Namaz Ishraq Padhne Ka Tarika | Rakat Aur Niyat |اشراق کی نماز کا طریقہ |How To Perform Salat ul Ishraq

اشراق:
سورج طلوع ہونے کے تقریباً 15 منٹ بعد جب مکروہ وقت ختم ہو جاتا ہے پہلے پہر تک جو نماز پڑھی جاتی ہے اسے اصطلاح میں نمازِ اشراق کہتے ہیں۔
نسائی کی ایک روایت میں ہے کہ جب سورج مشرق کی جانب ایسے ہوتا ہے جیسا کہ عصر کے وقت مغرب کی جانب ہوتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعات نماز پڑھتے تھے۔ 

اشراق کی نماز کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اخروی ثواب کے علاوہ دنیا میں بھی بہت سے فوائد ہیں۔ ثواب کے علاوہ اللہ تعالی دنیاوی کاموں کو بھی پورا فرماتے ہیں اور دین و دنیا کی نعمتیں میسر آتی ہیں۔ لوگ مصیبت کے وقت ادھر ادھر مارے مارے پھرتے ہیں، مخلوق کی خوشامد کرتے ہیں کاش اگر وہ حق تعالی کی طرف توجہ کریں اور اس کے بتائے ہوئے وظیفے اور نماز پڑھیں تو دنیا بھی سدھر جائے گی اور آخرت میں بھی ثواب سے مالا مال ہوں گے اور مخلوق کی خوشامد سے بھی بچ جائیں گے۔ خلاصہ یہ ہے کہ دینداری سمیت دنیا کی مصیبتیں، مسائل اور مشکلیں بھی ختم ہو جاتی ہیں اور دارین کی سعادت بھی نصیب ہوتی ہے۔ 

Namaz Ishraq Padhne Ka Tarika | Rakat Aur Niyat  |اشراق کی نماز کا طریقہ |How To Perform Salat ul Ishraq
Namaz Ishraq Padhne Ka Tarika | Rakat Aur Niyat |اشراق کی نماز کا طریقہ |How To Perform Salat ul Ishraq

اس کے علاوہ احادیث میں بھی اشراق کی نماز کے بہت زیادہ فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ ان میں سے چند فضائل ذیل میں بیان کیے جاتے ہیں۔
1۔ حضرت ابوذر سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ: ” قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الله تبارك وتعالى أنه قال ابن آدم اركع لى أربع ركعات من أول النهار أكفك اخره. (رواه الترمذي)” رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالی ارشاد فرماتے ہیں: اے ابن آدم تو دن کے شروع میں چار رکعت پڑھ لیا کر میں دن کے اختتام ہونے تک تیری کفالت کروں گا۔
2۔ حضرت انس سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی پھر سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کرتے بیٹھا رہا پھر دو رکعت نماز پڑھی تو اس کے لئے ایک حج وعمرہ کا مکمل ثواب ملتا ہے۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے لفظ “مکمل” تین دفعہ ارشاد فرمایا۔ 

حضرت معاذ بن انس جہنی رضی اللّٰہ عنہ کی مرفوع حدیث ہے کہ: “قال رسول الله صلی اللّٰہ علیہ وسلم من قعد في مصلاه حين ينصرف من صلاة الصبح حتى يسبح ركعتي الضحى لا يقول الاخير أغفر له خطاياه وإن كانت اكثر من زبد البحر” (ابو داؤد جلد نمبر 1 صفحہ 182) رسول اللّٰہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوشخص فجر کی نماز پڑھ کر اسی جگہ بیٹھا رہے یہاں تک کہ (سورج طلوع ہونے کے بعد) اشراق کی دو رکعتیں پڑھے اور ان دونوں نمازوں (یعنی فجر اور اشراق) کے درمیان نیک کلام کے علاوہ دوسری کوئی بات نہ کرے تو اس کے سارے گناہ (صغیرہ) بخش دیے جاتے ہیں اگرچہ وہ (گناہ) سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
اس حدیث میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد “من قعد” یعنی “جو شخص بیٹھا رہے” یہاں بیٹھنا بطور مثال کے فرمایا ہے ورنہ تو یہاں ذکراللہ اور نیک کاموں میں مشغول رہنا مراد ہے ۔ مثلا علم سیکھنے سکھانے اور وعظ ونصیحت اور بیت اللہ کا طواف بھی کر سکتے ہیں۔
4۔ ترمذی میں ایک دوسری روایت میں حضرت ابو ہریرہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اشراق کی دو رکعتیں ہمیشہ پڑھتا ہے تو اس کے تمام (صغیرہ) گناہ بخش دیے جائیں گے۔ (ترمذی جلد 01 صفحہ 63)
بعض علماء نے لکھا ہے کہ اگر پریشانی ہو یا ریا کاری کا وسوسہ پیدا ہونے کا ڈر ہو تو ایسی صورت میں کہیں اکیلی جگہ میں جا کر عبادت اور ذکر اللہ میں مشغول ہو جائے۔ علماء نے یہ بھی لکھنا ہے کہ ایسے مواقع پر قبلہ رخ بیٹھنے کو ضروری سمجھا جائے اور اگر نیند کا غلبہ ہونے لگے تو اسے دور کیا جائے۔ 
ishraq namaz timing
chast and ishraq namaz rakat
ishraq namaz how many rakats
benefits of ishraq namaz
ishraq namaz nafl or sunnah

Leave a Comment