سورة الطارق : ترتیبی نمبر 86 نزولی نمبر 36
مکی سورت سورۂ طارق مکی ہے۔
آیات اس میں ۱۷ آیات ہیں۔
وجه تسمیه:
آیت نمبرا میں ہے: والسماء والطارق
( قسم ہے آسمان کی اور رات کو چمکنے والے ستارے کی ) پس اسی نسبت سے اس سورت کو سورۂ طارق کہا جاتا ہے۔
ہر انسان پر نگہبان فرشته:
اس سورت کی ابتدائی آیات میں اللہ نے آسمان کی اور رات کو چمکنے والے ستارے کی قسم کھا کر فرمایا ہے۔
کہ ہر انسان پر اللہ کی طرف سے نگہبان فرشتہ مقرر ہے۔
حافظ ،محافظ:
“حافظ” کا معنی نگران بھی ہے اور محافظ بھی۔ یہاں دونوں معنی کیے جاسکتے ہیں۔
ہر انسان کے ساتھ ایسے فرشتے لگے ہوئے ہیں جو اس کے اعمال کی نگرانی کرتے ہیں اور جب تک اللہ تعالیٰ چاہے اس کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔
انسان کی پہلی تخلیق :
پھر انسان کی پہلی تخلیق سے اس کی دوسری زندگی پر استدلال کیا گیا ہے۔
عدالت الہیہ کے روبرو :
اگلی آیات میں بتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن جب انسان عدالت الہیہ کے روبرو کھڑا ہوگا تو اس کے پوشیدہ راز ظاہر کر دیے جائیں گے ۔
قول فیصل ہونے پر قسم :
سورت کے اختتام پر قرآن کی صداقت اور اس کے قول فیصل ہونے پر قسم کھائی گئی ہے اور کفار کو وعید سنائی گئی ہے