Qurbani kis Par Wajib Hai | قربانی کا بیان | Qurbani is obligatory | Qurbani Karna Kis Par wajib hai

قربانی کا بیان

قربانی کس پر واجب ہے…..؟؟

جس شخص پر صدقہِ فطر واجب ہے اس پر بقر عید کے دنوں میں قربانی کرنا بھی واجب ہے اور اگر اتنا مال نہ ہو کہ جس پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے لیکن پھر بھی اگر قربانی کرے گا تو ثواب ہے۔

مسئلہ 01:

قربانی صرف اپنی طرف سے کرنا واجب ہے۔ اولاد کی طرف سے واجب نہیں بلکہ اگر نابالغ اولاد مال دار بھی ہو تب بھی اس کی طرف سے قربانی کرنا واجب نہیں ہے نہ ہی اپنے مال میں سے اور نہ اس کے مال میں سے کیونکہ نابالغ پر قربانی واجب ہی نہیں ہوتی۔ لیکن اگر باپ اپنے مال میں سے اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے کر دے تو مستحب ہے۔ لیکن اگر بیوی اور بالغ اولاد مال دار ہو تو ان کو پھر ان کیلئے اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔
نوٹ: قربانی مقیم پر واجب ہوتی ہے مسافر پر قربانی واجب نہیں۔

مسئلہ 02:

بیوی اور بالغ اولاد اگر مال دار ہو اور شوہر بیوی کے لیے اور اپنی بالغ اولاد کے لیے اپنے پاس سے قربانی کے جانور لا دے تا کہ وہ قربانی کر سکیں تو پھر یہ بھی جائز ہے۔

مسئلہ 03:

جو بیٹا باپ کے ساتھ باپ کے کاروبار میں شریک ہو اور کاروبار میں اس کا اپنا حصہ اور ملکیت کچھ نہ ہو تو اگر اس کے علاوہ بیٹے کے پاس اتنا مال ہو جو قربانی کے نصاب کو پہنچتا ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی اور اگر اور مال نہیں ہے تو پھر قربانی واجب نہیں ہوگی۔

مسئلہ 04:

اگر عورت کے پاس کچھ بھی مال نہ ہو لیکن اس نے نصاب کے بقدر شوہر سے ابھی مہر لینا ہو تو پھر اگر مہر معجل (نقد) ہو اور شوہر مال دار ہو تو عورت پر قربانی واجب ہوگی اور اگر مہر معجل تو ہو لیکن شوہر فقیر ہو یا مہر ہی مؤجل (ادھار) ہو خواہ شوہر مال دار ہو یا فقیر ہو تو ان دونوں صورتوں میں عورت پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔

مسئلہ 05:

اگر کوئی شخص پہلے اتنا مال دار نہ تھا کہ اس پر قربانی واجب ہوتی۔ پھر بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے کہیں سے نصاب کے بقدر مال مل گیا تو اب قربانی کرنا واجب ہے۔

مسئلہ 06:

قربانی کے تینوں دن میں مقیم ہونا شرط نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص ذی الحجہ کی دسویں گیارہویں تاریخ کو سفر میں تھا اور پھر بارہویں تاریخ کو سورج ڈوبنے سے پہلے گھر پہنچ گیا یا پھر پندرہ دن کہیں ٹھہرنے کی نیت کر لی تو اب اس شخص پر قربانی کرنا واجب ہے۔

مسئلہ 07:

اگر کوئی شخص ذی الحجہ کی دس تاریخ کو گھر میں تھا پھر گیارہویں تاریخ کو سفر میں چلا گیا اور بارہویں تاریخ کو سورج ڈوبنے سے پہلے گھر آ گیا تو اس صورت میں بھی قربانی واجب ہوگی۔

مسئلہ 08:

اگر کوئی مال دار شخص قربانی کے دن گزرنے (ختم) سے پہلے سفر پر چلا گیا اور باقی وقت سفر میں گزرا تو اس شخص سے قربانی ساقط ہو جائے گی۔

مسئلہ 09:

جو شخص حج پر گیا اور (سفری) حساب سے شرعی مسافر بنتا ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں مثلاً ایک شخص پچیس ذی قعدہ کو مکہ مکرمہ پہنچا۔ اب چونکہ منی عرفات جانے میں پندرہ دن سے کم ہیں اس لیے یہ شخص مکہ مکرمہ میں مقیم کی نیت بھی کر لے تب بھی مقیم نہیں بنے گا بلکہ مسافر ہی رہے گا۔ اس لیے خواہ یہ شخص حج سے پہلے مدینہ منورہ جائے یا نہ جائے بارہ ذی الحجہ تک یہ مسافر رہے گا اور اس پر قربانی واجب نہ ہوگی۔

مسئلہ 10:

ذوالحجہ کی دسویں تاریخ سے لے کر بارہویں تاریخ کے سورج ڈوبنے سے پہلے تک قربانی کا وقت ہے چاہے جس دن قربانی کرے لیکن قربانی کا سب سے بہتر دن دسویں تاریخ کا ہے پھر گیارہویں تاریخ پھر بارہویں تاریخ۔

مسئلہ 11:

ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو شہر والوں کے لیے قربانی کا مستحب وقت عید کی نماز اور خطبہ کے بعد ہے جب کہ گاؤں والوں کے لیے کہ جس میں عید کی نماز نہیں ہوتی سورج طلوع ہونے کے بعد ہے۔ اگر گاؤں والوں نے دسویں تاریخ کو فجر کی نماز کے بعد بھی قربانی کرلی تو پھر بھی جائز ہے۔

مسئلہ 12:

اگر کسی جگہ امام عید کی نماز پڑھا چکا تھا لیکن ابھی خطبہ نہیں پڑھا تھا کہ کسی نے قربانی کر دی تو یہ قربانی جائز ہے۔ لیکن اگر کسی شخص نے امام کے نماز پڑھانے کے دوران میں قربانی کی تو یہ قربانی نہیں ہوگی۔

مسئلہ 13:

اگر کسی امام نے عیدالاضحی کی نماز پڑھائی پھر لوگوں نے قربانی کی اس کے بعد پتہ چلا کہ امام کا وضو نہ تھا اور امام نے بغیر وضو عید کی نماز غلطی سے پڑھا دی تھی تو قربانی جائز ہوگی۔ قربانی کا اعادہ کرنا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ 14:

اگر کہیں کسی جگہ عذر سے یا بغیر عذر پہلے دن یعنی دسویں تاریخ کو عید کی نماز نہیں ہوئی تو اس دن سورج کے زوال سے پہلے قربانی کرنا جائز نہیں ہوگا البتہ زوال کے بعد جائز قربانی کرنا جائز ہوگا اور دوسرے دن جب عید کی نماز پڑھی جائے تو نماز سے پہلے بھی قربانی کرنا جائز ہے۔

مسئلہ 15:

اگر کسی جگہ عید کی نماز ہوئی اور پھر لوگوں نے قربانی بھی کر لی۔ بعد میں یہ بات ظاہر ہوئی کہ وہ دن دسویں کا نہیں بلکہ نویں ذی الحجہ کا ہے اور چاند دیکھنے میں غلطی ہوگئی تھی۔ تو اب اگر با قاعده گواہی سے چاند کے ہونے کا اعلان کیا گیا تھا تو نماز اور قربانی دونوں جائز ہیں اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔

مسئلہ 16:

دسویں سے بارہویں تاریخ تک جب جی چاہے قربانی کرے چاہے دن میں کرے چاہے رات میں لیکن رات کو ذبح کرنا مکروہ تنزیہی ہے وہ اس لیے کہ شاید کوئی رگ نہ کٹے اور اندھیرے میں پتہ نہ چلے اور قربانی درست نہ ہو۔

مسئلہ 17:کسی گاؤں میں بھیج دے تو وہاں اس کی قربانی عید کی نماز سے پہلے بھی درست ہے اگر چہ وہ خود شہر ہی میں موجود ہو۔ ذبح ہو جانے کے بعد اس کو منگوا لے اور گوشت کھائے۔

 

Related searches
qurbani kis par wajib nahi hai
qurbani kis nabi ki sunnat hai
qurbani bacho par wajib hai
qurbani wajib hone ki sharait
qurbani wajib
qurbani kon kar sakta hai
qurbani aurat par farz hai
qurbani kis ke naam par
qurbani kis par wajib hai status

Leave a Comment