طلاق سے رجوع کرنے کی صورتیں |Talaq Raji (Revocable Divorce) & Talaq Baín |طلاقِ رجعی میں رجوع کرنے کا بیان

مرض الموت میں طلاق دینے کا بیان:

یہاں پر بیمار سے مراد وہ شخص ہے جو ایسی بیماری میں مبتلا ہو کہ جس سے عام طور پر موت واقع ہو جاتی ہے۔
مسئلہ 01:
اگر کسی شخص نے بیماری کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی پھر اس عورت کی ابھی عدت ختم نہیں ہوئی تھی کہ اسی بیماری میں وہ شخص مرگیا تو شوہر کے مال میں سے جتنا بیوی کا حصہ ہوتا ہے اتنا اس عورت کو ملے گا چاہے ایک طلاق دی ہو یا دو طلاقیں دیں ہوں یا تین اور چاہے طلاق طلاقِ رجعی دی ہو یا طلاقِ بائن سب کا ایک حکم ہے۔ لیکن اگر عدت ختم ہو چکی تھی تب وہ شخص مرا تو عورت کو کسی قسم کا کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ اسی طرح اگر مرد اسی بیماری میں نہیں مرا بلکہ اس بیماری سے تندرست ہو گیا تھا اور پھر دوبارہ بیمار ہو گیا اور مرگیا تب بھی اس عورت کو کوئی حصہ نہیں ملے گا چاہے عدت ختم ہو چکی ہو یا نہ ہوئی ہو۔
مسئلہ 02:
کسی عورت نے اپنے شوہر سے طلاق بائن مانگی تھی اور پھر مرد نے طلاق بائن دے دی تو عورت کو اس شخص کی میراث میں کسی قسم کا کوئی حصہ نہیں ملے گا، چاہے شوہر عدت کے اندر مرے یا عدت کے بعد دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔ البتہ اگر شوہر نے طلاق رجعی دی ہو خواہ عورت نے طلاق رجعی مانگی ہو یا طلاق بائن مانگی ہو اور عدت کے اندر شو ہر مر جائے تو پھر اس عورت کو میراث میں سے حصہ ملے گا۔

مسئلہ 03:
اگر کسی شخص نے بیماری کی حالت میں اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تو گھر سے باہر جائے گی تو تجھے طلاقِ ہائن ہے۔ پھر عورت باہر چلی گئی اور طلاق بائن واقع ہوگئی تو اس صورت میں عورت کو کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ کیونکہ اس عورت نے خود ایسا کام کیا جس سے طلاق واقع ہوئی اور اگر شوہر نے یوں کہا کہ اگر تو کھانا کھایا تو تجھے طلاقِ بائن ہے یا پھر یوں کہا اگر تو نے نماز پڑھی تو تجھ کو طلاق بائن ہے۔ اب اگر ایسی صورت میں شوہر عدت کے اندر مر جائے تو عورت کو حصہ ملے گا کیونکہ اب عورت کے اختیار سے طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ کھانا کھانا اور نماز پڑھنا تو ہر صورت میں ضر
مسئلہ 04:
اگر کسی تندرست آدمی نے اپنی بیوی کو کہا کہ جب تو گھر سے باہر نکلے تو تجھ کو طلاقِ بائن ہے۔ پھر جس وقت وہ عورت گھر سے باہر نکلی تو اس وقت وہ شخص بیمار تھا اور پھر اسی بیماری میں وہ شخص اس عورت کی عدت کے دوران مر گیا تب بھی اس عورت کو کسی قسم کا کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
مسئلہ 05:
اگر کسی شخص نے تندرستی کے زمانہ میں اپنی بیوی سے کہا کہ جب تیرا باپ پردیس سے آئے تو تجھ کو طلاقِ بائن ہے۔ اور جب اسکی بیوی کا باپ پردیس سے آیا تو اس وقت شوہر بیمار تھا اور اسی بیماری میں مرگیا تو اس عورت کو کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ لیکن اگر شوہر نے یہ بیماری کی حالت میں کہا ہو اور پھر اسی بیماری میں عورت کی عدت کے اندر مر گیا تو پھر اس عورت کو حصہ ملے گا۔

طلاقِ رجعی میں رجوع کرنے کا بیان:

مسئلہ 01:
اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی یا دو رجعی طلاقیں دیں تو اب عورت کی عدت ختم ہونے سے پہلے پہلے مرد کو اختیار ہے کہ اس کو رکھنا چاہے تو رکھ لے اور پھر سے نکاح کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ خواہ عورت راضی ہو یا راضی نہ ہو اس میں عورت کو کچھ اختیار نہیں ہے۔ لیکن اگر تین رجعی طلاقیں دے دیں تو پھر اس میں مرد کو یہ اختیار نہیں ہے۔

مسئلہ 02:
مسئلہ: بیوی کی طرف رجوع کرنے یا اس کو روکنے کا طریقہ یہ ہے کہ یا تو صاف صاف الفاظ میں کہہ دے کہ میں تجھ کو پھر رکھتا ہوں اور تجھ کو نہیں چھوڑوں گا یا یوں کہہ دے کہ میں اپنے نکاح میں تجھ سے رجوع کرتا ہوں یا عورت سے نہیں کہا بلکہ کسی اور سے کہہ دیا کہ میں نے اپنی بیوی کو پھر سے رکھ لیا اور طلاق سے رجوع کرلیا۔ بس اتنا کہنے سے وہ پھر اس کی بیوی ہو جائے گی۔
مسئلہ 03:
جب عورت کو دوبارہ رکھنا منظور ہو تو بہتر ہے کہ کم از کم دو مردوں کو یا ایک مرد اور دو عورتوں کو گواہ بنالے کہ شاید کبھی کچھ جھگڑا ہو تو کوئی انکار نہ کرسکے۔ لیکن اگر کسی کو گواہ نہ بنایا اور علیحدگی میں ہی بیوی کی طرف رجوع کرلیا تو تب بھی صحیح ہے کیونکہ مطلب تو حاصل ہو ہی گیا ہے۔
مسئلہ 04:
اگر کسی شخص نے عورت کے سامنے رجوع نہیں کیا بلکہ اس سے علیحدہ ہو کر رجوع کیا تو پھر عورت کو رجوع کی خبر دینا اچھا ہے تاکہ کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ عدت کی مدت ختم ہونے پر لاعلمی میں وہ کسی اور شخص سے نکاح کر لے۔
مسئلہ 05:
اگر مرد نے رجوع کی نیت بھی نہیں کی تھی لیکن زبان سے ویسے کہہ دیا کہ میں نے بیوی کو اپنے نکاح میں باقی رکھتا ہوں تو اس سے بھی رجوع ہو جائے گا۔
مسئلہ 06:
اگر عورت کی عدت گزر چکی ہے اور اب مرد رجوع کرنا چاہے تو سب کچھ نہیں ہوسکتا۔ اب اگر عورت کو منظور اور وہ راضی بھی ہو تو اب پھر سے نکاح کرنا پڑے گا۔ اب یہ مرد نکاح کے بغیر اس عورت کو نہیں رکھ سکتا اگر وہ رکھے گا تو عورت کا اس کے پاس رہنا درست نہیں ہے۔
مسئلہ 07:
اگر کسی عورت کو ایک یا دو طلاق رجعی ملی ہوں اور اس صورت میں مرد کو طلاق سے رجوع کرنے کا اختیار ہوتا ہے تو ایسی عورت کو چاہیے کہ خوب بناؤ سنگھار کر کے اور مزین ہو کرگھر میں رہا کرے کہ شاید مرد کا دل اس کی طرف دوبارہ مائل ہو جائے اور وہ رجوع کر لے اور اگر مرد کا ارادہ رجوع کرنے کا نہیں ہے (بلکہ اگر رجوع کا ارادہ ہو تب بھی) اس کیلئے مناسب یہ ہے کہ جب گھر میں آئے تو کھانس کھنکار کرتے ہوئے آئے تا کہ عورت اپنا بدن (اگر کچھ کھلا ہو تو) ڈھانک لے تاکہ شوہر کی کسی بے موقع جگہ نگاہ نہ پڑے کیونکہ شرمگاہ کے اندرونی حصہ پر شہوت سے نظر پڑنے سے رجوع ہو جاتا ہے اور چونکہ اس کا ارادہ رجوع کا نہیں ہے اس لیے اس بات کی احتیاط رکھی جائے کہ نگاہ بھی نہ پڑے۔ اور جب عورت کی عدت پوری ہو جائے تو عورت کسی اور جگہ جا کر رہے۔
مسئلہ 08:
اگر ایک عورت کو معلوم ہے کہ مرد اس سے شدید بغض اور نفرت کرتا ہے اور رجوع کی کوئ امید نہیں ہے تو پھر عورت کو چاہیے کہ بناؤ سنگھار نہ کرے۔
مسئلہ 09:
اگر کسی مرد نے ابھی تک رجوع نہیں کیا تو اس عورت کو اپنے ساتھ کسی بھی سفر میں لے جانا جائز نہیں اور اس عورت کا بھی اس مرد کے ساتھ جانا بھی درست نہیں۔
مسئلہ10:
اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق یا دو طلاق بائن دے دیں تو اب اس میں مرد کا عورت کو روکنے کا اختیار نہیں ہوتا۔ اب اس کا حکم یہ ہے کہ اگر یہ عورت کسی اور شخص سے نکاح کرنا چاہے تو عدت مکمل ہونے کے بعد دوسرے نکاح کی اجازت ہوگی اس عدت کے دوران نکاح درست نہیں ہوگا۔ اور اگر اسی طلاق دینے والے شخص سے نکاح منظور ہو تو پھر عدت میں بھی نکاح کرنے کی اجازت ہوگی۔
مسئلہ 11:
رجوع کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ زبان سے تو عورت کو کچھ نہیں کہا لیکن عورت سے ہمبستری کرلی یا اس کا بوسہ لیا یا پیار کیا یا جوانی کی خواہش کے ساتھ اس عورت کو ہاتھ لگایا تو ان تمام صورتوں میں وہ عورت اس کی بیوی ہو جائے گی۔ اب پھر سے نکاح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس طرح رجوع کرنے میں کراہت تنزیہی ہے۔
مسئلہ 12:
اگر عورت کو حیض آتا ہو تو ایسی عورت کیلئے طلاق کی عدت تین حیض ہیں اور جب تین حیض پورے ہو جائیں تو عدت مکمل ہو چکی۔ اب جب یہ بات معلوم ہوگئی تو اب یہ سمجھو کہ اگر تیسرا حیض پورے دس دن آیا ہے تو ایسی صورت میں جس وقت دس دن پورے ہونے پر خون بند ہو اسی وقت عدت ختم ہوگی اور عورت کو روکنے کا جو اختیار مرد کو تھا وہ ختم ہو گیا خواہ عورت نہا چکی ہویا ابھی نہ نہائی ہو اس کا کچھ اعتبار نہیں۔ اور اگر تیسرا حیض دس دن سے کم آیا اور خون بند ہو گیا لیکن ابھی عورت نے غسل نہیں کیا اور نہ کوئی نماز اس کے اوپر واجب ہوئی تو اب بھی مرد کا اختیار باقی ہے۔ اب بھی اپنے ارادے سے باز آئے گا تو پھر اس کی بیوی بن جائے گی۔ البتہ اگر خون بند ہونے پر اس نے غسل کر لیا یا غسل تو نہیں کیا لیکن ایک نماز کا وقت گزر گیا یعنی ایک نماز کی قضا اس کے ذمہ واجب ہو گئی۔ تو ان دونوں صورتوں میں مرد کا اختیار جاتا رہا۔ اب نکاح کیے بغیر نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ 13:
اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے ابھی تک ہمبستری نہیں کی خواہ تنہائی بھی ہو چکی ہو تو اس کو ایک طلاق دینے کے بعد پھر روکنے کا اختیار نہیں رہتا بلکہ اس کو جو مرضی طلاق دی جائے وہ طلاق طلاقِ بائن ہی واقع ہوگی۔
مسئلہ 14:
اگر کوئی میاں بیوی دونوں ایک جگہ تنہائی میں تو رہے لیکن مرد کہتا ہے کہ میں نے ہمبستری نہیں کی پھر اس اقرار کے بعد اس عوت کو طلاق دے دی تو اب طلاق سے رجوع کرنے کا اختیار

اس کو نہیں ہوگا۔

People also ask

Leave a Comment