سورة البينه : ترتیبی نمبر 98 نزولی نمبر 100
مدنی سورت :سورہ بینہ مدنی ہے۔
آیات : اس میں ۸ آیات ہیں۔
وجہ تسمیہ:
آیت نمبرا کے آخر میں ہے، حتی تاتیھم البينة
( جب تک کہ ان کے پاس کھلی دلیل (نہ) آتی) بینہ کھلی یعنی واضح دلیل ۔ اسی واضح اور کھلی دلیل کی نسبت سے سورت کو بھی سورۃ بینہ کہا جاتا ہے۔
تین امور :
اس سورت میں تین امور سے بحث کی گئی ہے۔
1۔ آخری نبی بنی اسرائیل میں سے:
اہل کتاب کا خاتم الانبیاء ﷺ کی رسالت کے بارے میں موقف : یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی آمد کا انتظار کر رہے تھے۔ لیکن ان کا خیال یہ تھا کہ آخری نبی بنی اسرائیل میں سے ہوگا۔ لیکن جب ایسا نہ ہوا تو انہوں نے آپ ﷺکی نبوت کو جھٹلا دیا۔
ایک بینہ واضح حجت اور دلیل:
اس سورت میں حضور اکرم ﷺ کو ایک بینہ اور واضح حجت اور دلیل قرار دیا گیا ہے۔ اس میں شک ہی کیا ہے کہ ہمارے آقائم کی زندگی خود ایک بہت بڑا معجزہ اور حق و صداقت کی واضح دلیل تھی۔
گندے ماحول میں چالیس سال:
زنا، شراب نوشی، قتل و غارت گری بہت پرستی اور ڈاکہ زنی کے ماحول میں چالیس سال گزارے کسی جنگل اور خلوت خانہ میں نہیں۔
گلی کوچوں اور سوسائٹی میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے گزارے۔
سیرت کے دامن پر کوئی خفیف دھبہ بھی نہ تھا:
لیکن سیرت کے دامن پر نجاست کا کوئی خفیف ترین دھبہ بھی نہ تھا۔ کسی بدترین دشمن کو بھی جرات نہ ہوئی کہ آپ ﷺ کے کردار پر انگلی اٹھا سکتا۔
2۔ اخلاص :
یہ سورت دین و ایمان کی بنیاد کی نشاندہی کرتی ہے اور وہ ہے اخلاص:
۱۔ کوئی عمل بغیر ایمان کے
۲۔ اور ایمان بغیر اخلاص کے معتبر نہیں۔
۳۔ ہر نبی نے اپنی امت کو اسی بنیاد کی دعوت دی۔
3۔ اشقیاء اور سعداء کا انجام :
یہ سورت اشقیاء اور سعداء یعنی کافروں اور مومنوں دونوں کا انجام بیان کرتی ہے۔