر بعد میں ڈسکس کریں گے پہلے میں اپ کے سامنے کچھ علامات رکھ دینا چاہتی ہوں کہ کون سی وہ باتیں ہیں کون سی وہ علامات ہیں جو
کسی کے نفسیاتی مریض ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں اور کون سی علامات ابتدائی سٹیج پر ہوتی ہیں اور کون سی علامات ایسی ہیں جو انسان ڈپریشن کے مریض میں رونما ہوتی ہیں
ڈپریشن کی علامات
ابتدائی علامات
شدید غصہ انا
اگر اپ کو چھوٹی چھوٹی بات پر بہت غصہ اتا ہے اور اپ خود کو غصے کے وقت کنٹرول میں نہیں رکھ سکتے اپ کا غصہ شدت اختیار کر جاتا ہے تو یہ ایگزائٹی کی علامت ہے
بلا وجہ سوچوں کا حاوی ہو نا
تھوڑی تھوڑی بات پر اپ پریشان ہو جاتے ہیں سوچ اپ کے اوپر حاوی ہو جاتی ہے اور اب سوچتے ہی چلے جاتے ہیں کہیں بھی اپ کی سوچ ختم نہیں ہو رہی اب بس سوچ ہی جا رہے ہیں اور روئی جا رہے ہیں تو یہ اینگزائٹی کی علامت ہو سکتی ہےایک ٹینشن سے نکلتے ہیں ایک دوسری ٹینشن حاوی ہو جاتی ہے
بلا وجہ خوف انا
اپ کے اوپر خوف و خطرات طاری ہیں اپ کو ہر بات میں خوف ہوتا ہے ایسا کریں گے تو ایسا ہو جائے گا کہیں ایسا نہ ہو جائے طرح طرح کے خوف و خطرات نے اور وساوس نے اپ کو گھیر رکھا ہے تو یہ بھی ان ایگزائٹی کی علامت ہے
ڈپریشن کی علامات
ٹینشن کے وقت کندھوں میں درد ہونا
جیسے ہی اپ کو کسی قسم کی کوئی ٹینشن پہنچی ہے تو اس پر سوچنے لگ جائیں اور اس ٹینشن میں اپ کے کندھوں میں درد ہو اور یہ سر کا پچھلا حصہ کتے کی جگہ کا گھٹ جانا یہ ڈپریشن کی علامت ہے
کسی ٹینشن کے وقت
دل کا گھبرانا تیز تیز دھڑکنا اور ہاتھ پاؤں پر پسینے انا لیکن رپورٹس سب اوکے ہوں کوئی مسئلہ نہ نظر ارہا ہو بس پیٹ میں مروڑ اٹھے اور موشن ائے تو یہ ان ایگزائٹی کی علامت ہے
تنہائی پسند ہونا
اپ کو تنہائی پسند ہے اپ جاتے ہیں اپ تنہا رہے اور اپ کی سوچوں میں کوئی خلل نہ ڈالی گیدرنگ سے اپ دور رہتے ہیں سب میں کل میں رہنے کو پسند نہیں کرتے بہرحال تنہا رہنا پسند کرتے ہیں تو یہ بھی اس کی علامت ہے
خود کو مظلوم سمجھنا
اپ کو لگتا ہے کہ اپ بہت مظلوم میں اور ہر وقت اپ حالات تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہے کا رونا روتے رہتے ہیں چھوٹی چھوٹی
بات پر اپ کو رونا اتا ہے اور بے حد رونا ہوتا ہے اپ کو محسوس ہوتا ہے کہ اپ کا کوئی نہیں تو یہ اپ کا خیر خواہ نہیں کوئی اپ کا ہمدرد نہیں اس طرح کے خیالات اتے ہیں تو یہ نفسیاتی مریض ہونے کی علامت ہے
غصہ کے وقت خود کو کنٹرول میں نہ رکھ سکتا
اگر یہ علامات اپ کے اندر ہیں تو یہ خطرے کی بات ہے خود کو سنبھالے ابھی ابتدائی سٹیج ہے قابو پایا جا سکتا ہے لیکن قابو پانے کی بھرپور کوشش کرنے کے باوجود اپ قابو نہیں پا رہے تو پھر کسی اچھے سے ڈاکٹر کو چیک کروائیں
اگر یہ معاملہ بڑھتا گیا پھر ایسے کیسز کا اختتام خودکشی پر ہوتا ہے
کے اندر یہ علامات پائی جاتی ہیں بیان کی جا رہی ہیں کے لیے ضروری ہے اپ اپنا چیک اپ کسی اچھے سے ڈاکٹر کو کرنا ہے اس کے
علاوہ اپنے ذاتی کوشش کر کے معاملے پر قابو پانے کی کوشش کریں انشاءاللہ اگلے ٹاپک میں یا انہیں ایگزائٹنگ پر قابو پانے کے طریقے بتائے جائیں گے
ڈپریشن کی علامات
Confuse thinking
یعنی سوچوں میں ربط نہیں فیصلہ کرنے میں مشکل پیش اتی ہے کسی بھی کام کا فیصلہ نہیں کیا جاتا
مایوسی
مایوسی اور بے چینی کی کیفیت زیادہ عرصے تک رہتی ہے مایوسی سے نکلا ہی نہیں جاتا
High and low
کبھی موڈ بہت اچھا ہو جاتا ہےاور کبھی بہت نیچے چلا جاتا ہے کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی
خوف
مختلف چیزوں سے ڈر لگتا ہے جیسے بڑے بڑے پائپ ان سے ڈر لگتا ہے جہاز میں بیٹھنے سے ڈر لگتا ہے اونچائی سے ڈر لگتا ہے یا کسی خاص شکل کی ایک چیز دیکھ لیں اسے ایک دفعہ گارڈن لگے تو پھر ہمیشہ ہی اسے لگتا رہتا ہے
کھانے پینے میں اؤٹ اف کنٹرول
یا تو اپ بہت زیادہ کھاتے ہیں اور کھاتے ہی چلے جاتے ہیں یا پھر اگر نہیں کھاتے تو بالکل ہی نہیں کھاتے بالکل بھوک ہی نہیں لگتی
نیند
یہی معاملہ اپ کی نیند کے ساتھ ہےیا تو اپ بہت زیادہ سوتے ہیں اور سوتے ہی چلے جاتے ہیں انکھ ہے کہ کھلتی نہیں نیند پوری نہیں ہوتی
یا پھر اپ کو نیند اتی ہی نہیں ہے بالکل اپ سوتے ہی نہیں
ڈپریشن کی علامات
بچوں میں بھی کچھ نفسیاتی علامات ہوتی ہیں
چھٹیاں کرنا
ایسے بچے سکول سے بہت زیادہ چھٹیاں کرتے ہیں اپنے کام میں مکمل طور پر انگیج نہیں ہو پاتے
زیادہ بولنا
یہ ایک علامت یہ ہے کہ ایسے بچے زیادہ بولتے ہیں اور بولتے ہی چلے جاتے ہیں
خاموش رہنا
یا اگر بچے ضرورت سے زیادہ چپ ہوں بالکل نہ بولیں یہ بھی نفسیاتی ہونے کی علامت ہے
سوچنا
اور اگر سوچنا شروع کریں تو مسلسل سوچتے ہی چلے جاتے ہیں ہر وقت وہ کسی سوچ میں ڈوبی نظر ائیں گے
ایک بات جو بہت قابل غور ہے
اگر اپ حساس طبیعت کی ہیں تو یہ باتیں یہاں پر بڑا اثر کرتی ہیں جیسے جنگل میں اگ لگ گئی یا دھماکے میں اتنے لوگوں کی موت ہو گئی یہ اس سلسلے کی خبریں اور سیلاب کی خبریں یا یہ کہ کسی کی زندگی تباہ ہو گئی اور اس کے حالات و واقعات یہ سب اپ پر منفی اثرات
مرتب کریں گے ایسی خبروں سے بچنے کی کوشش کریں