سورۃ الغاشیه : ترتیبی نمبر 88 نزولی نمبر 68
مکی سورت سورہ غاشیہ مکی ہے۔
آیات اس میں ۲۶ آیات ہیں۔
وجہ تسمیہ :
آیت نمبر ۱ میں ہے: هل اتٰک حديث الغاشیهٓ
( بھلا تم کو ڈھانپ لینے والی ( یعنی قیامت) کا حال معلوم ہوا ہے؟)
پس اسی نسبت سے اسے سورۃ الغاشیہ کہتے ہیں۔
قیامت کے نام :
قیامت کے ناموں میں سے ایک نام غاشیہ بھی ہے۔
غاشیه :
غاشیہ کے معنی چھپالینے والی۔ قیامت کو غاشیہ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی ہولنا کیاں ساری مخلوق کو ڈھانپ لیں گی۔
1۔ غلط عقائد والے:
یہ سورت بتاتی ہے کہ قیامت کے دن کچھ چہرے ذلیل ہوں گے۔ انہوں نے بڑی محنت کی ہوگی جس کی وجہ سے تھکے تھکے محسوس ہوں گے۔
علماء کہتے ہیں اس سے مراد وہ لوگ ہیں۔ جنہوں نے دنیا میں بڑی عبادت و ریاضت کی ہوگی لیکن چونکہ ان کے عقائد صحیح نہیں تھے۔ اس لیے عبادت ان کے کسی کام نہیں آئے گی۔ یہ چہرے دہکتی ہوئی آگ کا ایندھن بنیں گے۔
عقائد میں باطل کی آمیزش :
اور بعض چہرے تروتازہ اور پر رونق ہوں گے۔ یہ وہ چہرے ہوں گے۔ جنہوں نے دنیا میں صحیح رخ پر محنت کی ہوگی اور ان کے عقائد میں بھی باطل کی آمیزش نہیں ہوگی۔ ان کا مسکن بلند و بالا جنتیں ہوں گی۔
2۔ وحدانیت کے تکوینی دلائل:
دوسرا اہم مضمون جو اس سورت میں بیان ہوا ہے۔ وہ رب العالمین کی وحدانیت کے تکوینی دلائل ہیں:
۱۔ ان میں سے اونٹ ہے۔ جسے صحرائی جہاز بھی کہا جاتا ہے۔ طویل قد وقامت کے باوجود ایک بچہ بھی اس کی نکیل پکڑ کر جہاں چاہے لے جاتا ہے۔ اس کے صبر کا یہ حال ہے کہ دس دس دن تک پیاس برداشت کر لیتا ہے۔ اس کی غذا بہت سادہ ہوتی ہے۔ ایسی جھاڑیوں سے پیٹ بھر لیتا ہے۔ جنہیں کوئی بھی چوپا یہ کھانا گوارا نہیں کرتا۔
۲۔ ان دلائل میں بلند و بالا آسمان بھی ہے۔ جو کسی ستون کے بغیر کھڑا ہے۔
۳۔ زمین ہے۔ جسے یوں بچھایا گیا ہے کہ اس پر چلنا بھی آسان اور کھیتی باڑی بھی آسان۔
۴۔ پہاڑ ہیں جو زمین کو زلزلوں کی زد میں آنے سے بچاتے ہیں۔
آپ کے ذمہ صرف نصیحت کر دیتا ہے:
منکرین توحید کو ان دلائل کی طرف متوجہ کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو حکم دیا ہے کہ آپ کے ذمہ صرف نصیحت کر دینا ہے۔ آپ ﷺ اپنی ذمہ داری ادا کر دیجیے پھر ان کا معاملہ اور حساب ہم پر چھوڑ دیجیے۔