Dil | دل | Dil ka Rishta | Dil se | Nafs | Sakoon | Sukoon | qalb | itminan e qalb | dil ka sakoon | The Best Role of Our Heart in OUR life | Murda Dil | Zinda Dil | Zinda Dili | Nafs Meaning | Tazkiya nafs | tazkiya e nafs | tazkia nafs (topic no 1) | types of Nafs | Nafs in Quran | نفس | نفس کی اقسام

Dil | دل | Dil ka Rishta | Dil se | Nafs | Sakoon | Sukoon | qalb | itminan e qalb | dil ka sakoon | The Best Role of Our Heart in OUR life | Murda Dil | Zinda Dil | Zinda Dili | Nafs Meaning | Tazkiya nafs | tazkiya e nafs | tazkia nafs (topic no 1) | types of Nafs | Nafs in Quran | نفس | نفس کی اقسام

دل

دل

دل بظاہر تو ایک گوشت کا لوتھڑا ہے دل کے باقی اعضاء کی مانند ایک عضو ہے جیسے انسانی جسم کے باقی اعضاء کام کرتے ہیں یہ بھی کام کر رہا ہے اور یہ وہ افعال سرانجام دے رہا ہے جو اس کے ذمے ہیں

لیکن نہیں یہ ایک عام از نہیں ہے یہ ہمارے جسم کا انتہائی اہم اور خاص عضو ہے

یہ وہ عضو ہے جس پر ہر گروہ کے لوگوں نے اپنے اپنے ریسرچ کے مطابق معلومات فراہم کی ہیں اور اور اپ جس کیٹگری کی معلومات پر نظر ڈالو گے اس کا مطالعہ کرو گے تو اپ کو لگے گا کہ یہ دل بنا ہی

اسی لیے تھا یہ اسی کے لیے کام کرتا ہے اس کی تخلیق صرف اسی لیے ہوئی

لیکن نہیں اس کی تخلیق صرف کسی ایک مقصد کے لیے نہیں ہوئی اس کی تخلیق بہت سے کاموں کے لیے ہوئی ہے اور یہ بہت سے کام سرانجام دے رہا ہے وہ تمام کام جو انسان جانتا ہے وہ تو سرانجام دے رہا ہے

لیکن بہت سے کام ایسے بھی ہیں جو وہ نہیں جانتا لیکن ہمارا دل وہ بھی سرانجام دے رہا ہے اور جب اس کی تحقیق اس کو بتائیں گی کہ تمہارا دل یہاں بھی کام کرتا ہے اور تمہارا دل یہاں بھی کام کرتا ہے تب انسان کی انکھیں کھلیں گی

 

 

 

کہ یہاں بھی میرے رب کی کاریگری ہے اگر اپ ایک سائنس دان سے پوچھیں تو وہ اپ کو اور لحاظ سے دل کی اہمیت بیان کرے گا اگر اپ ڈاکٹر سے پوچھیں تو وہ اپ کو اور لحاظ سے جواب دے گا اور اگر اپ

ایک اللہ والے سے پوچھیں تو وہ اپ کو اور لحاظ سے جواب دے گا اور صحیح جواب یہی ہوگا کیونکہ ہمارا مقصد زندگی اپنے رب کو راضی کرنا ہے اس کے پاس اس حال میں پہنچنا ہے کہ وہ ہم سے راضی ہو اور ہماری آخرت بن جائے

تو مختلف طبقوں نے اس کے متعلق مختلف رائے کیوں قائم کی ہوئی ہیں اس کی وجہ کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جو شخص جس طرح کی معلومات رکھتا ہوگا وہ اپ کو اسی طرح کی معلومات فراہم کرے گا دل کا

انسانی جسم میں ایک اہم رول ہے یہ اہم عضو نہیں ہمارے جسم کی بہت ساری ایکٹیوٹیز ہمارے دل پر منحصر ہیں تو دل جس قدر صحت مند ہوگا اسی قدر ہمارا جسم صحت مند ہوگ

 

دل

کیا یہ دل صرف ہماری جسمانی ضرورت ہے

 

نہیں نہیں دل صرف ہماری جسمانی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ ہماری ایک روحانی ضرورت ہے ہمارا دل جتنا گناہوں سے دور ہوگا یہ دل اتنا صحت مند ہوگا لہذا دل کا روحانی طور پر صحت مند ہونے کے لیے

 

Dil | دل | Dil ka Rishta | Dil se | Nafs | Sakoon | Sukoon | qalb | itminan e qalb | dil ka sakoon | The Best Role of Our Heart in OUR life | Murda Dil | Zinda Dil | Zinda Dili | Nafs Meaning | Tazkiya nafs | tazkiya e nafs | tazkia nafs (topic no 1) | types of Nafs | Nafs in Quran | نفس | نفس کی اقسام
Dil | دل | Dil ka Rishta | Dil se | Nafs | Sakoon | Sukoon | qalb | itminan e qalb | dil ka sakoon | The Best Role of Our Heart in OUR life | Murda Dil | Zinda Dil | Zinda Dili | Nafs Meaning | Tazkiya nafs | tazkiya e nafs | tazkia nafs (topic no 1) | types of Nafs | Nafs in Quran | نفس | نفس کی اقسام

 

اس کی روحانی صحت ضروری ہے تو روحانی پاکیزگی کیسے حاصل ہوگی روحانی صفائی کیسے حاصل ہوگی اس کی وضاحت کے لیے ذیل میں ایک حدیث کا مفہوم بیان کیا جاتا ہے

حدیث کا مفہوم

جب انسان کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے اگر انسان توبہ کر لے تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے اور اگر وہ توبہ نہ کرے اور مزید گناہ کرتا رہے تو اس کے دل پر مزید سیاہ دھبے

لگ جاتے ہیں اور اس طرح سے ہوتے ہوتے ایک وقت اتا ہے کہ اس کا پورا دل سیاہ ہو جاتا ہےاور جب انسان کا پورا دل سیاہ ہو جاتا ہے تو اسے اچھے برے کی کوئی تمیز نہیں رہتی غلط درستگی

پہچان ختم ہو جاتی ہے اور اس کا دل گناہوں پر ڈر جاتا ہے اور وہ عادی مجرم بن جاتا ہے لہذا یہ دل ایسی چیز ہے جس کی روزانہ صفائی کی ضرورت ہوتی ہے

دل کی صفائی کیسے ہوگی

 

اب دل کو صاف کرنے کا طریقہ کیا ہے دل کو صاف کرنے کا طریقہ ہے توبہ اس گناہ کو توبہ سے دھو دو گناہ ہو گیا ہے توبہ کرو دوبارہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرو توبہ کرنے سے دل پر لگا زیادہ صاف ہو جائے

گا اور اب رفتہ رفتہ دل کی صفائی شروع ہو جائے گی دل صاف ہونا شروع ہو جائے گا

دل کیا ہے

دل اللہ کا گھر ہے اسے صاف رکھیں اس کی صفائی کریں صبح و شام برائیوں سے صاف گناہوں سے صاف غلطیوں سے صاف میل سے صاف کینہ سے صاف بغض سے صاف حسد سے صاف کیتا تعلقی سے

صاف بدگمانی سے صاف تو پھر دل صاف ہوگا جب ہم خود کو گناہوں سے محفوظ رکھیں گے اگر گناہ ہو جائے گا تو فورا اس پر توبہ کریں گے شرمندہ ہوں گے تو دل صاف ہو جائے گا

 

گناہوں سے محفوظ کیسے رکھیں

 

دل کو گناہوں سے محفوظ کیسے رکھا جا سکتا ہے گناہوں سے تو بچنا مشکل بلکہ انتہائی مشکل ہو گیا ہے ہاں مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں گناہوں سے بچا جا سکتا ہے بچنے کی کوشش کی جا سکتی ہے

اور اس کوشش میں کامیابی کی دعا اللہ سے مانگی جا سکتی ہے اے اللہ تو ہمیں کسی گناہ میں مبتلا ہونے سے بچا اور اگر مبتلا ہو جائیں تو پھر ہمیں اپنی غلطی کا احساس د** کر اس پر توبہ کی توفیق عطا فرما

لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود اگر انسان کسی گناہ میں مبتلا ہو جائے تو کیا کرے اس کے لیے میرے رب نے توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے توبہ کرے گناہ کی مغفرت طلب کرے

اللہ غفور الرحیم ہے بخشنے والا ہے وہ معاف کر دے گا توبہ سے دل کی سیاہی ختم ہو جاتی ہے انسان کو دلی اطمینان حاصل ہوتا ہے

دل

اللہ ہمارے دل میں رہتا ہے

 

اللہ وہ ذات ہے جو ہمارے دلوں میں رہتی ہے دل ہمارے رب کے رہنے کی جگہ ہے وہ رب جو رب کائنات ہے جو خالق کائنات ہے تو اس کی رہنے کی جگہ تو صاف ہونی چاہیے ہم باقی ہر جگہ کی صفائی کا خیال

رکھتے ہیں کیا گھر کیا ماحول کیا سکول کیا سڑک ہر جگہ کی صفائی کی بات کرتے ہیں لیکن اس گھر کی صفائی کی طرف ہم کیوں نہیں جاتے جہاں میرے رب نے رہنا ہے وہ جگہ صاف ہونی چاہیے وہ دل صاف

ہونا چاہیے اور دل کی صفائی کوئی مشکل کام بھی نہیں صرف توبہ ہی تو کرنی ہے

 

دل کی صفائی کیسے کریں

 

اپنے دل میں کسی کے خلاف کوئی کینہ نہ رکھیں کوئی بغض نہ رکھیں اگر دل میں کسی کے خلاف کوئی بغض کی نہ حسد نفرت ہے تو اسے ختم کر دیں اگر کسی کا دل دکھایا ہے تو اسے دل میں رکھنے کے

بجائے اللہ کی خاطر معاف کر دیں کسی کا حق نہ کھائیں کسی کو پریشان نہ کریں کسی کی غیبت نہ کریں کسی پر بہتان نہ لگائیں کسی کے خلاف بدگمانی نہ کریں اگر یہ سب کام اپ نے کر لیے تو اپ کا دل صاف ہے دل میں کوئی بری بات اگئی اسے فورا جھٹک دیں

 

دل

نفس اور اس کی اقسام

 

قران پاک میں ارشاد ہے میں قسم کھاتا ہوں نفس لوامہ کی

نفس کی دراصل دین اقسام ہیں
نفس لوامہ
نفس امارہ
نفس مطمئنہ

 

نفس لوامه کیا ہے

 

نفس لوامہ سے مراد ہے ملامت کرنے والا نفس جب انسان کوئی غلطی کرتا ہے تو اس کا ضمیر اس کو شرمندہ کرتا ہے اس کا ضمیر اس کو اس کیے پر ملامت کرتا ہے یہی ہے نفس لوامہ اور نفس لوامہ اللہ نے

ہر انسان کو عطا کیا ہے اس میں مسلم یا غیر مسلم کی شرط نہیں بس انسان ہونا شرط ہے اور غلطی بھی ہر انسان کرتا ہے ایسا تو کوئی انسان ہو نہیں سکتا جو غلطی نہ کرے لیکن اس غلطی کے بعد غلطی کا احساس

دلانا یہ اللہ کا احسان ہے دوبارہ نفس ہمیں ملا مت کر دیتا ہے احساس دلا دیتا ہے

ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ اگر کوئی انسان مسلمان ہے تو وہ غلطی یا گناہ نہیں کرتا ایسا تو ممکن نہیں لیکن غلطی کرنے کے بعد نفس کا اس کو احساس دلانا یہ اصل چیز ہے اور جب ضمیر انسان کو اس کی غلطی کا

احساس دلاتا ہے اب اگلا کام انسان کا ہے اگر انسان اس احساس دلانے کے بعد اس غلطی سے توبہ کر لے تو اس کے ضمیر کو سکون مل جاتا ہے اطمینان حاصل ہو جاتا ہے لیکن اگر وہ احساس دلانے کے بعد بھی

غلطی سے توبہ نہ کرے اور متواتر وہی کام کرتا رہے تو ضمیر احساس دلانا چھوڑ دیتا ہے

نفس امارہ

جب انسان برائیوں پر برائیاں کرتا چلا جاتا ہے تو اس کا نفس برائیوں پر امادہ ہو جاتا ہے اور برائیوں پر

ڈٹ جاتا ہے اب اس کا رجحان گناہوں کی طرف زیادہ ہو جاتا ہے اور اس کا نفس اس کو احساس دلانا چھوڑ دیتا ہے گویا اس کا دل مردہ ہو جاتا ہے

نفس مطمئنہ

تیسری قسم ہے نفس مطمئنہ کیجب انسان کا نفس اس کو برائی کی ترغیب دیتا ہے لیکن وہ کرتا نہیں یا کر لینے کے بعد وہ توبہ کر لیتا ہے تو اس کا دل مطمئن ہو جاتا ہے اور وہ ائندہ اس گناہ کو نہ کرنے کا پختہ

عزم کر لیتا ہے اور دل میں برائی کا خیال انا کوئی بری بات نہیں بری بات اس برائی کو کرنا ہے لیکن ایک انسان کے دل میں برائی کا خیال اتا ہے لیکن وہ اس کو کرتا نہیں اس پر اپنے نفس کو مارتا ہے اور وہ اس

خیال سے برائی سے بچا رہتا ہے کہ اس کے کرنے سے میرا رب ناراض ہوگا اور وہ یہ مشک جاری رکھتا ہے مسلسل اس کوشش میں لگا رہتا ہے کہ میں برائی سے بچا رہوں تو ایک وقت اتا ہے کہ اس کا خیال

برائی کی طرف جاتا ہی نہیں یا جاتا ہے تو بہت کم جاتا ہے جس پر قابو پانا اسان ہوتا ہے جب کسی انسان کا نفس اس درجے پہ پہنچ جائے تو اس کو نفس مطمئنہ کہتے ہیں

دل
زندہ دل

 

زندہ دل کی پہچان اس حدیث مبارکہ سے ہوگی حدیث شریف کا ترجمہ

تین جگہوں پر اپنے دل کو دیکھو قران کو سننے کے وقت ذکر کی مجالس کے وقت تنہائی کے وقت تیرا دل ان تین اوقات میں گھبرائے تو پھر تو اللہ سے مانگ اللہ تجھے دل عطا کرے تیرا دل مردہ ہو چکا ہے

یعنی اگر تو قران کو سنے یا اس کی تلاوت کرے اور اس وقت تجھے سکون ملے تو تمہارا دل زندہ ہے اسی طرح سے اگر تو ذکر و اذکار کی مجلس میں جاتا ہے اور وہاں تیرا دل لگتا ہے تجھے سکون ملتا ہے تو تیرا

دل زندہ ہے اور اسی طرح سے اگر تم تنہائی میں ہو اور تمہیں اللہ کی یاد ائے تو بھی تمہارا دل زندہ ہے تمہارا تنہائی میں دل لگتا ہے تو تمہارا دل زندہ ہے جو کہ تنہائی وہ وقت ہے جس میں ہم اللہ سے بات کر

سکتے ہیں تو جس کو اللہ سے باتیں کر کے سکون ملے یا جس کا دل اللہ کے ساتھ لگے اس کا دل زندہ ہے

مردہ دل

اگر تمہارا قران کی تلاوت میں دل نہیں لگتا یا قران کی تلاوت کو سننے میں دل نہیں لگتا تمہارا دل گھبراتا ہے تو تمہارا دل مردہ ہے اور اگر ذکر کی مجالس میں تمہارا دل نہیں لگتا تمہارا دل گھبراتا ہے تو بھی

تمہارا دل مر چکا ہے تمہارا دل مردہ ہو چکا ہے اور اسی طرح سے اگر تمہارا دل تنہائی سے گھبراتا ہے وہاں تمہیں اللہ کی یاد نہیں اتی اور تم محفل کو ترجیح دیتے ہو تو بھی تمہارا دل مردہ ہو چکا ہے اس لیے اپنے دل کو زندہ کرنے کی فکر کرو

دل کی درستگی

اس کو زندہ کرنے کی فکر کرو اس کی درستگی کرو درستگی کیسے ہوگی حقوق اللہ کی فکر کرو حقوق العباد کی فکر کرو کسی کا حق نہ کھاؤ کسی کو نہ ستاؤ کسی کو دکھ نہ دو کسی کو دھوکا نہ دو اگر ایسا کیا

ہے تو معافی مانگ لو اس سے معاف کروا لو اپنے دل کو سکون پہنچا ہوتا ہے بھی تمہیں دل کا سکون میسر ہوگا اور تمہارا دل زندہ ہوگا اگر میں ایسا نہیں کیا تو اپ کا دل مر چکا ہے پھر ایک جانور اور اپ میں کوئی

فرق نہیں جانور جس کو اچھے برے کی کوئی تمیز نہیں ہوتی اور وہ دل جس کو اچھے برے کی کوئی تمیز نہیں وہ دل مردہ ہے موت سے پہلے پہلے اس کو زندہ کرو اس کو مردہ ہونے سے بچاؤ اس کو زندہ کرو حسن سلوک سے حسن اخلاق سے

پریشانی کا حل

اج ہر بندے کی ٹینشن ہے دل کو سکون نہیں دل کو اطمینان نہیں دل پریشان ہے کہیں اطمینان حاصل نہیں ہوتا کہیں سکون نہیں ملتا کیا کریں دولت کے ڈھیر لگا لیے جہاں جہاں سے امید تھی کہ یا ایسا کرنے سے

 

 

دل کو سکون ملے گا وہ سب کچھ کر لیا لیکن دل کو اطمینان نہیں تو یہ سکون کیسے ملے گا یہ مل بھی نہیں سکتا یہ ملے گا تو صرف اس طریقہ سے ملے گا جو اسلام لایا ہے کیونکہ اسلام عین دین فطرت ہے دین

اسلام کو اللہ نے انسان کی نیچر کے مطابق بنایا ہے سکون ملے گا تو اسی کے مطابق زندگی گزارنے سے اسی کے لائے ہوئے طریقے کو اپنانے سے سکون ملے گا تو دوسروں کے کام ا کے دوسروں کو سکون

پہنچا کے کسی کا حق نہ کھا کے دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہو گئے سکون ملے گا

دل

دل کا رشتہ

 

دل کا رشتہ کس کے ساتھ ہے اگر ہمارے دل کا تعلق ہمارے رب کے ساتھ جڑا ہوا ہے تو ہم کامیاب و کامران ہیں دل کا اصل رشتہ تو اللہ کے ساتھ ہے اور اسی کے ساتھ ہونا چاہیے اور وہی ہماری محبت کا

حقدار ہے جب ہمارے دل کے تار ہمارے رب کے ساتھ جڑے ہوں گے تو ہم ہر کام کرنے سے پہلے سوچیں گے کہ ہمارا رب اس کام کو کرنے سے راضی ہوگا یا ناراض ہوگا جب ہم ہر کام کرنے سے پہلے اپنے رب

کی رضا کا سوچیں گے تو پھر ہم کیسے کوئی کام غلط کریں گے پھر تو ہماری اولین کوشش ہوگی کہ ہم کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے ہمارا رب ناراض ہو اور یہی چیز ہمیں ہمارے رب تک پہنچائے گی اور

ہمیں ہمارے رب کی رضا عطا کرے گی لہذا سب سے پہلے تو ہمارا رشتہ ہمارے رب کے ساتھ جڑا ہونا چاہیے اس کے بعد باقی رشتے ہوں گے اور یہی رشتہ جو ہمارے رب سے جڑا ہوگا یہ ہمیں ہمارے رب کے قریب کر دے گا

دل
تزکیہ نفس
Dil | دل | Dil ka Rishta | Dil se | Nafs | Sakoon | Sukoon | qalb | itminan e qalb | dil ka sakoon | The Best Role of Our Heart in OUR life | Murda Dil | Zinda Dil | Zinda Dili | Nafs Meaning | Tazkiya nafs | tazkiya e nafs | tazkia nafs (topic no 1) | types of Nafs | Nafs in Quran | نفس | نفس کی اقسام
Dil | دل | Dil ka Rishta | Dil se | Nafs | Sakoon | Sukoon | qalb | itminan e qalb | dil ka sakoon | The Best Role of Our Heart in OUR life | Murda Dil | Zinda Dil | Zinda Dili | Nafs Meaning | Tazkiya nafs | tazkiya e nafs | tazkia nafs (topic no 1) | types of Nafs | Nafs in Quran | نفس | نفس کی اقسام

 

تزکیہ نفس سے مراد ہے اپنے نفس کو برائیوں سے پاک کرنا اپنے دل کو صاف کرنا ہر طرح کی برائی سے وہ ہمارے معاشرے میں رواج پا چکی ہو یا ہمارے معاشرے کا حصہ ہو یا ہماری زندگیوں میں رچ بس

گئی ہو لیکن اگر ہمارے رب نے اس سے منع فرما دیا ہے تو ہم اپنے دل کو اس برائی سے صاف کر لیں اور ہمیں یہ کب حاصل ہوگا تب جب ہمارے دل کا رشتہ اپنے رب کے ساتھ جڑا ہوگا ظاہر ہے جس کے ساتھ

تعلق ہو دل کا تعلق اس کو ہم کبھی ناراض نہیں کرنا چاہتے تو جب ہمارے رب کو یہ پسند نہیں ہوگا کہ ہم دل میں کوئی کینہ بہت یا حسد رکھیں تو پھر ہم ان برائیوں سے بھی بچیں گے اور اپنے دل کو پاک کریں گے

تاکہ ہمارا رب ہم سے راضی ہو جائے گویا اللہ تعالی کے ساتھ دل کا رشتہ ہمیں تزکیہ نفس تک لے جائے گا

اور اپنے رب کے قریب کر دے گا اور ہمارے لیے توبہ کے دروازے کھولے گا اور ہمیں گناہ گاروں کی لسٹ سے نکال کر نیک لوگوں کی لسٹ میں شامل کر دے گا

allah mil sakta hai book pdf free download
allah se mohabbat novel
umeed novel pdf download

 

Sakoon qalb in english

sukoon e qalb meaning
sukoon e qalb in arabic
sukoon e qalb written in urdu
sukoon e qalb in turkish language
sukoon e qalb in urdu stylish text

Leave a Comment