Firqa | فرقہ اسماعیلیہ بوہری کا پس منظر | Firqa Ismailia Bohri (topic no 3) | The best discussion about firqa ismailia bohri ka pas manzar | what is firqa ismailia bohri | firqa meanings |

Firqa | فرقہ اسماعیلیہ بوہری کا پس منظر | Firqa Ismailia Bohri (topic no 3) | The best discussion about firqa ismailia bohri ka pas manzar | what is firqa ismailia bohri | firqa meanings |
Firqa | فرقہ اسماعیلیہ بوہری کا پس منظر | Firqa Ismailia Bohri (topic no 3) | The best discussion about firqa ismailia bohri ka pas manzar | what is firqa ismailia bohri | firqa meanings |

فرقہ اسماعیلیہ بوہری 

فرقہ اسماعیلیہ بوہری کا پس منظر

 

امام المستنصر بالله جو کہ 427ھ بمطابق 1035ء میں پیدا ہوا۔ اور 487ھ بمطابق 1095ء میں فوت ہوا۔ اس کے انتقال پر فاطمیوں میں اس کے جانشین بنانے پر اختلاف ہو گیا۔ بعض نے المستنصر کے بیٹے نزار کو جانشین بنایا تو ن کو نزاریہ کہتے تھے اور

بعض نے المستنصر کے چھوٹے بیٹے المستعلی کو ان کا جانشین قرار دیا اس وجہ سے ان کو مستعلو یہ کہتے تھے۔
مستعلی کا معنی یہ لوگ غیبوبت سے کرتے ہیں کہ ان کے آخری امام طیب تھے جو کم سنی میں ہی غیبوبت یعنی 526ھ بمطابق

1113ء میں اختیار کرلی۔ اس وقت سے ان میں امام مستور یعنی چھپے ہوئے امام کا دور شروع ہوا ہے۔ مگر دعوت کا سلسلہ داعیوں کے ذریعہ تو اب بھی جاری ہے اور امام طیب اگرچہ غائب ہوگئے لیکن ان کی اولاد میں امامت کا سلسلہ اب بھی چل رہا ہے۔ ان کے

مذہب والوں کو یمن کی حکومت میں اقتدار بھی ملا اور ان کے ماننے والے یمن، مصر، ہندوستان اور پاکستان میں ہیں۔ اور ان کا مرکز 946ھ بمطابق 1540ء میں احمد آباد گجرات (ہندوستان) میں منتقل ہو گیا۔ اور یہاں ان کے مذہب کا داعی یوسف بن سلیمان

تھا اور جب ان کے چھبیسویں داعی داؤد بن عجب شاہ کا 1591ء میں انتقال ہوا تو پھر ان کی اکثریت نے داؤد بن قطب شاہ کو ستائیسواں داعی بنا لیا لیکن یمن والوں نے سلیمان بن حسن کو ستائیسواں داعی بنالیا۔ اس بنیاد پر داؤد بن قطب شاہ کو داعی ماننے

والوں کو داؤدی کہتے ہیں اور سلیمان بن حسن کو داعی مانے والوں کو سلیمانی کہتے ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان میں داؤدی ہیں اور اب بھی ان کے باونویں داعی موجود ہیں جن کو وہ سید نا برھان الدین کہتے ہیں اس فرقہ کے داعی دسویں صدی ہجری سے بمبئی میں قیام

کرتا ہے اور یہ عموماً تجارت کرتے ہیں اور تجارت کرنے والوں کو بوہرے کہتے ہیں اس لئے ان کو بوہری بھی کہتے ہیں۔

 

فرقہ اسماعیلیہ بوہری 

 

یہ فرقہ وجود میں کب آیا ؟

 

اس فرقہ کی ابتداء 525ھ میں ہوئی جب مستنصر باللہ کے انتقال پر لوگوں نے اس کے چھوٹے بیٹے کو جن کا نام مستعلی باللہ (امام طیب) تھا اس کو خلیفہ اور جانشین بنایا تھا اور پھر وہ امام طیب 525ھ میں غائب ہو چکے تھے لیکن ان کا داعی کا سلسلہ چل رہا ہے اور اب ان کے 52 ویں داعی برہان الدین موجود ہیں۔

فرقہ بوہری کے بانی محمد برهان الدین کے مختصر حالات

اس کا نام برہان الدین اور اس کی پیدائش 20 ربیع الثانی 1333ھ بمطابق 06 مارچ 1915ء کو بھارت کے شہر سورت میں ہوئی۔ والد کا نام طاہر سیف الدین تھا۔ طاہر سیف الدین برہان الدین کی پیدائش کے چالیس دن بعد 51 ویں داعی بنائے گئے۔

ابتدائی تعلیم اپنے علاقے میں ہی حاصل کی اور پھر علی گڑھ یونیورسٹی نے ان کو ڈاکٹر آف تھیالوجی کی اعزازی سند دی۔
انہوں نے اپنا مسلک جامعہ سیفیہ میں نافذ کیا اور اس کی دو شاخیں بنائیں۔ ان میں سے ایک اس کے اپنے پیدائشی شہر سورت میں جبکہ دوسری کراچی میں ہے۔

طاہر سیف الدین نے 19 سال کی عمر میں 1934ء میں سید نا برہان الدین کو 52 واں داعی مقرر کر دیا اور اتفاق سے جانشینی اور ولادت کا دونوں کا دن ایک ہی تھا۔

انہوں نے بوھری مراکز کے نام پر کئی تاریخی عمارتیں بنوائیں جس میں فاطمی دور کی یادگار مسجد الجامع الانور کی بھی دوبارہ تعمیر کروائی۔ اس کے ساتھ ہی قاہرہ کی دوسری مساجد مثلاً: جامع ازهر، جامع اقمر، جامع جیوتی اور جامع لوتو کی شکستہ عمارت کو بھی تعمیر

کروایا۔ سال 2002ء میں کوفہ کے اندر جامع علی ابی طالب کی عمارت کی ترمیمی کام انجام دیا۔ اس کے علاوہ یمن میں دعاۃ کرام کی تاریخی مساجد یعنی عبادت خانے اور بھارت میں سورت کی تاریخی جامع معظم اور دوسرے کئی عبادت خانے اور دنیا بھر کے بوھرہ

مراکز میں بھی سیکڑوں اپنے عبادت خانے تعمیر کروائے۔
1401ھ میں برہان الدین نے اپنی جماعت کے لوگوں کو تلقین کی کہ سود کو چھوڑ کر قرضہ حسنہ کا طریقہ اختیار کریں۔

ان کی دن رات کی محنت سے 40 ممالک میں بوھری جماعت فعال بن کر ابھرتی ہے۔ اور ہر سال برہان الدین مختلف ممالک کا دورہ بھی کرتے ہیں وہ کئی زبانوں کے ماہر بھی بتائے جاتے ہیں۔

که امام غائب ہے مگر وہ داعی کو برابر ہدایات دیتے رہتے ہیں اور اماموں کے بارے میں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ ائمہ کرام اللہ تعالی کانور مفترض الطاعۃ اور معصوم ہوتے ہیں دنیاو آخرت ان کی ملکیت میں ہے جس کو جو چاہیں دے دیں اور جس چیز کو چاہیں حلال

کردیں اور جس کو چاہیں حرام کر دیں وغیرہ۔

 

فرقہ اسماعیلیہ بوہری

فرقہ بوہری کے نظریات و عقائد

 

ان کے مطابق امام طبیب کی نسل میں برابر امامت کا سلسلہ چل رہا ہے اگر چہ امام طبیب غائب ہے مگر ان کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ داعیوں کو وہ ہدایات دیتے رہتے ہیں۔

ان کے نزدیک سود لینا جائز ہے۔
یہ دیوالی (مندر سوار) پر بھی روشنی کرتے ہیں۔

یہ لوگ ہندی مہینوں کے اعتبار سے حساب کتاب کو ضروری سمجھتے ہیں۔
مسجد یعنی جماعت خانہ اور قبرستان سب ان کا جدا ہے۔

اپنے اسلاف کی ابتدا میں یہ عموماً سفید لباس پہنتے ہیں۔
ان کا کلمه “لا اله الا الله محمد رسول الله مولانا علی ولی الله وصی رسول الله” ہے۔

ان کی اذان میں “اشهد ان محمدا رسول الله کے بعد اشهد ان مولانا علیا ولی الله” اور “حی علی الفلاح” کے بعد “حي علي خير العمل محمد وعلي خير البشر وعشرتها علي خير العمل” کا اضافہ ضروری سمجھا جاتا ہے۔

Firqa | فرقہ اسماعیلیہ بوہری کا پس منظر | Firqa Ismailia Bohri (topic no 3) | The best discussion about firqa ismailia bohri ka pas manzar | what is firqa ismailia bohri | firqa meanings |
Firqa | فرقہ اسماعیلیہ بوہری کا پس منظر | Firqa Ismailia Bohri (topic no 3) | The best discussion about firqa ismailia bohri ka pas manzar | what is firqa ismailia bohri | firqa meanings |

فرقہ اسماعیلیہ بوہری 

فرقہ بوہری کے نظریات و عقائد اور قرآن حدیث کی روشنی میں ان کے جوابات

پہلا عقیدہ:

ان کا عقیدہ ہے کہ که امام غائب ہے مگر وہ داعی کو برابر ہدایات دیتے رہتے ہیں اور اماموں کے بارے میں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ امام اللہ تعالی کانور ہیں اور معصوم ہوتے ہیں دنیا و آخرت ان کی ملکیت میں ہے جس کو جو چاہیں دے دیں اور جس چیز کو چاہیں حلال

کریں اور جس کو چاہیں حرام کریں وغیرہ۔
اہل سنت والجماعت کی طرف سے جواب یہ ہے کہ ظاہر ہے کہ یہ تمام باتیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہی خاص ہیں اور اللہ کے سوا کوئی بھی ان

تمام باتوں کا حق دار نہیں ہے ورنہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا لازم آئے گا اور شرک ایک ایسا گناہ ہے کہ اس کو اللہ تعالٰی کبھی معاف نہیں فرماتے دنیا میں اگر مرنے سے پہلے پہلے اس نے توبہ نہ کی ہو جیسے کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ
ترجمہ: بیشک اللہ مشرک کی مغفرت نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ جس کی چاہے گا مغفرت کرے گا۔

دوسرا عقیدہ:

ان کے نزدیک سود جائز ہے۔ جبکہ اہل سنت والجماعت کے نزدیک سود کا لینا اور دینا شریعتِ محمدیہ میں ناجائز اور حرام ہے۔ اور اس کی ممانعت قرآن، حدیث، اجماع اور قیاس سے ثابت ہے۔ جیسے:

قرآن مجید سے سود کی حرمت پر دلائل:
01۔ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا۔۔۔۔۔

ترجمہ: اور حرام کردیا سود کو۔
02۔ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ۔

ترجمہ: پس اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کیلئے تیار ہو جاؤ۔
03۔ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۔

اور جو سود سے باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو۔
04۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً وَّاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۔ وَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْۤ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ۔

ترجمہ: اے ایمان والو سود دگنا چگنا کرکے نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ اور آگ سے بچو جوکافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک سود کے بارے میں سب سے زیادہ خوفناک آیت یہی ہے۔

احادیث سے سود کی حرمت پر دلائل:
01۔ مَنْ نَبَتَ لَحْمُہٗ مِنَ السُّحْتِ فَالنَّارُ أَوْلَى بِهِ۔

ترجمہ: جس کا گوشت حرام سے پیدا ہوا اس کیلئے آگ زیادہ مناسب ہے۔
02۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ حَنْظَلَةَ رضي الله عنه غَسِيْلِ الْمَلَائِكَةِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْهَمُ رِبًا يَأْكُلُهُ الرَّجُلُ وَهُوَ يَعْلَمُ أَشَدُّ مِنْ سِتَّۃٍ وَّثَلَاثِیْنَ زِنِۃً۔

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن حنظلہ غسیل الملائکہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سود کا ایک درہم جو آدمی جان کر کھاتا ہے وہ 36 مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے۔

03۔ وَعَنْ أَبِیْ هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَ وَسَلَّمَ الرِّبَا سَبْعُونَ جُزْئاً أَيْسَرُهَا أَنْ يَّنْكِحَ الرَّجُلُ اُمَّهٗ۔
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سود کے ستر جز ہیں ان میں سب سے ہلکا جز یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے ہمبستری کرے۔

ان مذکورہ دلائل کی روشنی میں سود کی حرمت پر پوری امت کا اتفاق ہے اسی وجہ سے ملا علی قاری فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص سود کی حرمت کا انکار کرے تو اس کی تکفیر کی جائے گی۔

اور مزید جلالین کی شرح صاوی میں ہے کہ:
سود کتاب، سنت اور اجتماع تینوں کی رو سے حرام ہے لہذا جو شخص بھی اسے حلال کہے گا اس کی تکفیر کی جائے گی۔

تیسرا عقیدہ:

یہ لوگ دیوالی کے موقعہ پر روشنی کرتے ہیں۔
اہلِ سنت والجماعت کی طرف سے جواب یہ ہے کہ دیوالی یہ خالص ہندوؤں کا مذہبی تہوار ہے اور ظاہر ہے کہ اس تہوار کا اسلام سے

کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر آدمی ویسے ہی کسی غیر مسلموں کی تہوار میں شرکت کرے یہ بھی جائز نہیں اور یہ لوگ تو باقاعدہ یہ کام

کرتے ہیں۔ اور حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص کسی قوم کے مجمع کو بڑھائے وہ انہیں میں سے شمار ہو گا۔ فتاوی رحیمیہ میں ہے کہ دیوالی وغیرہ میں شرکت کرنا حرام ہے۔

 

 

چوتھا عقیدہ:

یہ لوگ اپنا حساب وکتاب بندی مہینوں کے اعتبار سے کرتے ہیں۔ اہلِ سنت والجماعت کی طرف سے جواب یہ ہے کہ چونکہ ان کا تعلق زیادہ تر ہندؤوں کے ساتھ ہے اس لیے ان کے مہینوں کے ساتھ ان کا حساب رہتا ہے۔ جب کہ مسلمانوں کا حساب وکتاب

قمری مہینوں کے لحاظ سے ہوتا ہے اور اسی چاند کے اعتبار سے اسلامی عبادات ادا کی جاتی ہیں جیسے رمضان کے روزے اور حج وغیرہ۔

 

فرقہ اسماعیلیہ بوہری 

 

پانچواں عقیدہ

ان کی مسجد یعنی جماعت خانہ اور قبرستان سب الگ ہوتے ہیں۔
جبکہ اہل سنت والجماعت کے علماء فرماتے ہیں کہ جوہریوں کی اذان بھی مسلمانوں سے جدا ہے اور ان کی وہ نماز بھی نہیں جو مسلمان پڑھتے ہیں بلکہ ان کی اپنی عبادت خود ساختہ ہے وہ نماز نہیں بلکہ سراسر شرک اور کفر ہے جو ان کے جماعت خانوں میں ہوتا ہے اگر

وہ سب کچھ ایسا نہیں تو پھر یہ لوگ اپنے جماعت خانوں میں مسلمانوں کو داخل ہونے سے کیوں روکتے ہیں اور ان کی نماز ان کے چھپے ہوئے امام کیلئے ہوتی ہے جب کہ مسلمانوں کی مسجد میں ہر ایک شخص کو آنے اور ان کی عبادت دیکھنے کی اجازت ہے۔

چھٹا عقیدہ:

ان کا کلمہ بھی مسلمانوں کے کلمہ سے مختلف ہے۔
اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر آج تک جس کلمہ پر اتفاق ہے وہ “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ”

ہے۔ اور شروع اسلام سے ہی کلمہ کے دو ہی جز رہے ہیں۔ ایک جز “لا الہ الا اللہ” اور دوسرا جز “محمد رسول اللہ” ہے۔ اب اگر تیسرا جزء “مولانا علی ولی اللہ وصی رسول اللہ” کا اضافہ صحیح مان لیا جائے تو اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم

اور آپ کے ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ اور آج تک مسلمان ان ہی کا کلمہ پڑھتے رہے۔
جبکہ علماء فرماتے ہیں کہ قطعی طور سے یہ بات ثابت ہے کہ کلمہِ اسلام صرف توحید و رسالت کے اقرار کا نام ہے اور یہ اقرار “لا الہ الا

اللہ محمد رسول اللہ” سے پورا ہو جاتا ہے۔ اور اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے آج تک اجماع ہے تو اب جس نے اس کلمہ میں کمی بیشی کرلی تو وہ اسلام کے کلمۂِ اصلی کا منکر ہونے کی وجہ سے کافر ہو جائے گا۔

 

فرقہ اسماعیلیہ بوہری 
فرقہ بوہری کے بارے میں اہل فتاویٰ کی رائے

جامعہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کا فتویٰ:
بوھری فرقہ اپنے عقائدِ فاسدہ کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہے اور ان کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات رکھنا اور دوستی کرنا ناجائز ہے۔

دار الافتاء والارشاد ناظم آباد کا فتویٰ:

بوهری یہ آغا خانیوں کا ہی ایک فرقہ ہے اور آغا خانیوں کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کسی سے مخفی نہیں ہیں۔ اور ان کا کلمہ، نماز اور عقائد وغیرہ غرض ہر چیز کفریہ اور اسلام سے ہٹ کر ہے۔

جامعہ بنوریہ سائٹ ایریا کراچی کا فتویٰ:

معروف فرقہ بوھری بھی اپنے فاسد و باطل عقائد و نظریات کی وجہ سے دائرہِ اسلام سے خارج ہے۔ اور یہ رافضیوں کی ہی ایک شاخ ہے جو قرآن کریم میں تحریف، شراب، زنا کو حلال اور خلفاء راشدین کے علاوہ دیگر صحابہ کرام کے متعلق بھی (معاذ اللہ) کافر

ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے زندیق ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے سے بچنا چاہئے۔

 

 

فرقہ بوہری کے بارے میں مزید معلومات کیلئے درج ذیل کتابوں کا مطالعہ کریں:
اسماعیلیہ اور عقیدہ امامت۔ (سید تنظیم حسین)

ہمارے اسماعیلی مذہب کی حقیقت اور اس کا نظام۔ (زاہد علی)
تاریخ فاطمین۔ (ڈاکٹر زاہد علی)

فردوس بریں۔ (مولانا عبد الحلیم شرر)
اسلام بلا مذہب۔ (ڈاکٹر مصطفی الشکفہ)

طائفة الاسماعيلية تاريحنا نظمها عقائدہا۔ (ڈاکٹر مصطفی کامل حسین)
دائرة المعارف الاسلامية مادة الاسماعلية

اصول الاسماعلية والفاطمية والقرامطة۔ (برنارڈاویس)
کشف اسرار الباطنیة واخبار القرامطة۔ (محمد بن مالک ایمانی الحماوی)

فضائح الباطنية۔ (علامہ ابو حامد غزالی)
تاريخ الجمعيات السرية والحركات الهدامة۔ (محمد عبد الله عنان)

 

 

Leave a Comment